اترپردیش: لکھیم پور کھیری تشدد کیس کے گواہ پر گولی چلائی گئی

نئی دہلی، جون 1: بھارتیہ کسان یونین کے رہنما دلباغ سنگھ پر، جو لکھیم پور کھیری تشدد کیس کے ایک گواہ ہیں، منگل کو اتر پردیش میں دو نامعلوم افراد نے گولی چلائی۔ پی ٹی آئی کے مطابق ان کے خلاف قتل کی کوشش کے الزام میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔

لکھیم پور کھیری تشدد کا معاملہ 3 اکتوبر کو اتر پردیش کے ضلع میں تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران چار کسانوں اور ایک صحافی کے قتل سے متعلق ہے، جن قوانین کو اب منسوخ کر دیا گیا ہے۔ احتجاج کے بعد ہونے والے تشدد میں کل آٹھ افراد ہلاک ہو ئے تھے۔ مرکزی وزیر اجے مشرا کا بیٹا آشیش مشرا اس معاملے میں اہم ملزم ہے۔

منگل کی شام ایک موٹر سائیکل پر سوار افراد نے اس کار کو روکا جس میں دلباغ سنگھ سفر کر رہے تھے اور ان پر گولی چلائی۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب بھارتیہ کسان یونین کے لکھیم پور کھیری ضلع کے صدر دلباغ سنگھ اکیلے گھر لوٹ رہے تھے۔ کسان رہنما نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ حملے کے وقت ان کا سیکورٹی گارڈ چھٹی پر تھا کیوں کہ اس کا بیٹا بیمار تھا۔

سنگھ نے کہا کہ حملہ آوروں نے سب سے پہلے گولی چلا کر اس کی ایس یو وی کا ٹائر پنکچر کر دیا، جس کی وجہ سے انھیں کار روکنی پڑی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں نے ایس یو وی کے دروازے اور کھڑکیاں کھولنے کی کوشش کی۔ ’’جب وہ اس میں ناکام رہے تو انھوں نے ڈرائیور سائیڈ کی ونڈو پین پر دو گولیاں چلائیں۔‘‘

اس کے بعد سنگھ نے کہا کہ وہ اپنی جان کے خوف سے کار کے فرش کی طرف جھک گئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حملہ آور فرار ہو گئے جب وہ انھیں تلاش نہ کر سکے کیوں کہ گاڑی کی کھڑکیاں ڈھکی ہوئی تھیں۔ کسان رہنما کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔

روزنامہ بھاسکر کے مطابق سنگھ لکھیم پور کھیری تشدد کیس کے تیسرے ایسے گواہ ہیں، جن پر حملہ کیا گیا ہے۔

حملے کے فوراً بعد کسان رہنما نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت کو مطلع کیا۔

سنگھ پر حملے کے لیے دو نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف لکھیم پور کھیری کے گولا پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش) کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ارون کمار سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ فارنسک ٹیموں کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا گیا ہے تاکہ کار کا معائنہ کیا جاسکے اور شواہد اکٹھے کیے جاسکیں۔ افسر نے مزید کہا کہ سنگھ نے حکام کو بتائے بغیر اپنے سیکورٹی گارڈ کو خود ہی چھٹی پر بھیج دیا۔ انھیں ضلعی انتظامیہ نے گارڈ فراہم کیا تھا۔

16 مارچ کو ایک سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں گواہوں کی حفاظت کرے۔

کسانوں نے بار بار مشرا کے ذریعے کیس کے گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور ہلاکتوں کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے امکان کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

مرکزی وزیر کے بیٹے نے 24 اپریل کو حکام کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔ اس کی ضمانت کی عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ 8 جولائی کو سماعت کرے گی۔