یوکرین اور چین سے واپس آنے والے میڈیکل کے طلبا کو ہندوستان میں ایم بی بی ایس پاس کرنے کا صرف ایک موقع ملے گا
نئی دہلی، مارچ 29: مرکز نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ جن میڈیکل طلباء کو یوکرین اور چین سے اپنا کورس مکمل کیے بغیر واپس آنا پڑا ہے، انھیں کسی بھی ہندوستانی میڈیکل کالج میں داخلہ لیے بغیر ایم بی بی ایس کے فائنل امتحانات کو پاس کرنے کا ایک موقع دیا جائے گا۔
جسٹس بی آر گاوائی اور وکرم ناتھ کی ایک ڈویژن بنچ میڈیکل طلباء کی درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی جو چین میں کووڈ اور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے اپنی بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری کی ڈگریاں مکمل نہیں کر سکے تھے۔
گذشتہ سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد ملک میں زیر تعلیم 20,000 ہندوستانی طلباء کو واپس آنا پڑا تھا۔ ان میں سے 18000 میڈیکل کے طالب علم تھے۔
طلبا نے درخواست دائر کی ہے کہ انھیں ہندوستان میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے کیوں کہ وہ جنگ زدہ ملک واپس نہیں جا سکتے۔ بدھ کے روز مرکز نے سپریم کورٹ کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کیا، جب ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز، جس میں نیشنل میڈیکل کونسل اور متعلقہ وزارتیں شامل ہیں، کی سربراہی میں ایک کمیٹی نے اس معاملے پر تبادلۂ خیال کیا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وہ طلبا کو ایم بی بی ایس کے فائنل امتحانات میں حصہ لے کر کامیاب ہونے کا ایک موقع دے گی۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے عدالت کو بتایا کہ اس کے لیے طلبا کو کسی بھی ہندوستانی کالج میں داخلہ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
طلبا اپنے تھیوری امتحانات میں مرکزی طور پر نیشنل میڈیکل کمیشن کی طرف سے ایم بی بی ایس کورس کے لیے مقرر کردہ نصاب کو پیش نظر رکھتے ہوئے بیٹھیں گے، جب کہ پریکٹیکل امتحانات سرکاری میڈیکل کالجوں میں لیے جائیں گے۔
کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ امتحان پاس کرنے کے بعد طلبا کو لازمی دو سالہ انٹرن شپ پروگرام مکمل کرنا ہوگا۔ طلبا کو دوسرے سال میں ان کی انٹرن شپ کی ادائیگی کی جائے گی۔
سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکرنارائنن نے، جو درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے، دلیل دی کہ نیشنل میڈیکل کمیشن کے ذریعہ تجویز کردہ نصاب کو بنیاد بنانا غیر ملکی طبی اداروں میں پڑھنے والے ان طلبا کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔
درخواست گزاروں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ امتحان پاس کرنے کے لیے صرف ایک موقع دینا کافی نہیں ہے۔
نارائنن نے کہا ’’یہ آل انڈیا بار کے امتحان کی طرح نہیں ہے کہ اگر آپ فیل ہو جاتے ہیں، تب بھی آپ کے پاس ایل ایل بی [بیچلر آف لاز] کی ڈگری ہوگی۔ اگر یہ طلبا ایک مرتبہ میں امتحان پاس نہیں کر پاتے ہیں تو ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔‘‘
تاہم سپریم کورٹ نے کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات کو قبول کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔