کانپور: اسکول کے ڈائریکٹر کے خلاف اسمبلی کے دوران اسلامی دعاؤں کو لے کر غیر قانونی مذہبی تبدیلی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا

اترپردیش، اگست 2: کانپور کے ایک اسکول کے ڈائریکٹر پر پیر کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور غیر قانونی مذہب تبدیل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا، جب والدین نے صبح کی اسمبلی کے دوران اسلامی دعاؤں پر اعتراض کیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق پیر کو وشو ہندو پریشد اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے سیسامئو علاقے کے فلوریٹس انٹرنیشنل اسکول میں ایک مظاہرہ کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ طلبا کو اسلامی دعائیں کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے اسکول کے مینیجنگ ڈائریکٹر سمیت مکھیجا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 295A (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے کیے گئے اعمال) اور اتر پردیش کے غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ 2021 کی دفعہ 5(1) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

تاہم اسکول کے حکام نے کہا کہ بچے ہندو، سکھ اور عیسائی مذہب کی دعائیں بھی پڑھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل 2003 میں اسکول کے قیام کے بعد سے جاری ہے تاکہ طلبا کو یہ سکھایا جا سکے کہ تمام مذاہب برابر ہیں۔

مکھیجا نے کہا کہ انھوں نے دعائیں پڑھنا بند کر دیا ہے اور طلبا اب صرف قومی ترانہ گائیں گے۔

اسکول کی پرنسپل ارچنا نے کہا ’’فوری طور پر ان چاروں دعاؤں کو روک دیا گیا ہے اور اب ہم قومی ترانہ پڑھیں گے۔ اگر ہم صرف ایک مذہب یا دو مذاہب کی پیروی کریں گے تو ایک مذہبی تنازعہ کھڑا ہو گا۔ لیکن ہم چاروں مذاہب کی یکساں پیروی کر رہے ہیں۔‘‘

اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (سیسامئو) نشانک شرما نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر ایک ٹویٹ کے وائرل ہونے کے بعد ضلع مجسٹریٹ کے ساتھ دیگر سینئر عہدیداروں کو معاملے کی تحقیقات کرنے کو کہا گیا۔

مکھیجا نے کہا کہ اسکول حکام کا کسی ایک مذہب کو فروغ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

تاہم وشو ہندو پریشد کے ضلعی صدر انوراگ دوبے نے کہا کہ گروپ کے ارکان اسکول میں جمع ہوئے اور طلبا کو اسلامی عقائد سیکھنے پر مجبور کرنے پر اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسکول کے احاطے کو گنگا کے پانی سے پاک کیا گیا ہے۔

کانپور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اتل کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ تحریری شکایت درج کرائی گئی ہے اور کارروائی کی گئی ہے۔