غزہ پٹی پر اسرائیل کا حملہ،9 فلسطینی شہید،درجنوں افراد زائد زخمی

 غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل کی جانب 8راکٹ فائر کئے جانے کے بعد اسرائیلی فوج کی کارروائی ،اسلامی ممالک نے اسرائیل اقدام کی مذمت کی

یروشلم،27جنوری:۔

جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی کے وسطی علاقوں پر حملے کر دیئے،اسرائیل کی جانب سے کئے گئے اس تازہ حملے میں کم از کم نو  فلسطینیوں کے شہید اوردرجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے یہ حملہ غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل کی جانب 8راکٹ فائر کئے جانے کے بعد کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق15 اسرائیلی حملوں میں پٹی کے کچھ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کے آسمان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور طیارہ شکن میزائلوں سے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کا مقابلہ کیا ہے۔العربیہ کے مطابق اسرائیل  نے غزہ کی پٹی میں زیر زمین سرنگ کو نشانہ بنایا ہے۔فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم نے ان راکٹوں میں سے تین کو ناکارہ بنا دیا۔ اس کے بعد غزہ سے راکٹ فائر کئے جانے کے تناظر میں پٹی کے اطراف کی بستیوں میں سائرن بجائے جانے لگے۔

غزہ کی پٹی پر اسلامی تحریک مزاحمت ، حماس کا کنٹرول ہے۔ اس کی جانب سے راکٹ فائر کرنے سے قبل جمعرات کو مغربی کنارے پر اسرائیلی حملے میں اس سال فلسطینیوں کی سب سے زیادہ شہادتیں سامنے آئی ہیں۔مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی اسپیشل فورسز کے حملے کے دوران کم از کم 9 فلسطینیوں کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد فریقین میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔اس اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی قابض حکومت کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن "اب موجود نہیں ہے۔” یہ بات فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں فلسطینی قیادت کے ایک ہنگامی اجلاس بعد جاری بیان میں سامنے آئی۔دریں اثنا فلسطینی قیادت کے  اس سیکورٹی تعطل پر امریکہ نے فلسطینی قیادت کی تنقید کی ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب سمیت مسلم ممالک نے جنین پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے،اسرائیلی اشتعال انگیزی اور جارحیت کو روکنے اورفلسطینی شہریوں کو ضروری تحفظ مہیا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں گذشتہ کئی ماہ سے کشیدگی اورتشدد میں اضافہ ہورہا ہے اور خدشہ ظاہرکیاجارہا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں نئی اسرائیلی حکومت کے بعد صورت حال ایک بار پھر قابو سے باہر ہوسکتی ہے اور اسے حالیہ تاریخ میں انتہائی دائیں بازوکی کابینہ میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔