گجرات میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت دائر پہلے مقدمے گرفتار چار افراد کو ضمانت ملی، شکایت درج کرنے والی خاتون نے پولیس پر ایف آئی آر میں چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا
نئی دہلی، اکتوبر 14: پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق گجرات میں شادی کے ذریعے جبری مذہب تبدیل کرنے کے خلاف ترمیم شدہ قانون کے تحت دائر کیے گئے پہلے کیس کے سلسلے میں گرفتار چار افراد کی ضمانت منظور کرلی گئی۔
یہ مقدمہ جون میں وڈودرا میں 26 سالہ سمیر قریشی کے خلاف درج کیا گیا تھا جس نے مبینہ طور پر جعلی عیسائی شناخت کا استعمال کرتے ہوئے ایک خاتون سے سوشل میڈیا پر بات کی اور زبردستی اسے شادی کرنے پر مجبور کرتا رہا۔
خاتون نے پولیس شکایت میں یہ بھی الزام لگایا تھا کہ اس شخص نے کئی بار اس کے ساتھ زیادتی کی اور اس کی نجی تصاویر لیک کرنے کی دھمکی دی اور اس شخص کے والدین، بہن اور چچا نے بھی مبینہ طور پر اس جرم میں اس کی مدد کی۔
مقدمے میں درج پہلی معلوماتی رپورٹ میں قریشی کے والدین، چچا، بہن اور کزن سمیت آٹھ افراد کے نام شامل تھے۔
گجرات فریڈم آف ریلیجن (ترمیمی) بل2021 کے علاوہ ملزمان پر تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت بھی الزام عائد کیا گیا ہے جو گھریلو تشدد، عصمت دری اور مجرمانہ دھمکی سے متعلق ہیں۔
تاہم جولائی میں، ایف آئی آر درج ہونے کے ایک ماہ بعد، خاتون نے دعویٰ کیا کہ اس نے اور قریشی نے دونوں خاندانوں کی رضامندی سے فروری میں ایک مسلم تقریب میں شادی کر لی تھی۔
اس کے بعد خاتون اور ملزمان نے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ایف آئی آر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس کی شکایت ’’معمولی گھریلو ازدواجی مسئلہ‘‘ پر مبنی تھی، جسے بالآخر حل کر لیا گیا ہے۔
اس نے الزام لگایا کہ پولیس نے الزامات کو گھمایا اور گھریلو تشدد کی شکایت کو زبردستی مذہبی تبدیلی اور عصمت دری کے معاملے میں تبدیل کر دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’کچھ مذہبی سیاسی گروہوں نے اس معاملے میں مداخلت کی اور مذکورہ مسئلہ کو ’’لو جہاد‘‘ کے زاویے سے سامنے لا کر فرقہ واریت کی۔ اس کے علاوہ ملوث پولیس افسران کے حد سے زیادہ جوش و خروش کی وجہ سے، حقائق اور جرائم جن کا ذکر کبھی نہیں کیا گیا، انھیں ایف آئی آر میں شامل کیا گیا۔‘‘
اس معاملے میں کل سات افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تین کو ستمبر میں ضمانت دی گئی تھی۔ حراست میں رہنے والوں میں قریشی، شادی کرنے والا پادری اور دو گواہ شامل تھے۔ ان چاروں گرفتار افراد کو بدھ کو ضمانت دی گئی۔
خاتون کے وکیل ہتیش گپتا نے کہا ’’ملزمان جو ابھی تک جیل میں ہیں، عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست کے حتمی فیصلے تک انھیں عبوری اقدام کے طور پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘