جموں و کشمیر: صحافی فہد شاہ ضمانت ملنے کے چند گھنٹے بعد دوبارہ گرفتار
نئی دہلی، فروری 27: دی کشمیر والا کی رپورٹ کے مطابق صحافی فہد شاہ کو جموں و کشمیر میں شوپیاں پولیس نے مقامی عدالت سے ضمانت ملنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ہفتہ کی شام کو ایک الگ کیس میں ایک بار پھر گرفتار کر لیا۔
فہد شاہ نیوز پورٹل کشمیر والا کے چیف ایڈیٹر ہیں۔
صحافی کو قبل ازیں 4 فروری کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ملک مخالف مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی عدالت نے 22 دن بعد انھیں ضمانت دی تھی۔
اتوار کو ایک بیان میں کشمیر والا نے کہا کہ فہد شاہ کے خلاف اب امام صاحب پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی کرنا) اور 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات) کے تحت الزامات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
نیوز پورٹل نے کہا کہ شاہ نے اس وقت تعاون کیا جب اس کی تحویل شوپیان پولیس کے حوالے کی جا رہی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے ’’کشمیر والا ٹیم مشکل کے اس وقت میں شاہ اور ان کے خاندان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے اور ہم منوج سنہا کی زیر قیادت جموں و کشمیر انتظامیہ سے شاہ کی فوری رہائی کے لیے اپنی اپیل کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی ہمارے ساتھ دوبارہ نیوز روم میں شامل ہو جائیں گے۔‘‘
فہد شاہ کی گرفتاری کے ایک دن بعد جموں و کشمیر پولیس نے کہا تھا کہ تین فرسٹ انفارمیشن رپورٹس میں صحافی کا نام لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ’’دہشت گردی کی ترغیب دینے، جعلی خبریں پھیلانے اور امن و امان کی خرابی کی صورت حال پیدا کرنے کے لیے عام لوگوں کو اکسانے‘‘ کے لیے مطلوب ہے۔
شاہ کو شوپیاں ضلع کے امام صاحب پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ان میں سے ایک ایف آئی آر کے سلسلے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔
پلوامہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں جس کے لیے اسے 4 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، شاہ کے خلاف مبینہ بغاوت اور عوامی فساد پھیلانے والے بیانات دینے اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت غیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
6 فروری کو ایڈیٹرز گلڈ سمیت متعدد پریس باڈیز نے مطالبہ کیا تھا کہ فہد شاہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ایڈیٹرز گلڈ نے یونین ٹیریٹری کے حکام سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایف آئی آر، دھمکی آمیز تفتیش اور غلط نظر بندی کو پریس کی آزادی کو دبانے کے آلے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
وہیں دی کشمیر والا کے ایک اور صحافی سجاد گل کو 5 جنوری کو مجرمانہ سازش اور دیگر الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، جس نے سرینگر میں ایک مسلح تصادم میں ان کے رشتہ داروں کی ہلاکت کے بعد ہندوستان مخالف نعرے لگانے والے ایک خاندان کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔
گل کو بعد میں 16 جنوری کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، اس کے ایک دن بعد جب ایک عدالت نے اسے مجرمانہ سازش کے مقدمے میں ضمانت دے دی تھی۔