پانچ سال قبل بی جے پی نے جس لڑکے کو مسلمانوں کے ذریعے قتل کیے جانے کا دعوٰ کیا تھا، سی بی آئی کا کہنا ہے کہ اس کی موت ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی تھی
نئی دہلی، اکتوبر 4: دی نیوز منٹ نے رپورٹ کیا کہ کرناٹک کے ہوناور قصبے میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد ایک 19 سالہ نوجوان کی لاش ملنے کے پانچ سال بعد مرکزی تفتیشی بیورو نے اس کی موت کی وجہ ڈوبنے کے طور پر بتائی ہے۔
پریش میستا 6 دسمبر 2017 کو لاپتہ ہو گیا تھا۔ دو دن بعد اس کی لاش ہوناور کی ایک جھیل سے برآمد ہوئی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی جو اس وقت اپوزیشن میں تھی، اس نے الزام لگایا تھا کہ میستا کو مسلمانوں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کیا ہے۔ اس دعوے کی ریاستی پولیس نے مخالفت کی تھی۔
12 دسمبر 2017 کو میستا کی موت کے خلاف بی جے پی کی طرف سے منعقد کیا گیا احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور پولیس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔ اس واقعے میں کم از کم سات پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
ایک دن بعد کانگریس کی قیادت والی حکومت نے کیس کو مرکزی تفتیشی بیورو کو منتقل کر دیا تھا۔ پی ٹی آئی کے مطابق ایجنسی نے بعد میں اس معاملے میں پانچ مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
پیر کو مرکزی تفتیشی بیورو نے کہا کہ میستا کو قتل کرنے کے ثبوت نہیں ملے۔
دی نیوز منٹ کے مطابق ایک نامعلوم سی بی آئی افسر نے کہا ’’تحقیقات کے دوران کوئی بھی قابل اعتراض ثبوت سامنے نہیں آیا ہے جس میں ملزمین کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہو۔ اس کے مطابق ایک حتمی رپورٹ [کلوزر رپورٹ] دائرہ اختیاری عدالت کے سامنے پیش کی جا رہی ہے۔‘‘
دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایک نامعلوم پولیس افسر نے بتایا کہ یہ رپورٹ ہوناور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے درج کرائی گئی۔ افسر نے مزید کہا کہ اسے 14 نومبر کو غور کے لیے لیا جائے گا۔
اس دوران سدارامیا نے کہا کہ مرکزی تفتیشی بیورو کی رپورٹ بی جے پی کے منہ پر طمانچہ ہے۔