ادے پور میں نوجوان کے قتل کے بعد فرقہ وارانہ تشدد، جماعت اسلامی ہند نے اس بہیمانہ قتل کی مذمت کی
نئی دہلی، جون 28: راجستھان کے سیاحتی شہر ادے پور میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب کنہیا لال کے نامی ایک نوجوان کا نپور شرما کے معاملے پر دو نوجوانوں نے سر قلم کر دیا۔
متوفی پیشے سے درزی تھا۔
ادے پور اور آس پاس کے علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ وزیر اعلی اشوک گہلوت نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور افواہوں سے گمراہ نہ ہونے کی اپیل کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’ادے پور واقعہ وحشیانہ، غیر مہذب ہے اور اسلام میں تشدد کے جواز کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ کوئی بھی شہری قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے۔ قانون کی بالادستی برقرار رہنے دیں۔‘‘
ایک اور ٹویٹ میں جے آئی ایچ نے کہا ’’مجرموں کے ساتھ ملک کے قانون کے مطابق نمٹا جانا چاہیے۔ کسی بھی صورت میں امن کو درہم برہم نہیں کیا جانا چاہیے۔ کسی کو بھی اس گھناؤنے جرم سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔‘‘
دریں اثنا پی یو سی ایل نے اس جرم کی شدید مذمت کی ہے اور متوفی کے اہل خانہ کو مالی معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
متاثرہ نے مبینہ طور پر نپور شرما کی حمایت میں ایک ٹویٹ شیئر کیا تھا، جس نے ملزموں کو اس پر حملہ کرنے پر اکسایا۔
میڈیا کے مطابق ملزمان نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے اس شخص کو توہین رسالت کے بدلے کے طور پر قتل کیا۔ انھوں نے اس اندوہناک واقعے کی ویڈیو بھی تیار کی اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔
ادھر اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی نے بھی اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔
انھوں نے ایک ٹویٹ کیا ’’میں ادے پور راجستھان میں ہوئے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتا ہوں۔ اس کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔‘‘