لداخ تنازعہ: بھارت-چین مذاکرات ناکام، فوج کا کہنا ہے کہ بیجنگ ’’تعمیری تجاویز‘‘ پر راضی نہیں
نئی دہلی، اکتوبر 11: اے این آئی کی خبر کے مطابق مشرقی لداخ میں کشیدگی کو حل کرنے کے لیے اتوار کو ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی مذاکرات کے 13 ویں دور میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
دونوں ممالک گزشتہ سال جون میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں اپنی فوجوں کے تصادم کے بعد سے سرحدی تنازعے کا شکار ہیں۔ اس جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے، جب کہ چین نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔
بات چیت کے کئی دور کے بعد بھارت اور چین نے فروری میں مشرقی لداخ کی پینگونگ سون جھیل سے علاحدگی اختیار کر لی تھی۔ 31 جولائی کو کمانڈر سطح کے مذاکرات کے بعد دونوں ممالک نے گوگرا سے علاحدگی پر بھی اتفاق کیا تھا۔
بھارت اور چین اب زیر التوا معاملات کو جلد حل کرنے کے طریقوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔
اے این آئی کے مطابق بھارتی فوج نے کہا کہ اتوار کی بات چیت کے دوران بھارت نے کشیدگی کو دور کرنے کے لیے تعمیری تجاویز پیش کیں۔
اس نے مزید کہا ’’لیکن چینی فریق راضی نہیں تھا اور وہ کوئی قابلِ توجہ تجویز پیش نہیں کر سکا۔ اس طرح اجلاس باقی علاقوں کے حل کے نتیجے میں کامیاب نہیں رہا۔‘‘
فوج نے کہا کہ بھارت نے چین کو بتایا کہ اس کی ’’یکطرفہ کوششوں‘‘ کی وجہ سے اصل کنٹرول لائن پر کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
دریں اثنا چین نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے اپنے ’’غیر معقول اور غیر حقیقت پسندانہ مطالبات‘‘ پر اصرار کیا، جس سے مذاکرات مزید مشکل ہو گئے۔
چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے کہا کہ ’’چین کو امید ہے کہ ہندوستانی فریق صورت حال کا غلط اندازہ نہیں لگائے گا، چین بھارت کے سرحدی علاقوں میں مشکل حالات کی قدر کرے گا، اخلاص دکھائے گا اور اقدامات کرے گا اور چین کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام کی حفاظت کرے گا۔‘‘
تاہم دونوں ممالک نے مواصلات جاری رکھنے اور ’’زمین پر استحکام برقرار رکھنے‘‘ پر اتفاق کیا۔
بھارتی فوج نے اے این آئی کے مطابق کہا کہ ہماری توقع ہے کہ چینی فریق دوطرفہ تعلقات کے مجموعی تناظر کو مدنظر رکھے گا اور بقیہ مسائل کے جلد حل کے لیے کام کرے گا۔
ہفتے کے روز آرمی چیف ایم ایم نروانے نے کہا تھا کہ اگر چینی فوج لداخ کی سرحد پر ’’بڑے پیمانے پر تعمیر‘‘ جاری رکھتی ہے تو ہندوستانی فوجیوں کی تعیناتی لائن آف ایکچول کنٹرول پر رہے گی۔