کھیڑا میں پولیس کے ذریعے سرِ عام کوڑے مارے جانے کا کیس: متاثرہ مسلمان مردوں نے عدالت میں ملزم پولیس افسران سے معاوضہ لے کر سمجھوتہ کرنے سے انکار کیا
نئی دہلی، اکتوبر 17: ان پانچ مسلم مردوں نے، جنھیں گزشتہ سال اکتوبر میں گجرات کے کھیڑا ضلع میں پولیس نے سرعام کوڑے مارے تھے، چاروں ملزم پولیس افسران کے ساتھ معاوضہ لے کر معاملہ حل کرنے انکار کر دیا ہے۔
اکتوبر 2022 میں مسلم مردوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر کھیڑا کے اندھیلا گاؤں میں ایک مسجد کے قریب گربا کے مقام پر پتھراؤ کیا تھا۔ اگلے دن اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ مسلمان مردوں کو عوام کے سامنے گھسیٹا گیا، ایک کھمبے سے باندھا گیا اور پولیس نے ہجوم کے سامنے انھیں لاٹھی سے پیٹا۔
اس واقعے کی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ ان پانچوں افراد سے عوام سے معافی مانگنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ بعد ازاں ان افراد نے گجرات ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ پولیس تشدد کا شکار ہوئے ہیں اور افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے ایک سماعت میں ملزم افسران انسپکٹر اے وی پرمار، سب انسپکٹر ڈی بی کماوت، کانسٹیبل راجو بھائی رمیش بھائی ڈابھی اور ہیڈ کانسٹیبل کناک سنگھ لکشمن سنگھ نے ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ انھیں سزا نہ دینے پر غور کرے۔ انھوں نے عرض کیا کہ انھیں سزا دینے کے بجائے شکایت کرنے والوں کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی جا سکتی ہے۔
ملزم پولیس اہلکاروں نے جسٹس اے ایس سپیہیا اور گیتا گوپی کی بنچ کو بتایا کہ لوگوں کو ان کے کولہوں پر مارنا حراستی تشدد کے مترادف نہیں ہے۔
تاہم پیر کی سماعت میں سینئر وکیل پرکاش جانی نے، جو ملزم افسران کی طرف سے پیش ہوئے، ججوں کو بتایا کہ مسلمان مردوں نے اپنے خاندان سے مشورہ کرنے کے بعد معاوضہ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے بعد ہائی کورٹ نے شکایت کنندگان کا بیان ریکارڈ کرایا کہ وہ پولیس حکام سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس کیس کا فیصلہ اب 19 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔