جھارکھنڈ: عدالت نے تبریز انصاری کی ماب لنچنگ کے کیس میں 10 افراد کو قصوروار مانا
نئی دہلی، جون 28: جھارکھنڈ کی ایک عدالت نے منگل کو 2019 میں تبریز انصاری کی ماب لنچنگ کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے 13 میں سے 10 افراد کو مجرم قرار دیا۔ سزا کی مقدار کا اعلان ایڈیشنل سیشن جج امت شیکھر 5 جولائی کو کریں گے۔
24 سالہ انصاری پر جون 2019 میں جھارکھنڈ کے سرائیکیلا-کھرساواں ضلع میں چوری کے شبہ میں ایک ہجوم نے حملہ کیا تھا۔ اسے کھمبے سے باندھ کر 12 گھنٹے تک مارا پیٹا گیا اور اسے ’’جے شری رام‘‘ اور ’’جے ہنومان‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔
بعد ازاں انصاری کو حراست میں لے کر عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے اسے عدالتی ریمانڈ پر بھیج دیا۔ حملے کے تین دن بعد وہ بیمار ہو گیا اور اسے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔
ابتدائی طور پر جھارکھنڈ پولیس نے پہلی چارج شیٹ میں قتل کے الزام کو خارج کر دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انصاری کی موت ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہوئی تھی نہ کہ زخموں کی وجہ سے۔ تاہم جھارکھنڈ پولیس نے بعد میں 13 ملزمان کے خلاف قتل کے الزامات عائد کیے۔
استغاثہ کے مطابق دو افراد کے خلاف کوئی ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے انھیں بری کر دیا گیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران ایک ملزم کی موت ہو گئی۔
سزا پانے والوں کی شناخت پرکاش منڈل، بھیم سنگھ منڈا، کمل مہاتو، مدن نائک، اتل مہالی، سنامو پردھان، وکرم منڈل، چامو نائک، پریم چند مہالی اور مہیش مہالی کے طور پر کی گئی ہے۔
منگل کو ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر اشوک رے نے بتایا کہ ملزمان کو تعزیرات ہند کی دفعہ 304 کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔
رے نے کہا ’’جج نے کہا کہ ملزمیں کو دفعہ 302 [قتل] کے تحت مجرم قرار دینے کی وجہیں نہیں ملیں۔‘‘
وہیں انصاری کی اہلیہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل الطاف حسین نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔