جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو لازماً بحال کیا جانا چاہیے، محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ اہم ملاقات سے قبل دیا بیان

نئی دہلی، جون 23: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے منگل کو ایک انٹرویو میں ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں سیاسی جماعتیں ریاست کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنا چاہتی ہیں اور اس سے کم پر کسی بھی طرح سے راضی نہیں ہیں۔

مفتی کا یہ تبصرہ دہلی میں جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی میٹنگ سے دو دن قبل سامنے آیا ہے۔ یہ مجوزہ میٹنگ اگست 2019 میں آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کے ذریعے کشمیری سیاسی رہنماؤں تک رسائی کی پہلی کوشش کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی نے کہا کہ گپکر اتحاد، جو چھ علاقائی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے، اجلاس سے قبل اپنے ایجنڈے کے بارے میں واضح ہے۔

مفتی نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا ’’اگست 2019 میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل قبول ہے۔ آرٹیکل 370، جس نے ریاست کو اس کا خصوصی درجہ عطا کیا تھا، غیر آئینی طور پر ختم کردیا گیا۔ یہ ایک ایسا پُل تھا جو ہمیں باقی ہندوستان سے جذباتی طور پر جوڑتا تھا۔ ہم اس سے کم پر کبھی راضی نہیں ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کو بحال کیا جائے۔‘‘

مرکز کی طرف سے بار بار جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کے فیصلے پر انکار کیے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر مفتی نے کہا ’’پتھروں پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔‘‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا ’’واجپئی اور جواہر لال نہرو اور سردار پٹیل جیسے دوسرے بڑے رہنما آرٹیکل 370 کی اہمیت کو سمجھتے تھے۔ بی جے پی کا منشور اس ملک پر حکمرانی نہیں کرسکتا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہماری خصوصی حیثیت ہمیں آئین ہند نے دی تھی،پاکستان، چین یا اقوام متحدہ یا کسی ایک فرد نے نہیں دی تھی۔‘‘

مفتی نے ہندوستان ٹائمز کو یہ بھی بتایا کہ جب تک آرٹیکل 370 اور 35 اے کی بحالی نہیں ہوتی تب تک وہ کوئی الیکشن نہیں لڑیں گی۔ انھوں نے کہا ’’یہ حتمی بات ہے۔ میری پارٹی PDP مقابلہ کرے گی، لیکن میں نہیں لڑوں گی۔ اس وقت تک نہیں جب تک میں ایک بار پھر جموں و کشمیر کا جھنڈا بھی نہ اٹھا سکوں۔‘‘