کرناٹک: حجاب میں ملبوس طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر اے بی وی پی کے ارکان نے بدسلوکی کی

نئی دہلی، مارچ 5: کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے منگلور میں حجاب میں ملبوس ایک لڑکی کو مبینہ طور پر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان کی طرف سے، جو کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے طلبہ کا ونگ ہے، ہراساں کیا گیا۔

یہ واقعہ ریاست میں حجاب پہننے پر تنازع کے درمیان پیش آیا۔ ریاست کے گورنمنٹ ویمنز پری یونیورسٹی کالج کی طالبات جنوری سے احتجاج کر رہی ہیں، جب انھیں حجاب میں ملبوس ہوکر کلاسوں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس کے بعد یہ احتجاج ریاست بھر میں پھیل گیا ہے۔

5 فروری کو کرناٹک حکومت نے ایسے کپڑوں پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا جو ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرتے ہیں‘‘۔ 10 فروری کو کرناٹک ہائی کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے کرناٹک میں طالبات کو اگلے حکم تک اسکولوں اور کالجوں میں ’’مذہبی لباس‘‘ پہننے سے روک دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اس کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لڑکی اپنی ساتھیوں کے ساتھ جمعرات کو ڈاکٹر پی دیانند پائی-پی ستیشا پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج میں اپنے امتحان میں بیٹھ رہی تھی۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق پرنسپل نے امتحان میں شریک ہوتے وقت لڑکیوں کو اپنے سر پر اسکارف باندھنے کی اجازت دی تھی۔

واقعے کی ایک ویڈیو میں اے بی وی پی کے ارکان کو لڑکی کو بات نہ کرنے کے لیے کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور یہ اشارہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ’’یہ میرا کالج ہے۔‘‘

لڑکیاں جواب دیتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ کیا کالج ان کے والد کا ہے، اور ان سے کہتی ہیں کہ وہ چلے جائیں کیوں کہ یہ ان کا کالج نہیں ہے۔

ویڈیو میں نظر آنے والے دیگر افراد کو بھی اے بی وی پی کے طلبا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ کالج سے نکل جائیں کیوں کہ یہ ان کا کالج نہیں ہے۔

طالبہ نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ اپنی شکایت میں اس نے الزام لگایا کہ چار طالب علم – سائی سندیش، سمنتھ الوا، سنتھ شیٹی اور نتیش شیٹی اور 15 دیگر لڑکے کالج کے امتحان کے مرکز میں داخل ہوئے اور اسے اور اس کی ساتھیوں کو امتحان دینے سے روکنے کو کہا۔

لڑکی نے دعویٰ کیا کہ ان سب کا تعلق آر ایس ایس کے اسٹوڈنٹس ونگ سے ہے۔

اس نے کہا کہ سٹوڈنٹس ونگ کے ارکان نے اس کی اور اس کی ساتھیوں کی ویڈیو بنائی اور ان کے ساتھ زبانی بدسلوکی بھی کی۔ لڑکی نے مزید کہا کہ انھی طالب علموں نے آج ہفتہ کو دوبارہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔

شکایت میں کہا گیا ہے ’’طالبات کو ملک دشمن، دہشت گرد کہا گیا اور دیگر فرقہ وارانہ گالیاں دی گئیں اور یہاں تک کہ انھیں مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں اور خوف کا ماحول پیدا کیا۔‘‘

حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا۔