چیف جسٹس آف انڈیا نے گوا میں یونیفارم سول کوڈ کی تعریف کی، کہا کہ ’’دانشوروں کو آکر دیکھنا چاہیے کہ یہاں انصاف کا نظام کیسے چلتا ہے‘‘

نئی دہلی، مارچ 28: چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے ہفتہ کے روز گوا میں یکساں سول کوڈ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ قوانین پر بحث کرنے والے دانشوروں کو ریاست کا دورہ کرنا چاہیے اور یہاں انصاف کے نظام کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔

گوا میں بمبئی ہائی کورٹ کی نئی عمارت کے افتتاحی تقریب کے موقع پر بوبڈے نے کہا ’’گوا کے پاس وہی ہے جو آئین بنانے والوں نے ہندوستان کے لیے تصور کیا تھا، یکساں سول کوڈ۔ یہ مذہبی وابستگی سے قطع نظر شادی اور جانشینی میں تمام گوا والوں پر لاگو ہوتا ہے۔ میں نے یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں بہت ساری علمی گفتگو سنی ہے۔ میں ان تمام دانشوروں سے گزارش کروں گا کہ وہ صرف یہاں آئیں اور یہاں انصاف کی انتظامیہ پر نگاہ رکھیں تاکہ معلوم ہو کہ یہ کیا ہوتا ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ آئین کے آرٹیکل 44 میں کہا گیا ہے کہ ریاست ’’ہندوستان کے پورے خطے میں شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ اخذ کرنے کی کوشش کرے گی۔‘‘ اس طرح کا قانون حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈے میں طویل عرصے سے شامل ہے اور 2019 کے عام انتخابات کے لیے اس کے منشور کا بھی حصہ تھا۔

واضح رہے کہ فی الحال ملک میں شادی، طلاق اور جانشینی جیسے معاملات پر مختلف عقائد کے اپنے ذاتی قوانین ہیں۔ لیکن اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہوتا ہے تو ان معاملات میں عقیدے اور مذہب سے قطع نظر تمام شہریوں کو ایک ہی قانون کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ گوا ہندوستان کی واحد ریاست ہے جہاں یکساں سول کوڈ نافذ ہے۔

اس سے قبل ستمبر 2019 میں بھی سپریم کورٹ نے گوا کی تعریف کی تھی کہ وہ ایک ایسی ریاست کی ’’روشن مثال‘‘ ہے جس کے یکساں شہری قوانین ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومتوں نے یکساں سول کوڈ بنانے کی کبھی کوشش نہیں کی، حالاں کہ آئین کے معماروں نے اس طرح کے قانون کی امید ظاہر کی تھی۔