فسادات سے متاثر ہریانہ میں حکومت کا ’’بلڈوزر انصاف‘‘ جاری، سی ایم کھٹر نے اس کا دفاع کیا
نئی دہلی، اگست 5: ہریانہ کے فساد سے متاثرہ علاقے نوح میں ’’بلڈوزر انصاف‘‘ پوری طرح سے جاری ہے اور مسلمانوں کے لگ بھگ 50 مکانات اور 250 جھونپڑیوں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوح میں نو مقامات پر مبینہ ملزمان کے گھروں کو بلڈوز کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نلہر میں پانچ ایکڑ اراضی پر بنی عمارتیں جو یا تو ملزمان کی تھیں یا پیر کے فسادات کے دوران نلہر مہادیو مندر میں چھپے ہوئے یاتریوں پر گولیاں برسانے کے لیے استعمال کی گئی تھیں، انھیں بھی مسمار کر دیا گیا کیونکہ وہ مبینہ طور پر محکمہ جنگلات کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔
اس کے علاوہ کھیڈلا موڑ کے مکانات، جہاں تشدد اپنے عروج پر تھا، کو بھی بلڈوز کر دیا گیا۔ جمعرات کو تورو میں 250 جھونپڑیوں کو گرا دیا گیا۔
دریں اثنا ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے ‘بلڈوزر انصاف’ کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے لیے صفر رواداری رکھتی ہے۔
وہیں ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے نے کہا کہ گروگرام میں کام کرنے والے کئی مسلمان مہاجر خاندان اپنے گھر بنگال جا رہے ہیں، کیوں کہ انھیں خوف ہے کہ ان کی دکانوں اور مکانات پر شرپسندوں کے ذریعہ حملہ کیا جائے گا۔
تاہم گروگرام کے پولیس کمشنر کلا رام چندرن نے دعویٰ کیا کہ ایسا کوئی اخراج نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شاید کچھ لوگ چلے گئے ہوں گے لیکن وہ واپس آئیں گے۔
دریں اثنا ہریانہ حکومت نے جمعہ کو نوح کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ورون سنگلا کا تبادلہ کر کے انھیں بھیوانی کا ایس پی تعینات کر دیا۔ اس کے علاوہ ’’گئو رکھشک‘‘ اور بجرنگ دل لیڈر بٹو بجرنگی، جس پر تشدد بھڑکانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، فرید آباد میں تحقیقات میں شامل ہوا۔