
جموں و کشمیر: نوجوان کی مسجد میں قرآن کی قسم کھا کر خودکشی
پولیس پر سنگین الزامات۔ واقعہ کے بعض غور طلب پہلو
جموں: (دعوت نیوز ڈیسک)
جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں 25 سالہ مکھن دین نامی مسلم نوجوان نے مقامی مسجد میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اپنی بے گناہی کی قسم کھائی اور اس کے بعد زہریلی شئے کھا کر خود کشی کر لی۔ اس نوجوان کی موت سے قبل کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ پولیس نے اسے زبردستی جرم قبول کروانے کے لیے بے رحمی سے مارا پیٹا چنانچہ مزید تشدد سے بچنے کے لیے اس نے یہ جھوٹا اعتراف کیا کہ وہ پاکستانی ملی ٹینٹ کو جانتا ہے۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے مکھن دین کے بیان اور اس کے لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر راکیش منہاس نے معاملے کی مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا اور تحصیل دار لوہائی ملہار اور انل کمار کو انکوائری آفیسر مقرر کیا اور انہیں پانچ دن کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے علاوہ پولیس نے ڈی آئی جی جے ایس کے رینج شیو کمار شرما کی سربراہی میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی تشکیل دی جو دس دن کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔
پولیس کے مطابق مکھن دین پاکستان میں مقیم عسکریت پسند سوارو دین عرف سورو گجر کا بھتیجہ ہے اور مبینہ طور پر اس گروپ کی مدد کر رہا تھا جس نے جولائی 2024 میں بدنوٹا آرمی قافلے پر حملہ کیا تھا، جس میں چار فوجی جوان ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے مکھن دین سے پوچھ گچھ کے بعد اسے چھوڑ دیا تھا جس کے بعد اس نے گھر جا کر خود کشی کر لی۔
خیال رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے حال ہی میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ 5 فروری 2025 کو نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے تمام سیکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ دراندازی کو مکمل طور پر روکنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تیز کرنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت جموں و کشمیر سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سیاسی رد عمل کے طور پر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی اور ان کی بیٹی التجا مفتی نے مکھن دین کے ورثاء سے ملنا چاہتی تھیں لیکن انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ التجا مفتی نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں کہا کہ انتخابات کے بعد بھی کشمیر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اب مہلوکین کے ورثاء سے تعزیت کرنا بھی جرم بن گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ مکھن دین نے پولیس کی تفتیش سے جان چھڑانے اور اپنے بے گناہی کو ثابت کرنے کے لیے مسجد میں قرآن اٹھا کر قسم کھائی تھی جو اس کے دل میں مسجد اور قرآن کی حرمت کے احساس کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس کے فوراً بعد خود کشی کر لینا ایک ایسا تضاد ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ذہنی و دینی تربیت میں کمی رہ گئی تھی کیونکہ اسلام میں خود کشی کی اجازت نہیں ہے۔ اسلام ہر حال میں اللہ پر بھروسا، صبر اور جدوجہد کرنے کا حکم دیتا ہے۔
دوسرا غور طلب پہلو یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ریاستی جبر کے باعث اس حد تک مایوس ہو جائے کہ وہ اپنی جان لینے پر مجبور ہو جائے تو کیا یہ نظام انصاف کی ناکامی نہیں ہے؟ کیا قانون کے رکھوالے ایسے حالات پیدا کرنے کے ذمہ دار نہیں ہیں جو کسی بے گناہ کو خود کشی جیسے حرام فعل کی طرف دھکیل دیں؟
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 16 فروری تا 22 فروری 2025