دہلی پولیس نے پیغمبر اسلام کی توہین کرنے والے نرسنگھانند کے خلاف ایف آئی آر درج کی

نئی دہلی، اپریل 4: دی پرنٹ کے مطابق دہلی پولیس نے آج پریس کلب آف انڈیا میں محمد ﷺ اور اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرکے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں غازی آباد کے ایک مندر کے مرکزی پجاری نرسنگھانند کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنگھانند سرسوتی پر ہندوستانی تعزیرات ہند کی دفعات 153-A (مذہب، نسل، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے) اور 295-A (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے دانستہ اور بدنیتی پر مبنی کاروائیوں) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ نرسنگھانند نے جمعرات کے روز دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ہندوتوا تنظیم اکھل بھارتیہ سنت پریشد (غازی آباد) کے زیر اہتمام پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد ﷺ سے متعلق توہین آمیز تبصرے کیے تھے، جس کے بعد ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پھوٹ پڑا ہے۔

دہلی پولیس کے ترجمان نے ویب سائٹ کو بتایا کہ یہ کارروائی ایک وسیع پیمانے پر پھیلائی گئی ویڈیو کی بنیاد پر کی گئی ہے جس میں پجاری نے ناپسندیدہ تبصرے کیے ہیں۔

نرسنگھانند نے کہا تھا کہ ’’اگر مسلمان محمد کی حقیقت کے بارے میں جان لیں تو ان میں سے ہر ایک اپنے آپ کو مسلمان کہلانے میں شرم محسوس کرے گا۔‘‘ اس نے بانی اسلام کے بارے میں کئی اور توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔ ویڈیو میں پینلسٹ میں سے ایک سرسوتی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے سر بھی ہلا رہا ہے۔

ڈپٹی پولیس کمشنر بسوال نے دی پرنٹ کو بتایا کہ ’’پریس کلب میں ایک کانفرنس کے معاملے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات کی جارہی ہے۔‘‘

دریں اثنا آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ پیغمبر کی کسی بھی قسم کی توہین ناقابل قبول ہے۔

ہفتے کے روز عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرپرسن امانت اللہ خان نے بھی نرسنگھانند کے خلاف جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔

معلوم ہو کہ مارچ میں غازی آباد میں نرسنگھانند کے مندر میں ہی دو افراد نے پانی پینے گئے ایک 14 سالہ مسلمان لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔