کسان مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کریں گے: راکیش ٹکیت
نئی دہلی، جولائی 14: بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت نے آج اعلان کیا ہے کہ 19 جولائی کو مانسون اجلاس شروع ہونے کے بعد کسان پارلیمنٹ میں اپنا احتجاج کریں گے۔ اے این آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’200 لوگ بس کے ذریعہ (پارلیمنٹ کی طرف) جائیں گے۔ ہم کرایہ ادا کریں گے۔ ہم پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیں گے جب کہ ایوان میں کارروائی جاری رہے گی۔ یہ پرامن احتجاج ہوگا۔ آج ہماری ایک میٹنگ ہوگی اور ہم حکمت عملی تیار کریں گے۔‘‘
کسان یونینوں کی ایک چھتری تنظیم سمیکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اترپردیش، مغربی بنگال، چھتیس گڑھ اور کرناٹک کے کسان اور قائدین پارلیمنٹ کے باہر اس ’’پرامن احتجاج‘‘ میں حصہ لیں گے۔
کسان یونین حزب اختلاف کے ممبران اسمبلی سے کسانوں کا مطالبہ اٹھانے کی مانگ کرتے ہوئے 17 جولائی کو ان کے دفاتر یا سرکاری رہائش گاہوں پر مراسلہ جاری کرے گی تاکہ وہ ایوان کے اندر کسانوں کے لیے آواز اٹھائیں۔
کسانوں نے کہا ’’اگر اپوزیشن جماعتیں کسانوں کی حمایت کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو انھیں دہلی کی سڑکوں اور سرحدوں پر سات ماہ تک جاری رہنے والے مظاہروں کی طرح اور اسی عزم کے ساتھ مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔‘‘
کسانوں نے اپنا احتجاج اترپردیش اور اتراکھنڈ، دونوں ریاستوں میں جہاں 2022 میں انتخابات ہونے والے ہیں، تک بھی لے جانے کا ارادہ کیا ہے۔
کسان لیڈر اوتار مہتا نے پی ٹی آئی سے کہا ’’ان دو ریاستوں میں بی جے پی کا مضبوط گڑھ ہے، جہاں کی وجہ سے پارٹی کو یقین ہے کہ وہ پورے ملک میں طاقت ور ہے۔ بدقسمتی سے اپوزیشن اپنا کام نہیں کررہا ہے لہذا سمیکت کسان مورچہ اپوزیشن کی حیثیت سے سامنے آیا ہے۔ ہم ستمبر میں ان دونوں ریاستوں میں ریلیاں نکالنے کا ارادہ کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ بی جے پی وہاں انتخابات میں کامیابی حاصل نہ کرے۔‘‘