جھارکھنڈ کے ایک اسکول میں ملالہ یوسف زئی کی تصویر لگانے پر تنازعہ
نئی دہلی، مئی 29: جھارکھنڈ کے ضلع رام گڑھ کے ایک اسکول میں ملالہ یوسف زئی کی تصویر آویزاں کرنے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ نوبل انعام یافتہ اور پاکستانی سماجی کارکن کی تصویر گاؤں والوں کے احتجاج کے بعد ہٹا دی گئی۔ ٹیچر اور طالبات نے لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ملالہ کی تصویر لگائی تھی۔
ملالہ کی تصویر سنیچر کو رام گڑھ کے منڈو بلاک میں واقع پبلک ہائی اسکول، کوجو میں لگائی گئی تھی۔ جس کے بعد پنچایت کے سربراہ جے کمار اوجھا نے ایک سرکاری اسکول میں یوسف زئی کی تصویر لگانے کی مخالفت کی۔
اوجھا نے کہا کہ اسکول کی مرکزی دیوار پر ملک کے عظیم انسانوں کی تصویریں لگانے کے بجائے یوسف زئی کی ایک بڑی تصویر آویزاں کی گئی۔ اس نے اسکول انتظامیہ سے پوچھا کہ ملک کے نوبل انعام یافتہ افراد کی تصویریں کیوں نہیں چسپاں کی گئیں۔
اوجھا نے کہا ’’ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے شہداء کی تصویریں دیوار پر کیوں نہیں لگائی جاتیں؟ پاکستان کو عالمی سطح پر بھارت کے خلاف عسکریت پسندی کی پشت پناہی کرنے والے ملک کے طور پر جانا جاتا ہے اور ہمارے ملک نے سرحد پار دہشت گردی کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اس لیے پاکستانی کارکن سے امن کا سبق لینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
ٹیچر منیشا دھون نے کہا کہ انھوں نے لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ملالہ کی تصویر لگائی تھی، جس کا مقصد لڑکیوں کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دینا تھا۔
منیشا دھون نے کہا ’’جب ان کے کاموں کو پوری دنیا میں سراہا جاتا ہے اور انھیں نوبل انعام بھی مل چکا ہے، تو اس پر کوئی تنازع نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
تاہم اسکول کے پرنسپل رویندر پرساد نے کہا کہ ملالہ کا پوسٹر کسی سینئر افسر کے حکم پر نہیں لگایا گیا تھا۔ اسکول ٹیچر منیشا دھون نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے حوصلہ افزائی کے مقصد سے تصویر لگانے کی اجازت طلب کی تھی اور پرنسپل سے پیشگی اجازت طلب کی گئی تھی۔
پنچایت کے نمائندے اور مقامی لوگوں کے احتجاج کے بعد ملالہ کی تصویر ہٹا دی گئی۔ مقامی پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن تصویر ہٹانے کے بعد اس وقت تک تنازع ختم ہو چکا تھا۔
ملالہ یوسف زئی 2014 میں امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر لڑکی ہیں۔