تین سالوں میں بے روزگاری یا قرض کی وجہ سے 25,000 سے زیادہ افراد نے خودکشی کی، مرکزی وزیر نے پارلیمنٹ کو بتایا
نئی دہلی، فروری 10: حکومت نے بدھ کو راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2018 سے 2020 کے درمیان بے روزگاری یا مقروض ہونے کی وجہ سے 25,000 سے زیادہ شہریوں نے خودکشی کی ہے۔
بے روزگاری کے نتیجے میں خودکشی کرنے والے افراد کی تعداد 2018 میں 2,741 سے بڑھ کر 2020 میں 3,548 ہوگئی۔ مقروض ہونے کی صورت میں خودکشی کرنے والے افراد کی تعداد اس عرصے کے دوران 4,970 سے بڑھ کر 5,213 ہوگئی۔
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے نے سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے لیڈروں کے ذریعہ راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے ذریعہ جمع کردہ اعداد و شمار کو پیش کیا۔
بے روزگاری اور قرض کی وجہ سے خودکشیوں کی تعداد کی جانکاری طلب کرنے کے علاوہ انھوں نے یہ جاننے کی بھی کوشش کی کہ کیا حکومت نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھایا ہے۔
رائے نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت نیشنل مینٹل ہیلتھ پروگرام اور ڈسٹرکٹ مینٹل ہیلتھ پروگرام کو 692 اضلاع میں نافذ کر رہی ہے۔
ان پروگرامس میں خودکشی کی روک تھام کے لیے تربیت اور اسکولوں اور کالجوں میں مشاورت جیسے اقدامات شامل کیے جائیں گے۔
رائے نے بتایا کہ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے آجروں کو ترغیب دینے کی خاطر آتمانربھر بھارت روزگار یوجنا جیسے اقدامات نافذ کیے گئے ہیں۔
وزیر نے کہا کہ ’’فلیگ شپ‘‘ پروگرام جیسے میک ان انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، سوچھ بھارت مشن اور دیگر میں پیداواری روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے کئی ارکان نے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر بات کی ہے۔
کانگریس کے رکن آنند شرما نے پیر کو کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوران صدر کے خطاب میں روزگار کے خدشات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ شرما نے الزام لگایا تھا کہ ملک میں تقریباً 42 کروڑ لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہے۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے 2 فروری کو کہا تھا کہ بجٹ ہندوستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ کھڑگے نے یہ بھی بتایا کہ 2014 میں مرکز نے ہر سال 2 کروڑ نوکریوں کی ضمانت دی تھی، جب کہ اس سال اس نے اگلے پانچ سالوں میں 60 لاکھ نوکریوں کا وعدہ کیا ہے۔
سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں ہندوستان میں بےروزگاری کی شرح چار ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جب ماہانہ بے روزگاری کی شرح 7.91 فیصد تھی۔