ہندوستان کو چین کی طرف سے ’’انتہائی پیچیدہ چیلنج‘‘ کا سامنا ہے: ایس جے شنکر
نئی دہلی، مئی 29: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان کو چین کی طرف سے ایک ’’انتہائی پیچیدہ چیلنج‘‘ کا سامنا ہے جو سرحدی علاقوں میں گذشتہ تین سالوں میں خاص طور پر نظر آیا ہے۔
جے شنکر نے کہا کہ ’’واضح طور پر ایسے جوابات ہیں جن کی ضرورت ہے، اور وہ جوابات حکومت کی طرف سے دیے گئے ہیں۔ اور بہت کچھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ سرحدی علاقوں میں یک طرفہ طور پر جمود کو تبدیل کرنے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔‘‘
جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپ کے بعد سے ہندوستان اور چین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔
اس جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے جب کہ چین نے اپنی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔ تب سے دونوں ممالک ایک سرحدی تنازعے کا شکار ہیں۔
دو سال بعد 9 دسمبر کو اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی۔ نئی دہلی نے کہا کہ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
مارچ میں جے شنکر نے کہا تھا کہ نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک کہ سرحدی تنازعہ ستمبر 2020 کے ’’اصولی معاہدے‘‘ کے مطابق حل نہیں ہو جاتا جو انھوں نے سابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ کیا تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی اور بیجنگ کو کسی نہ کسی طرح کا توازن تلاش کرنا پڑے گا اور تمام پچھلی حکومتوں نے اپنے اپنے طریقوں سے توازن تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔
تاہم جے شنکر نے مزید کہا کہ باہمی احترام، حساسیت اور دلچسپی کو تعلقات کی بنیاد ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا ’’اگر آپ میرا احترام نہیں کرتے، اگر آپ میرے خدشات کے بارے میں حساس نہیں ہیں، اگر آپ میری دلچسپی کو نظر انداز کرتے ہیں تو ہم طویل مدتی حال کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‘‘