دہلی: پارلیمنٹ سے بمشکل 2 کلومیٹر کے فاصلے پر جنتر منتر میں منعقدہ تقریب میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے
نئی دہلی، اگست 9: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اتوار کو مبینہ طور پر دہلی کے جنتر منتر پر سپریم کورٹ کے وکیل اور بی جے پی کی دہلی یونٹ کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے کے ذریعے منعقدہ ایک تقریب میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے لیے فرقہ وارانہ اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ بی جے پی لیڈر گجیندر چوہان بھی شرکا میں شامل تھے۔
اپادھیائے نے اتوار کی شام اپنی ’’بھارت جوڑو تحریک‘‘ کے ایک حصے کے طور پر ملک میں یکساں سول کوڈ قائم کرکے ’’نوآبادیاتی دور کے قوانین‘‘ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کے لیے مارچ کی کال دی تھی۔ دہلی پولیس نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ منتظمین نے اس ایونٹ کی اجازت نہیں لی تھی۔
ایونٹ کی ویڈیوز میں لوگوں کے ایک گروہ کو یہ نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ’’جب مُلّے کاٹے جائیں گے، رام رام چلائیں گے‘‘۔
अश्विनी उपाध्याय की अगुआई में आज जंतर मंतर पर यह हुआ. यह आदमी उत्तम मालिक है और खुद को यति नरसिंहानंद सरस्वती का शिष्य बताता है. पूरी रिपोर्ट @nlhindi पर जल्द ही pic.twitter.com/Og7i3XiOFn
— Shivangi Saxena (@shivangi441) August 8, 2021
आम आदमी पार्टी के फाउंडर सदस्य तथा भाजपा नेता अश्विनी उपाध्याय के नेतृव्त्व में दंगाइयों द्वारा राजधानी दिल्ली को फिर से दंगों में झोंकने की साज़िश हो रही है।
मरकज के मामले में FIR का आदेश देने वाले दिल्ली के मुख्यमंत्री @ArvindKejriwal क्यों चुप है?
1/2 pic.twitter.com/JqZjUQ7mvD— Anil Chaudhary (@Ch_AnilKumarINC) August 8, 2021
اس ریلی میں شرکت کرنے والوں نے کووڈ 19 کے رہنما خطوط کی بھی خلاف ورزی کی، کیوں کہ انھوں نے نہ تو ماسک پہنا تھا اور نہ ہی جسمانی دوری کے اصولوں کو برقرار رکھا۔
دہلی پولیس کے ایک نامعلوم افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہم نے انہیں ڈی ڈی ایم اے کے رہنما خطوط کے بارے میں آگاہ کرنے کے بعد اجازت دینے سے انکار کردیا۔ پولیس کے انتظامات موجود تھے اور ہم نے سوچا کہ 50 کے قریب لوگ آئیں گے، لیکن اچانک چھوٹے گروپوں میں بہت سے لوگ جمع ہونے لگے۔ وہ پرامن احتجاج کر رہے تھے، لیکن جب وہ منتشر ہو رہے تھے تو نعرے لگانے لگے۔‘‘
تاہم انٹیلیجنس ونگ کے ایک افسر نے بتایا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کو مطلع کیا تھا کہ ایک بہت بڑا ہجوم متوقع ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نئی دہلی ضلع) دیپک یادو نے کہا کہ وہ ویڈیو کلپس کی تصدیق کر رہے ہیں۔
بھارت جوڑو موومنٹ کے میڈیا انچارج شپرا سریواستو نے کہا کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیز نعرے سے لاعلم ہیں۔ انھوں نے کہا ’’وہاں پانچ ہزار لوگ تھے اور اگر کسی کونے میں پانچ چھ لوگ ایسے نعرے لگاتے ہیں تو ہم ان سے خود کو الگ کرتے ہیں۔‘‘
گزشتہ ایک ہفتے میں یہ دوسرا واقعہ تھا جہاں قومی دارالحکومت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے۔
اس سے قبل جمعہ کو ہندوتوا گروہوں اور تنظیموں نے علاقے میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے دوارکا میں ایک مہا پنچایت یا جماعت منعقد کی۔ ایونٹ کی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مظاہرین فرقہ وارانہ طور پر حساس تبصرے کررہے ہیں اورحج ہاؤس بنائے جانے پر تشدد کا مطالبہ کررہے ہیں۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا بھی دوارکا کے اس ایونٹ میں موجود تھے۔
اتوار کو کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہلی پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی بیان طلب کیا ہے۔