منموہن سنگھ حکومت کے آخری دنوں میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی رک سی گئی تھی: نارائن مورتی
نئی دہلی، 24 ستمبر 2022: ملک کی معروف انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی انفوسس ٹیکنالوجیز کے شریک بانی نارائن مورتی نے کہا ہے کہ ’’میں 2008 سے 2012 تک لندن میں ایچ ایس بی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ممبر تھا ‘‘ اس دوران میں نے محسوس کیا کہ منموہن سنگھ حکومت کے آخری برسوں میں حکومتی فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے ملک کی اقتصادی ترقی رک سی گئی تھی۔
مسٹر مورتی نے جمعہ کو احمدآباد میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم۔ اے) کی میٹنگ میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دور کے ابتدائی چند برسوں میں جب بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگوں میں چین کا ذکر دو سے تین بار ہوا کرتا تھا تو ہندوستان کا نام صرف ایک بار آتا تھا۔
لیکن جب میرے لیے ایس بی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے سبکدوش ہونے کا وقت آیا تو اس وقت ہندوستان کی بات بمشکل ہی ہوتی تھی جبکہ اس وقت حکومت کی باگ ڈور وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ہاتھ میں تھی۔
مسٹر مورتی نے کہا کہ ’’میں نہیں جانتا کہ بعد کے سالوں میں کیا ہوا، لیکن منموہن سنگھ کی حکومت کے آخری دور میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی رک گئی تھی‘‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ منموہن سنگھ غیر معمولی شخصیت کے حامل ہیں اور ان کی وہ دل سے عزت کرتے ہیں کیوں کہ وہ بہت ہی قابل اور نہایت زیرک ہیں۔
مسٹر مورتی نے کہا “اس وقت فیصلے تیزی سے نہیں ہو رہے تھے، ہر چیز میں تاخیر ہو رہی تھی۔ جب میں نے ایچ ایس بی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو چھوڑا تو ان دنوں اگر بورڈ میٹنگ میں چین کا تذکرہ 30 بار ہوتا تھا تو ہندوستان کا ذکر شاذ و نادر ہی ایک یا دو بار ہوتا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں مسٹر مورتی نے اعتماد ظاہر کیا کہ نوجوان نسل ملک کے وقار کو واپس لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’نوجوان نسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا کام کریں کہ لوگ ہندوستان کا نام عزت سے لیں۔‘‘
مسٹر مورتی نے کہا ’’چین نے 1978 سے 2022 کے عرصے میں ہندوستان کو چھ گنا پیچھے کر دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر یہاں موجود تمام نوجوان اسے ممکن بنانے کا فیصلہ کریں تو ہندوستان کو بھی وہ عزت مل سکتی ہے جو چین کو آج پوری دنیا میں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس وہ سب کچھ ہے جو کسی بھی دوسرے ملک کو حاصل ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ یہاں بروقت فیصلہ سازی کا فقدان ہے۔