کسان احتجاج: ہریانہ پولیس نے بی جے پی اجلاس کی طرف بڑھنے والے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا، 10 کسان زخمی
نئی دہلی، اگست 29: این ڈی ٹی وی کے مطابق ہریانہ میں پولیس نے ہفتہ کو کسانوں کے ایک گروہ پر لاٹھی چارج کیا، جب انھوں نے ضلع کرنال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اجلاس کے مقام پر جانے کی کوشش کی۔ دی ٹریبیون کے مطابق اس واقعے میں دس کسان زخمی ہوئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کسانوں نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاستی سطح کے اجلاس میں خلل ڈالنے کی دھمکی دی تھی۔ دھمکی کے جواب میں ضلع میں سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ہفتہ کو کسانوں نے سب سے پہلے مبینہ طور پر ہریانہ بی جے پی کے صدر او پی دھنکر کے قافلے پر حملہ کیا، جب وہ پانی پت اور کرنال کے درمیان ایک ٹول پلازہ سے جا رہا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے 30 کلومیٹر دور جلسے کے لیے اپنا راستہ بنانے کی کوشش کی۔ پولیس نے انھیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
کسانوں کی ایک مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ کے رہنما درشن پال سنگھ نے ہریانہ کے کسانوں پر زور دیا کہ وہ لاٹھی چارج کے خلاف شام 5 بجے تک ریاست بھر میں سڑکیں بلاک کریں۔
ایک فیس بک ویڈیو میں سنگھ نے کہا کہ لاٹھی چارج میں کئی کسانوں کو شدید چوٹیں آئیں اور سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ کسان یونین کے گرنام سنگھ چدونی نے بی جے پی کو کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے مزید کہا ’’میں تمام کسانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ باہر آئیں اور ریاست کی تمام شاہراہیں بند کردیں۔‘‘
اپنے رہنماؤں کے مطالبوں کے جواب میں کسانوں نے پولیس کی کارروائیوں کے خلاف بڑی تعداد میں احتجاج کیا۔ شمبھو ٹول پلازہ پر مظاہرین کے ایک گروپ نے ہریانہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے باعث دہلی امرتسر ہائی وے سمیت اہم سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔
اپوزیشن نے احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا نے ہریانہ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ریجینالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر کی طرح برتاؤ کر رہا ہے۔ (برطانوی فوج کا افسر جو امرتسر میں 1919 کے جلیاں والا باغ قتل عام کا ذمہ دار تھا)
انھوں نے ٹویٹ کیا ’’پہلے مودی-کھٹر حکومتوں نے زراعت کو تین کالے قوانین سے مارا، اب بی جے پی-جے جے پی حکومت کسانوں کا خون بہا رہی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے زخمی مظاہرین کی تصویر خون سے لت پت کپڑوں کے ساتھ شیئر کی۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’کسانوں کا خون دوبارہ بہایا گیا ہے اور ملک شرم سے سر جھکا رہا ہے۔‘‘
دریں اثنا منوہر لال کھٹر نے مظاہرین کے خلاف کی گئی کارروائی کا دفاع کیا۔ اے این آئی کے مطابق انھوں نے کہا کہ سرکاری کام میں رکاوٹ جمہوریت کے خلاف ہے۔ اگر وہ (کسان) احتجاج کرنا چاہتے تھے تو انھیں پرامن طریقے سے کرنا چاہیے تھا۔
انھوں نے مزید کہا ’’اگر وہ شاہراہوں کو جام کرتے ہیں اور پولیس پر پتھر پھینکتے ہیں تو پولیس بھی امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ ہم اس معاملے کو دیکھیں گے اور ضروری کارروائی کریں گے۔‘‘