لوگ راشن خریدتے ہیں لیکن بی جے پی قانون سازوں کو خریدتی ہے: ہیمنت سورین

نئی دہلی، ستمبر 5: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے پیر کو ریاستی اسمبلی کے خصوصی یک روزہ اجلاس کے دوران پیش کردہ اعتماد کی تحریک جیت لی۔

سورین کی قیادت والی جھارکھنڈ مکتی مورچہ کو 81 میں سے 48 ووٹ ملے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی، جو 26 ایم ایل اے کے ساتھ اپوزیشن میں ہے، ووٹنگ کے دوران واک آؤٹ کر گئی۔

اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے سورین نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر جمہوریت کو تباہ کرنے اور ’’قانون سازوں کی ہارس ٹریڈنگ‘‘ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

سورین نے کہا ’’ہمیں جمہوریت کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سنا تھا کہ لوگ راشن، کپڑے اور سبزیاں خریدتے ہیں۔ لیکن بی جے پی کی وجہ سے اب ہم نے سنا ہے کہ ایم ایل اے خریدے جا رہے ہیں۔‘‘

سورین نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی فسادات کو ہوا دے کر ملک میں خانہ جنگی جیسی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

گذشتہ ہفتے ریاست کے حکمران اتحاد نے اپنے 49 میں سے 31 ایم ایل ایز کو کانگریس کے زیر اقتدار چھتیس گڑھ میں منتقل کر دیا تھا تاکہ بی جے پی کی طرف سے ان کے قانون سازوں کو توڑنے کی کوششوں کو روکا جا سکے۔ پیر کو ایم ایل اے خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے رانچی واپس آئے۔

81 رکنی ریاستی اسمبلی میں سورین کی قیادت میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ 30 ایم ایل اے کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ کانگریس کے پاس 18 قانون ساز ہیں، جب کہ راشٹریہ جنتا دل کے پاس ایک ایم ایل اے ہے۔

قانون سازوں کو ریاست سے باہر منتقل کرنے کا اقدام جھارکھنڈ میں پچھلے دو ہفتوں سے سیاسی بحران کے درمیان ہوا ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سورین کو بطور ایم ایل اے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ سفارش بی جے پی کی شکایت پر مبنی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سورین نے اپنے نام پر کان کنی کا لیز الاٹ کیا تھا۔ سورین جھارکھنڈ میں کان کنی کا قلمدان رکھتے ہیں۔

دریں اثنا بی جے پی کے قانون سازوں نے اتوار کو منعقدہ ایک میٹنگ میں ریاستی حکومت کی طرف سے خصوصی اجلاس کے دوران بلوں کو پیش کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا۔

بی جے پی کے وہپ بیرانچی نارائن نے کہا کہ ہم خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ’’لیکن اگر حکومت کسی بھی بل کو لانے کی کوشش کرتی ہے تو بی جے پی سخت احتجاج کرے گی، کیونکہ شیڈول میں ایک لائن کا ایجنڈا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف منسٹر اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔‘‘

اپوزیشن لیڈر بابولال مرانڈی نے کہا کہ پارٹی سورین کا استعفیٰ طلب کرے گی۔

انھوں نے کہا ’’عام طور پر ایک ریاستی حکومت اعتماد کا ووٹ اس وقت کراتی ہے جب گورنر یا عدالت اس کا حکم دیتی ہے۔ لیکن جھارکھنڈ میں ایسا نہیں ہے۔ یہ واضح ہے کہ حکومت کو اپنے ایم ایل ایز پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘