کشمیری پنڈتوں کو وادی میں کام کرنے پر مجبور کرنا ظالمانہ قدم ہوگا، راہل گاندھی نے نریندر مودی کو خط لکھا
نئی دہلی، فروری 4: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے ایک خط میں کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو کشمیری پنڈتوں کو ان کی حفاظت کی ضمانت کے بغیر وادی میں کام کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔
گاندھی نے کہا کہ ایسا کرنا ایک ’’ظالمانہ قدم‘‘ ہوگا۔
2008 میں وزیر اعظم کے بحالی پیکیج کے تحت بھرتی کیے گئے کشمیری پنڈت سرکاری ملازمین کا ایک گروپ مئی سے احتجاج کر رہا ہے۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں وادی سے باہر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب 12 مئی کو بڈگام ضلع کے چاڈورہ علاقے میں ایک کشمیری پنڈت راہل بھٹ کو اس کے دفتر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
دسمبر میں ایسے ہی دو ملازمین – بوپندر بھٹ اور یوگیش پنڈتا – نے وادی کشمیر سے ان کے تبادلے پر پابندی کے حکم کے خلاف مرکزی انتظامی ٹریبونل کے سامنے ایک درخواست دائر کی۔
مودی کو لکھے گئے خط میں گاندھی نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ذریعہ پنڈتوں اور دیگر برادریوں کے شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے وادی کشمیر میں ’’مایوسی کا ماحول‘‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے اور نارمل نہیں ہوتے، حکومت کشمیری پنڈتوں کو دیگر انتظامی اور عوامی خدمات کے کردار مختص کر سکتی ہے۔
کانگریس ایم پی نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے احتجاج کرنے والے پنڈت برادری کے ارکان کو بھکاری کہا تھا۔ گاندھی نے کہا کہ یہ تبصرہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔
21 دسمبر کو سنہا نے مظاہرین کو متنبہ کیا تھا کہ ’’گھروں پر بیٹھنے والوں کو کوئی تنخواہ نہیں دی جائے گی۔‘‘
گاندھی نے مودی کے نام خط میں کہا کہ اپنی حفاظت کے لیے احتجاج کرنے والے کشمیری پنڈت حکومت سے یکجہتی اور قبولیت کی امید رکھتے ہیں۔
14 دسمبر کو مرکز نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں گذشتہ تین سالوں میں آٹھ کشمیری پنڈتوں اور ایک کشمیری راجپوت کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا ہے۔