جماعت اسلامی ہند نے جے پی سی یا سپریم کورٹ کے ذریعے پیگاسس پروجیکٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، جولائی 24: اگرچہ مودی حکومت نے جمعرات کے روز ان خبروں کی تردید کی تھی کہ اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس اپوزیشن رہنماؤں، کارکنوں ، صحافیوں اور دیگر افراد پر نظر رکھنے کے لیے استعمال ہوا تھا، لیکن جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی جے پی سی یا سپریم کورٹ کے ذریعے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے۔ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے پر متحد ہوکر پارلیمنٹ میں جاسوسی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

جے آئی ایچ کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے اس معاملے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے اس معاملے پر صاف سامنے آنے کو کہا کیونکہ بہت سے ہندوستانی شہریوں پر ایک اسرائیلی کمپنی کے ذریعہ فروخت کردہ اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے نگرانی کی گئی ہے۔

انھوں نے اپنے بیان میں کہا ’’ایک اہم سوال ہے جس کا جواب ضروری ہے۔ کیا کسی ہندوستانی ایجنسی نے اسرائیل سے اسپائی ویئر خریدا تھا اور اسے ہندوستان کے شہریوں کی جاسوسی کرنے کے لیے استعمال کیا تھا؟‘‘

پروفیسر سلیم نے کہا ’’یہ ہمارے بنیادی حقوق جیسے رازداری اور حفاظت کے حقوق اور انسانی وقار کو بہت نقصان پہنچانے والا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ اگر اس پر خرچ کی گئی رقم ’’شہریوں کی جاسوسی کے بجائے غربت کے خاتمے پر خرچ کی جاتی تو یہ قوم کی بہت بڑی خدمت ہوتی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ اسپائی ویئر کے ذریعہ مبینہ طور پر نشانہ بنائے جانے والے لوگوں کی فہرست پر ایک نظر ڈالنے سے اس شبہے کی تصدیق ہوتی ہے کہ نگرانی کسی اچھے ارادے سے نہیں کی گئی ہے۔‘‘

دریں اثنا فرانس نے اس انکشاف کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون کا ذاتی فون نمبر بھی مبینہ طور پر نگرانی کی زد میں تھا۔

ہندوستان سے تقریباً 300 فون نمبر اس لسٹ میں موجود تھے، جن میں دو وزرا، حزب اختلاف کے تین رہنما، بشمول کانگریس کے راہل گاندھی، اور 40 صحافی بھی شامل ہیں۔