گروگرام: مسلمانوں نے ایک ہندو تاجر کی دکان پر نماز ادا کی، ہندوتوا گروپس نے ایک اور مقام پر نماز میں خلل ڈالا
نئی دہلی، نومبر 20: مسلمانوں نے جمعہ کو گروگرام کے سیکٹر 12 میں ہندو تاجر اکشے یادو کی خالی دکان پر نماز ادا کی۔ مسلمانوں نے مسلسل دوسرے ہفتے یادو کی دکان پر جمعہ کی نماز ادا کی۔
گرودوارہ سری گرو سنگھ سبھا نے بھی، جو شہر میں پانچ گرودواروں کا انتظام کرتی ہے، مسلمانوں کو نماز کے لیے اپنے احاطے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ہندوتوا گروپس کی جانب سے مبینہ طور پر ان پر دباؤ ڈالنے کے بعد گرودواروں میں نماز ادا نہیں کی گئی۔
پچھلے تین مہینوں سے ہندوتوا گروپ بار بار مسلمانوں کو شہر میں کھلی جگہوں پر نماز جمعہ کے لیے جمع ہونے سے روک رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے 37 میں سے 8 مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت واپس لے لی جو نماز کے لیے مختص کی گئی تھیں۔
رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا کہ گروگرام کے سیکٹر 37 میں ایک اور نامزد نماز کی جگہ پر، ایک کھیل کے میدان میں، تقریباً 20 لوگوں کے ایک گروپ نے نماز میں خلل ڈالا۔ مظاہرین اس جگہ پر کرکٹ کھیلنا چاہتے تھے اور مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ وہ اگلے ہفتے سے کھیل کے میدان میں نماز کی اجازت نہیں دیں گے۔
یادو کی دکان پر مسلمانوں کے لیے جمعہ کو دوپہر دو بجے کے قریب شٹر کھولے گئے۔ جب کہ تاجر شہر میں نہیں تھا، نمازیوں کے لیے چٹائیاں بچھائی گئی تھیں۔
ایک دکان دار آصف خان نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ یادو کی دکان پر نماز پڑھنے والے زیادہ تر لوگ بازار یا محلے کی دکانوں پر کام کرتے ہیں۔ خان نے کہا ’’ہم نے پچھلے ہفتے بھی یہاں نماز ادا کی تھی۔ اس سے ایک ہفتہ پہلے ہم نے باہر نماز پڑھی، جہاں پریشانی پیدا ہوئی۔‘‘
گڑگاؤں مسلم کونسل کے الطاف احمد نے کہا کہ جمعرات سے ہندوتوا گروپ گرودوارہ سری گرو سنگھ سبھا پر مسلمانوں کو ان کے احاطے میں نماز ادا کرنے سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ’’قابل مذمت حربے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
پی ٹی آئی نے گرودوارہ کونسل کی انتظامی کمیٹی کے ترجمان دیا سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ ’’ہم نے ملحقہ اسکول اور گرودوارے کے تہہ خانے میں جمعہ کی نماز کے لیے کھلی جگہ دی تھی لیکن مسلمان بھائیوں نے نماز نہ پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ وہ گروپورب کے موقع پر کوئی مسئلہ نہیں چاہتے تھے۔‘‘