بہار: جیل کے قوانین میں نئی ترمیم کے بعد ریاستی حکومت گینگسٹر سے سیاستداں بنے آنند موہن سمیت 27 قیدیوں کو رہا کرے گی

نئی دہلی، اپریل 25: بہار حکومت نے پیر کو 27 قیدیوں کی رہائی کی اطلاع دی جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جن میں گینگسٹر سے سیاستدان بنے آنند موہن بھی شامل ہیں۔

یہ حکم اس وقت آیا جب حکومت نے بہار جیل مینوئل میں ترمیم کی تاکہ ایک ایسی شق کو ہٹا دیا جائے جو ڈیوٹی پر موجود ایک سرکاری ملازم کے قتل کے الزام میں سزا یافتہ افراد کو معاف کرنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔

نیا اصول، جو 10 اپریل کو متعارف کرایا گیا تھا، ایسے جرائم کے مرتکب افراد کی معافی کی صورت میں جلد رہائی کی اجازت دیتا ہے اگر وہ 14 سال قید یا 20 سال قید کی سزا کاٹ چکے ہوں۔

آنند موہن کو، جنھوں نے اب معدوم بہار پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی، 1994 میں گوپال گنج کے ضلع مجسٹریٹ جی کرشنیّا کے قتل کے لیے مجرم قرار دیا گیا تھا۔

عدالت نے موہنا کو ایک ایسے ہجوم کو بھڑکانے کا مجرم قرار دیا تھا جو ایک اور گینگسٹر سے سیاست داں بنے چھوٹے شکلا کے قتل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

ٹرائل کورٹ نے موہن کو موت کی سزا سنائی تھی، لیکن پٹنہ ہائی کورٹ نے سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 2012 میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

بہار کے محکمہ قانون کے نوٹیفکیشن میں 27 قیدیوں کی رہائی کی اجازت دی گئی ہے۔ اگرچہ اس حکم کے تحت کئی مجرموں کو پولیس کے سامنے باقاعدگی سے پیش ہونے کی ضرورت ہے، تاہم موہن کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی ہے۔

بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ بہار حکومت کے اس فیصلے سے دلت برادری ناراض ہے۔ انھوں نے کہا ’’جو بھی مجبوری رہی ہو، بہار حکومت کو یقینی طور پر اس پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔‘‘

کرشنیّا کا تعلق دلت برادری سے تھا۔

وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر امت مالویہ نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’کیا کوئی ایسا شخص جو ایک مجرمانہ سنڈیکیٹ کا سہارا لے رہا ہے، اقتدار پر قابض ہو سکتا ہے اور وہ اپوزیشن لیڈر کے طور پر بھی ہندوستان کا چہرہ ہو سکتا ہے؟‘‘

تاہم جنتا دل (یونائیٹڈ) کے ایم ایل سی نیرج کمار نے کہا کہ اس حکم کا مقصد کسی خاص شخص کو فائدہ پہنچانا نہیں تھا۔