ہندوستانیوں میں دوسرے ممالک کا شہری بننے کے رجحان میں اضافہ قابل تشویش: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی، اگست 6: ’’ 2014 سے اب تک 9 لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی ہندوستانی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔ دوسرے ممالک کے شہری بننے والے ہندوستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، اپنے بچوں کے مستقبل ، شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ان میں پائے جانے والے عدم اعتماد کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ان کے اعتمادکو بحال کرنے کے لیے حکومت ٹھوس اقدام کرے تاکہ بیرون ملک میں پیشہ وارانہ اور کاروباری دوروں کے بعد وہ اپنے ملک واپس آکر آباد ہوسکیں‘‘۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے جماعت کے مرکز نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہیں۔
انھوں نے کہا کہ’’سرکاری ادارے اور ایجنسیاں عوامی فلاح و بہبود اور عدل و انصاف کی فراہمی کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کا سیاسی مفادات کے لیے بے جا استعمال کرنا جمہوری اقدار کو پامال کرتا ہے۔ پارلیمنٹ میں بغیر بحث و مباحثے کے جلدبازی میں قوانین بنانا ،تنقید کی آوازیں دبانا اور اہم مسائل پر گفتگو سے گریز کرنا ،جمہوری تقاضے کے معارض ہے۔ سرکاری مشینری کا استعمال عوام کے مفاد میں ہونا چاہیے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، ٹیکس لگانے کے لیے جی ایس ٹی میں حالیہ تبدیلی نے غریب اور متوسط طبقے کے لیے زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے والے قوانین بنانے کے بجائے عوام دوست قوانین متعارف کرائے۔ منریگا ایکٹ ملک میں لاکھوں گھرانوں کی زندگی کا سہارا ہے۔ اس وقت 13 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں منریگا کے 4720 کروڑ روپے واجب الادا ہیں ۔حکومت ان کی اجرت کی بقایہ جات کوفوری ادا کرے‘‘۔
اس موقع پر نائب امیر جماعت ایس امین الحسن صاحب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہر گھر میں ترنگا لہرانے کی سرکاری ترغیب دراصل عوامی اہم مسائل سے ذہن کو ہٹا نے کی کوشش ہے۔ ترنگا کی محبت لوگوں کے دلوں میں بستی ہے اور ہر فرد اس کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور ذوق و شوق سے ترنگا لہراتا ہے۔ سرکار کے لیے ترنگا لہرانے کی ترغیب سے زیادہ اہم اور ضروری امریہ ہے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے اور نوجوانوں کو نوکری دینے کے امکانات پر غور کرے، مگر حکومت ان مسائل سے نظر بچا رہی ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’یونیفارم سول کوڈ کی بات کی جاتی ہے۔اس کے بجائے حکومت کو انکم کوڈ کی بات کرنی چاہیے۔ ملک میں غریب کی غربت میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے جب کہ امیر ،امیر ترین ہوتے جارہے ہیں ۔اس فاصلے کو مٹا کر ہر شہری کی آمدنی پر زور دیا جائے تو غریبوں کی مشکل ترین زندگی میں آسانیاں آجائیں۔ کسی بھی سرکار کا انتخاب اسی مقصد سے ہوتا ہے کہ وہ ملک کے عوام کے ضروری اور اہم مسائل کو حل کرنے کا کام کرے نہ کہ سیاسی مفاد کے حصول پر اپنی توجہ مرکوز کردے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت کو مہنگائی ، بے روزگاری اور استحکام و اتحاد پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔‘‘
کانفرنس میں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جناب محمد احمد نے بھی شرکت کی۔