ڈی وائی چندرچوڑ کو ہندوستان کا اگلا چیف جسٹس مقرر کیا گیا
نئی دہلی، اکتوبر 17: مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے پیر کو اعلان کیا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو ہندوستان کا اگلا چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔
وہ موجودہ چیف جسٹس یو یو للت کے عہدہ چھوڑنے کے ایک دن بعد 9 نومبر کو ہندوستان کے 50 ویں چیف جسٹس کے طور پر عہدہ سنبھالیں گے۔
11 اکتوبر کو للت نے چندر چوڑ کو اپنا جانشین بنانے کی سفارش کی تھی۔ چندر چوڑ 10 نومبر 2024 تک دو سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
چندرچوڑ کو ڈھائی سال تک الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد 13 مئی 2016 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔
Extending my best wishes to Justice DY Chandrachud for the formal oath taking ceremony on 9th Nov. https://t.co/awrT3UMrFy pic.twitter.com/Nbd1OpEnnq
— Kiren Rijiju (@KirenRijiju) October 17, 2022
سابق چیف جسٹس آف انڈیا وائی وی چندرچوڑ کے بیٹے، ڈی وائی چندر چوڑ کو جون 1998 میں بمبئی ہائی کورٹ نے ایک سینئر وکیل کے طور پر نامزد کیا تھا۔ مارچ 2000 میں وہ ہائی کورٹ میں جج کے طور پر مقرر ہوئے تھے۔
ڈی وائی چندر چوڑ نے 1998 سے بطور جج مقرر ہونے تک ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنے دور میں چندرچوڑ نے رازداری کو بنیادی حق قرار دینے سمیت کئی تاریخی فیصلے سنائے ہیں۔
وہ اس پانچ ججوں کی بنچ کا بھی حصہ تھے جس نے متفقہ طور پر رضامندی سے بالغوں کے درمیان ہم جنس پرستانہ سرگرمیوں کو جرم قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کے ذریعے عدالت نے 2013 کے اپنے اس حکم کو بھی مسترد کر دیا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ صرف مقننہ ہی قوانین کو تبدیل کر سکتی ہے۔
نومبر 2019 میں چندر چوڑ ان پانچ ججوں میں شامل تھے جنھوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ ایودھیا میں متنازعہ پلاٹ کو وہاں رام مندر بنانے کے لیے ایک ٹرسٹ کے حوالے کیا جائے۔ بنچ نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ ایودھیا میں مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے علاحدہ پانچ ایکڑ کا پلاٹ دیا جائے۔
پچھلے مہینے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جے بی پاردی والا اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ جو خواتین شادی کیے بغیر رضامندی سے بنائے گئے تعلق کی بِنا پر حاملہ ہوتی ہیں انھیں 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کی اجازت ہے۔