سوشل میڈیا پر جوڈیشل افسران کو بدنام نہیں کیا جا سکتا: سپریم کورٹ
نئی دہلی، مئی 30: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ کوئی شخص سوشل میڈیا پر عدالتی افسران کو بدنام نہیں کر سکتا۔ عدالت نے یہ بیان مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے دیا جس میں ایک شخص کو ضلع جج کے خلاف بدعنوانی کے الزامات لگانے پر 10 دن کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کرشنا کمار رگھوونشی نامی ایک شخص کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس نے واٹس ایپ پر مبینہ طور پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ایس پی ایس بندیلا کی ’’تصویر، ساکھ اور وقار‘‘ کو مجروح کرنے والا خط گردش کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے جج کے خلاف بدعنوانی کے الزامات لگانے پر رگھوونشی کے خلاف از خود مجرمانہ توہین کا مقدمہ شروع کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے منگل کو کہا ’’صرف اس وجہ سے کہ آپ کو اپنا من چاہا حکم نہیں ملتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ عدالتی افسر کو بدنام کریں گے۔ عدلیہ کی آزادی کا مطلب صرف ایگزیکٹو سے آزادی نہیں ہے بلکہ بیرونی قوتوں سے بھی۔ یہ دوسروں کے لیے بھی سبق ہونا چاہیے۔‘‘
بنچ نے مزید کہا ’’انھیں عدالتی افسر پر کوئی الزام لگانے سے پہلے دو بار سوچنا چاہیے تھا۔ اس نے جوڈیشل آفیسر کو برا بھلا کہا۔ عدالتی افسر کی شبیہہ کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں سوچو۔‘‘
رگھوونشی کے وکیل نے عدالت سے نرمی کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ قید کا حکم حد سے زیادہ ہے۔ وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ ذاتی آزادی سے متعلق ہے اور درخواست گزار 27 مئی سے جیل میں ہے۔
اس پر عدالت نے کہا ’’ہم یہاں قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے لیے ہیں، رحم کرنے کے لیے نہیں۔ خاص طور پر ایسے لوگوں کے لیے۔‘‘