دیپ سدھو نے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس ’’شہنشاہوں کی طرح کام کر رہی ہے‘‘، پولیس کے خلاف محکمانہ کارروائی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، اپریل 19: انڈین ایکسپریس کے مطابق کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے لال قلعہ تشدد کے اہم ملزم دیپ سدھو نے دہلی پولیس پر ’’ شہنشاہوں کی طرح برتاؤ کرنے‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دیپ نے ہندوستان کے محمہ آثار قدیمہ کی طرف سے دائر ایف آئی آر کی بنیاد پر اپنی چار روزہ پولیس تحویل کی مخالفت کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔
ہندوستان کے آثار قدیمہ کے محکمے کے ذریعہ یہ ایف آئی آر یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعے میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں درج کی گئی تھی۔ یہ ایف آئی آر ایک یادگار کو نقصان پہنچانے کے الزام میں دائر کی گئی تھی۔
چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گجندر سنگھ نگر آج شام 4 بجے اس کیس میں فیصلہ سنائیں گے۔ سدھو کی درخواست ضمانت پر 23 اپریل کو سماعت ہوگی۔
سدھو کو 17 اپریل کو لال قلعہ پر ہونے والے تشدد کے سلسلے میں درج پہلی ایف آئی آر کے سلسلے میں ضمانت ملی تھی۔ تاہم اگلے ہی دن تہاڑ جیل کے ڈیوٹی مجسٹریٹ نے انھیں ایک دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔
مجسٹریٹ نے پیر کو چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے سدھو کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ پیر کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ابھیشیک گپتا، جو سدھو کی طرف سے پیش ہوئے، نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو میرٹ پر پہلے کیس میں ضمانت منظور کی گئی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
گپتا نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ایف آئی آر میں الزامات ایک جیسے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ پہلے ایف آئی آر میں پہلے ہی حراستی پوچھ گچھ کر چکی ہے اور یہ سارا معاملہ سوشل میڈیا پر دستیاب ویڈیوز کی بنیاد پر تھا۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق عدالت نے پوچھا کہ سدھو کی ضمانت منظور ہونے سے قبل پولیس نے انھیں کیوں گرفتار نہیں کیا۔ اس پر استغاثہ نے جواب دیا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کا مقدمہ ہے۔