جھارکھنڈ میں بھاری نقدی کے ساتھ ایم ایل ایز کی گرفتاری کا معاملہ: مغربی بنگال سی آئی ڈی کا دعویٰ ہے کہ دہلی پولیس نے انھیں ملزم ایم ایل اے کے گھر پر چھاپہ مارنے سے روک دیا
نئی دہلی، اگست 3: مغربی بنگال پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ دہلی پولیس نے مبینہ طور پر اس کی ٹیم کو قومی دارالحکومت میں جھارکھنڈ میں گرفتار کیے گئے تین کانگریس ایم ایل ایز میں سے ایک کی جائیداد کی تلاشی لینے سے روک دیا۔
31 جولائی کو مغربی بنگال پولیس نے جمتارا کے ایم ایل اے عرفان انصاری، کھجری کے ایم ایل اے راجیش کچّھپ اور کولیبیرا کے ایم ایل اے نمن بکسل کونگاری کو ایک کار میں تقریباً 49 لاکھ روپے کی نقدی کے ساتھ گرفتار کیا تھا، جس میں وہ سفر کر رہے تھے۔
سی آئی ڈی کے ایک نامعلوم سینئر اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ عدالتی وارنٹ ہونے کے باوجود سی آئی ڈی ٹیم کو دہلی پولیس نے چھاپہ مارنے سے روک دیا۔
دی اسکرول کے مطابق اہلکار نے بتایا ’’وہ نقدی ضبطی کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں قومی دارالحکومت گئے تھے۔ یہ پابندی مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔‘‘
ایک ٹویٹ میں سی آئی ڈی نے دہلی کمشنر آف پولیس کو ٹیگ کیا اور ان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کو کہا۔
مذکورہ ایم ایل ایز کی گرفتاری نے کانگریس کے ساتھ ایک سیاسی تنازعہ کو جنم دیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جھارکھنڈ میں منتخب حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ہر ایک کو 10 کروڑ روپے اور ایم ایل ایز کو وزارت کے عہدے کی پیش کش کر رہی ہے۔ کانگریس راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی قیادت والی حکومت کا حصہ ہے۔
تینوں ایم ایل ایز کو 10 اگست تک مغربی بنگال پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
کانگریس کے ایم ایل اے کمار جے منگل نے یکم اگست کو ایک پہلی معلوماتی رپورٹ درج کرائی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گرفتار لیڈر، آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کے حکم پر کام کر رہے تھے۔ جےمنگل کے مطابق انصاری نے انھیں بتایا کہ سرما حکومت کو گرانے کی کوششوں میں ’’دہلی میں بیٹھے بی جے پی سیاسی پارٹی کے اعلیٰ لیڈران کے آشیرواد سے‘‘ حصہ لے رہے ہیں۔