دہلی فسادات: مرکز نے لوک سبھا کو بتایا کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس نے ’’غیر جانبدارانہ‘‘ انداز میں کام کیا

نئی دہلی، فروری 10: منگل کو لوک سبھا کو مطلع کیا گیا کہ دہلی پولیس نے 2020 میں شمال مشرقی دہلی فسادات سے نمٹنے کے دوران تیزی سے اور غیر جانبدارانہ انداز میں کام کیا۔

معلوم ہو کہ شمال مشرقی دہلی میں 23 اور 26 فروری 2020 کے درمیان ہوئے فسادات میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے اور کروڑوں کا مالی نقصان ہوا تھا۔ پولیس پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ تشدد کے بعض واقعات میں، زیادہ تر مسلم محلوں میں، یا تو عدم فعال تھی یا خود بھی تشدد میں شامل تھی۔ یہ فساد 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے بعد سے دہلی میں دیکھا جانے والا بدترین واقعہ تھا۔

ایک تحریری سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ پولیس کی کارروائی ’’متناسب اور مناسب‘‘ تھی اور اس صورت حال کو قابو کرنے کی کوشش میں کی گئی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران دہلی پولیس نے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز میں تیزی سے کارروائی کی۔ صورت حال پر قابو پانے کے لیے دہلی پولیس کی جانب سے متناسب اور مناسب کاروائیاں کی گئیں۔‘‘

وزارت داخلہ نے کہا کہ دہلی پولیس نے مختصر عرصے میں ’’فسادات کی صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے مخلصاً، سرشاری سے لگاتار کوششیں کیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’پولیس نے فسادات کو دہلی اور این سی آر کے دوسرے علاقوں میں پھیلنے سے بھی روکا۔‘‘

ریڈی نے کہا کہ دہلی پولیس نے قانون اور طریقہ کار کے مطابق موصول ہونے والی تمام شکایات اور کالوں پر پرتشدد ہجوم پر قابو پانے اور اسے ہٹانے کے لیے مناسب طاقت کا استعمال کیا تھا۔