نیٹو کے ارکان اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کا باعث بنے گا: امریکی صدر جو بائیڈن
نئی دہلی، مارچ 12: امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو کہا کہ نیٹو کے ارکان اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کا باعث بنے گا۔
انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی افواج یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ ’’نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ ہے، جس کو روکنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔‘‘
روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس حملے کو ایک ’’خصوصی فوجی آپریشن‘‘ قرار دیا ہے جس کا مقصد یوکرین کے ’’نو نازی‘‘ حکمرانوں کو بے دخل کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق یوکرین میں 474 شہری ہلاک اور 861 زخمی ہوئے ہیں۔ ملکی فوج کے مطابق روس کی جانب سے کیے گئے حملے میں اس کے 498 سے زیادہ فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعہ کے روز تاہم بائیڈن نے کہا کہ امریکا یوکرین کی جنگ میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ ’’ہم یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کھڑے رہیں گے اور ایک غیر متزلزل پیغام بھیجیں گے۔ ہم نیٹو کی پوری طاقت کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔‘‘
بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کے خلاف پوتن کی جنگ کا نتیجہ کبھی فتح نہیں ہو گا۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کا بھی جواب دیا کہ روس یوکرین میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
"میں انٹیلیجنس کے بارے میں بات نہیں کرنے جا رہا ہوں۔ لیکن اگر روس نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اسے اس کی سخت قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘‘
9 مارچ کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے خبردار کیا تھا کہ ایسے ہتھیار یوکرین کے تنازع میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم سب کو اس بات کی تلاش میں رہنا چاہیے کہ روس ممکنہ طور پر یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے، یا ان کے استعمال سے کوئی جھوٹا فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔‘‘