دہلی شراب پالیسی کیس میں سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں منیش سسودیا کو ملزم نامزد کیا
نئی دہلی، اپریل 25: مرکزی تفتیشی بیورو نے منگل کو پہلی بار عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا کو دہلی کی اب ختم شدہ شراب پالیسی سے متعلق کیس میں داخل کی گئی اپنی چارج شیٹ میں ایک ملزم شخص کے طور پر نامزد کیا۔
سسودیا کو 26 فروری کو دہلی حکومت کی ایکسائز پالیسی کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا جو نومبر 2021 میں نافذ ہوئی تھی۔ تاہم سی بی آئی کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
ایکسائز پالیسی کے تحت 849 شراب کی دکانوں کے لائسنس کھلی بولی کے ذریعے نجی فرموں کو جاری کیے گئے۔ اس سے قبل چار سرکاری کارپوریشنز 475 شراب کی دکانیں چلاتی تھیں اور باقی 389 نجی دکانیں تھیں۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کی جانب سے پالیسی کی تشکیل اور نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے انکوائری کی سفارش کے بعد 30 جولائی کو اس پالیسی کو واپس لے لیا گیا تھا۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے علاوہ سسودیا کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی مقدمہ درج کیا ہے، جو اس معاملے میں منی لانڈرنگ کے پہلو کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الزام لگایا ہے کہ شراب کی پالیسی سے سرکاری خزانے کو 2,873 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے الزام لگایا ہے کہ ہول سیلرز کے لیے 12% منافع اور خوردہ فروشوں کے لیے تقریباً 185% منافع مارجن کو یقینی بنانے کے لیے ایکسائز پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی۔
منگل کو داخل کردہ ایک ضمنی چارج شیٹ میں سی بی آئی نے حیدرآباد میں مقیم چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بوچی بابو، بھارت راشٹرا سمیتی کی لیڈر کے کویتا، ارجن پانڈے اور امندیپ ڈھل کو بھی نامزد کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق دہلی کی ایک عدالت چارج شیٹ سے متعلق دلائل 12 مئی کو سنے گی۔
پچھلے ہفتے سسودیا نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور انھیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دہلی کی ایک عدالت کے ذریعے 31 مارچ کو سسودیا کی ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سسودیا نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔
عام آدمی پارٹی لیڈر کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ دیان کرشنن نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ’’وہ کہتے ہیں کہ میں [سسودیا] تعاون نہیں کرتا۔ یہ کبھی بھی مجھے ضمانت سے انکار کرنے کی بنیاد نہیں ہوسکتی ہے۔ مجھے اس طرح تعاون کرنے، اعتراف کرنے یا سوالات کے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے جس طرح وہ چاہتے ہیں۔ میں جس طرح سے چاہتا ہوں اسی طرح جواب دینا ضروری ہے، یہی آئینی ضمانت ہے۔‘‘
تاہم سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ضمانت کی درخواست کے تحریری جواب میں کہا کہ سسودیا ’’سازش کے سرغنہ اور معمار‘‘ تھے۔
16 اپریل کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے بھی اس معاملے کے سلسلے میں مرکزی ایجنسی نے آٹھ گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر نے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی حکومت بہت طاقتور ہے اور کسی کو بھی جیل بھیج سکتی ہے چاہے اس نے جرم کیا ہو یا نہ کیا ہو۔