مہاراشٹر: شرجیل عثمانی کے خلاف اپنے ٹویٹس کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ہندوتوا تنظیم کے ممبر کی شکایت پر ایف آئی آر درج
مہاراشٹر، مئی 20: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مہاراشٹر کے ضلع جالنا کی پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا رہنما شرجیل عثمانی کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
یہ ایف آئی آر دائیں بازو کی تنظیم ہندو جاگرن منچ کے رکن امبداس امبھورے کے ذریعے عثمانی کے خلاف شکایت درج کرنے کے بعد دائر کی گئی ہے۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم نے اپنے حالیہ کچھ ٹویٹس میں ہندو دیوتا رام کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔ امبھورے کا تعلق جالنا کے امباد سے ہے۔
ایک نامعلوم پولیس اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ عثمانی پر تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے والا مذموم فعل) اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ جالنا سائبر ڈپارٹمنٹ میں منتقل کیا جائے گا۔
اس سے قبل فروری میں پونے پولیس نے 30 جنوری کو ایلگر پریشد 2021 کے اجلاس میں ایک تقریر کے دوران مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو بڑھاوا دینے کے الزام میں عثمانی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ لکھنؤ پولیس نے بھی اسی تقریر کے لیے ان پر ملک سے بغاوت سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے بعد اتر پردیش پولیس نے پچھلے سال بھی اے ایم یو کے سابق طالب علم عثمانی کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ عثمانی اس وقت ضمانت پر باہر ہیں۔