منیش سسودیا کی گرفتاری پر کانگریس پارٹی کشمکش کا شکار
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انیل کمار نے جہاں دہلی کے نائب وزیر اعلی کی گرفتاری کا خیر مقدم کیا ہے وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان جے رام رمیش نے گرفتاری کو غلط قرار دیا ہے
نئی دہلی،28 فروری :۔
دہلی میں شراب اکسائز پالیسی بد عنوانی معاملے میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہنگامہ آرائی نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی گرفتاری کے بعد بھی کم نہیں ہو رہی ہے ۔عام آدمی پارٹی منیش سسودیا کو بے قصور قرار دیتے ہوئے مسلسل بی جے پی کی مرکزی حکومت پر حملہ آور ہے۔منیش سسودیا کی گرفتاری کے خلاف عام آدمی پارٹی نے ملک بھر میں تمام ریاستی بی جے پی ہیڈکوارٹر پر احتجاج کرتے ہوئے سی بی آئی کی کارروائی کو بی جے پی کا آمرانہ رویہ قرار دیا ہے ۔وہیں دوسری جانب بی جے پی منیش سسودیا کی گرفتاری کو جائز قرار دیتے ہوئے کیجریوال کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہے ۔دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف حملہ آور ہیں۔مگر ان تمام ہنگامہ آرائی کے درمیان ملک میں ایک مضبوط اپوزیشن کا دعویٰ کرنے والی کانگریس پارٹی عجیب کشمکش اورتذبذب کا شکار ہے۔ کانگریس پارٹی اس بات کا فیصلہ کرنے سے قاصر ہے کہ وہ منیش سسودیا کے خلاف کی گئی سی بی آئی کی کارروائی کو جائز ٹھہرائے یا مخالفت کرے۔ظاہر ہے سی بی آئی کی مخالفت کرنے سے عام آدی پارٹی کی حمایت کرنا ثابت ہوگا جو دہلی کانگریس پارٹی کے لئے کسی بھی طرح سیاسی طور پرمناسب نہیں معلوم ہوتا وہیں سی بی آئی کی کارروائی کی حمایت سیدھے طور پر بی جے پی کے اقدام کی حمایت کرنا ثابت ہوگا ۔اس لئے اس معاملے پر کانگریس پارٹی مجموعی طور پر تذبذب کا شکار ہے ۔ایک طرف دہلی کانگریس کے ریاستی صدر نے اس کارروائی کو جائز ٹھہراتے ہوئے منیش سسودیا سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے تو وہیں کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے منیش سسودیا کی گرفتاری کو غلط قرار دیا ہے ۔
اس پورے معاملے پر کانگریس پارٹی عجیب کشمکش میں دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس قائدین یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ انہیں عام آدمی پارٹی کےنائب وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کی مخالفت کرنی چاہئے یا نہیں۔ کانگریس کے زیادہ تر لیڈر کچھ بھی اس سلسلے میں بیان دینے سے بچ رہے ہیں۔ دراصل، دہلی کانگریس کے ریاستی صدر انیل چودھری نے گرفتاری کے بعد منیش سسودیا کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کیجریوال کو ستیندر جین اور منیش سسودیا کا دفاع نہیں کرنا چاہیے۔ دوسری طرف کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش نے پیر کی دیر شام ٹویٹ کر کے گرفتاری کو غلط قرار دیا۔حالانکہ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں منیش سسودیا یا کسی فرد کا نام نہیں لیا ہے مگر منیش سسودیا کی گرفتاری کے تناظر میں ہی اس ٹوئٹ کو سمجھا جا رہا ہے ۔
رپورٹوں کے مطابق کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کسی شخص یا معاملے کا ذکر کئے بغیر ٹویٹ کیا، "کانگریس کا خیال ہے کہ ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ جیسے ادارے مودی حکومت کے تحت سیاسی انتقام اور ہراساں کرنے کے ہتھیار بن گئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا، ‘یہ ادارے پیشہ ور ہونے کا کردار کھو چکے ہیں۔ اپوزیشن لیڈروں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ان کی ساکھ خراب کی جا سکے۔
کانگریس نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب مبینہ شراب گھوٹالہ کے سلسلے میں گرفتار دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو عدالت نے پانچ دن کے لیے سی بی آئی کی حراست میں بھیج دیا ہے۔اس لئے بجا طور پر اسے منیش سسودیا کی گرفتاری کے تناظر میں ہی دیکھا جا رہا ہے۔
جبکہ اس کے بر عکس دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انیل کمار نے سسودیا کی گرفتاری کا خیر مقدم کیا ہے۔ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی ایکسائز پالیسی بد عنوانی کیس میں گرفتاری کو خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کے صدر انیل چودھری نے اتوار کو دعوی کیا کہ اے اے پی نے "دولت جمع کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا”۔ چودھری نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ’’کرپٹ ڈیل‘‘ کے اہم سازشی ہیں اور انہیں (کیجریوال) کو بھی گرفتار کرنا چاہئے۔ جبکہ دہلی میں کانگریس کے لوکل اور زمینی سطح کے رہنما ظاہر طور پر سی بی آئی کی کارروائی کی حمایت کرنے سے بچ رہے ہیں مگر خاموشی طور پر منیش سسودیا کی گرفتاری سے خوش ہیں۔
در اصل کانگریس پارٹی کے لئے اس تمام معاملے میں مشکل اس لئے پیدا ہو رہی ہے کہ وہ دہلی میں ہونے والے تمام انتخابات میں زور و شور سے عام آدمی پارٹی پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام لگاتی رہی ہے۔دہلی کے عوام کو بھی خاص طور پر مسلمانوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کرتی رہی ہے مگر حالیہ سی بی آئی کی کارروائی پر کچھ بھی عوامی طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کر رہی ہے ۔اور اس پورے معاملے کو خاموشی کے ساتھ دیکھ رہی ہے ۔