لکھیم پور کھیری تشدد کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی حمایت کے لیے آج مہاراشٹر بند

نئی دہلی، اکتوبر 11: دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں آج ریاست بھر میں بند منایا جائے گا تاکہ اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں 3 اکتوبر کو ہونے والے تشدد کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی جائے۔

مہاراشٹر حکومت نے، جو کہ شیو سینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس کا اتحاد ہے، گزشتہ ہفتے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس بند کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ اترپردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں تین اکتوبر کو مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔

کسان تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ ایک گاڑی جو مرکزی وزیر اجے مشرا کے قافلے کا حصہ تھی، مظاہرین پر چڑھ گئی۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ گاڑی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آج صبح شیو سینا کے کارکنوں نے ممبئی کے چیمبور علاقے میں ایک اور پونے بنگلورو قومی شاہراہ پر ایک سڑک کو بلاک کر دیا۔ پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔

بس نیٹ ورک کے ترجمان نے بتایا کہ ممبئی میں اتوار کی رات سے کم از کم آٹھ برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اور ٹرانسپورٹ بسوں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

مہاراشٹر کی کابینہ نے بدھ کے روز ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں لکھیم پور کھیری میں ہونے والی اموات پر دکھ کا اظہار کیا گیا تھا۔ ریاستی وزرا نے کابینہ میں دو منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی تاکہ کسانوں کو ہوئے جانی نقصان پر سوگ منایا جاسکے۔

میٹنگ کے بعد ریاست کے وزیربرائے آب پاشی جینت پاٹل نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پیر کو مہاراشٹر بند میں شرکت کریں۔

وہیں کانگریس قائدین بشمول مہاراشٹر یونٹ کے سربراہ نانا پٹولے ممبئی کے راج بھون میں دھرنا دیں گے۔ پٹولے نے کہا کہ لکھیم پور کھیری کا واقعہ جمہوریت کو دبائے جانے کی مثال ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آج بند کی وجہ سے ممبئی میں حفاظتی اقدامات بڑھا دیے گئے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ ضروری خدمات کھلی رہیں گی۔ پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’لوکل ٹرینیں اپنے باقاعدہ شیڈول کے مطابق چل رہی ہیں۔‘‘

پولیس نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بند کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور سخت گشت کیا جائے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس کی تین کمپنیاں، 500 ہوم گارڈز اور مقامی اسلحہ یونٹوں کے 700 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

دریں اثنا تاجر یونین فیڈریشن آف ریٹیل ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے کہا کہ انھوں نے شیو سینا اور دیگر پارٹی رہنماؤں کی درخواستوں کے بعد بند کی حمایت نہ کرنے کا اپنا فیصلہ تبدیل کر لیا ہے۔

تاجر تنظیم کے سربراہ ویرین شاہ نے کہا ’’ہم نے مہا وکاس اگھاڈی (مہاراشٹر میں اتحادی حکومت کے لیے استعمال کیا جانے والا نام) کی بند کی حمایت میں شام 4 بجے تک دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

اس سے قبل تاجروں کی ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ وہ بند کی حمایت نہیں کرے گی کیوں کہ کووڈ 19 کے سبب بندی کے بعد کاروبار آہستہ آہستہ معمول پر آ رہے ہیں اور ہڑتال سے ان کی آمدنی کو نقصان پہنچے گا۔

شاہ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’ہمیں گذشتہ 18 ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ تہوار کے موسم کے وسط میں جب گاہک خریداری کے لیے باہر آنا شروع ہو گئے ہیں، ہمیں اپنا کاروبار پرامن طریقے سے کرنے دیں۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ خوردہ کاروبار کو کھلا رہنے دیا جائے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دکان داروں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انھیں بند رہنے پر مجبور کیا جائے گا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی یونٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کے روز لوگوں کو دکانیں بند رکھنے پر مجبور کیا جائے گا۔ پارٹی لیڈر نتیش رانے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پولیس کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ کسی سے زبردستی نہ کی جائے ورنہ امن و امان کی صورت حال خراب ہو گی جو کہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔