گجرات: نفرت انگیز تقریر کیس میں ہندوتوا شدت پسند کاجل شنگلا گرفتار
نئی دہلی، اپریل 9: ہندوتوا شدت پسند کاجل شنگالا معروف بہ کاجل ہندوستانی کو اتوار کے روز گجرات کے اونا ٹاؤن میں مبینہ طور پر ایک نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
کاجل ہندوستانی کے خلاف 2 اپریل کو نفرت انگیز تقریر کیس میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جو کہ اس سے تین دن قبل رام نومی کی تقریبات کے دوران ایک اجتماع سے کاجل کے خطاب سے متعلق ہے۔
کاجل کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے کیوں کہ پولیس نے اس کے ریمانڈ کا مطالبہ نہیں کیا۔ گر سومناتھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شری پال شیشما نے کہا ’’اس کی تقریر پہلے ہی عوام کے سامنے ہے۔ اس لیے ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘
پولیس نے کہا تھا کہ کاجل کی تقریر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بنی، جس کے بعد پولیس نے یکم اپریل کو دونوں برادریوں کے رہنماؤں کی میٹنگ بلائی۔ تاہم اس میٹنگ سے صورت حال پرامن نہیں ہوسکی۔
جس کے بعد مشتعل ہجوم نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور مکینوں کے گھروں پر پتھر اور شیشے کی بوتلیں پھینکیں۔ پولیس نے پھر 76 مسلمانوں اور 200 دیگر کے خلاف یکم اپریل کو غیر قانونی اجتماع اور فسادات کے لیے مقدمہ درج کیا۔
اگلے دن کاجل شنگلا پر تعزیرات ہند کی دفعہ 195A (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی ایسی حرکت، جس کا مقصد کسی بھی مذہب کے عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا)، 153A (مذہب، نسل، مقام پیدائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ابھی تک نفرت انگیز تقریر کے کیس میں صرف کاجل شنگلا کو ہی گرفتار کیا گیا ہے۔ جب کہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں چھیانوے دیگر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اونا کے پولیس انسپکٹر این کے گوسوامی نے کہا ’’ہم نے تقریب کے منتظمین کے بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں۔ وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ شنگلا ایسی تقریر کریں گی۔‘‘
کاجل شنگلا اس سے پہلے مہاراشٹر میں بھی نفرت انگیز تقریریں کر چکی ہے۔