مسلمانوں کے بعد عیسائی ہندوتوا بریگیڈ کا نیا ہدف ہیں: پی چدمبرم
نئی دہلی، دسمبر 29: سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے آج کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت ہندوستان میں عیسائیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جب وزارت داخلہ نے مدر ٹریسا مشنری آف چیریٹی کو بیرون ملک سے فنڈز حاصل کرنے کی اجازت کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مسلمانوں کے بعد عیسائی بھی ہندوتوا بریگیڈ کا نیا ہدف ہیں۔
چدمبرم نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیموں کو اجازت دینے سے انکار نے حکومت کی ’’مسیحی خیراتی کام کے خلاف تعصب‘‘ کو ظاہر کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’’ایم او سی [مشنریز آف چیریٹی] کی تجدید کو مسترد کرنا ان این جی اوز پر براہ راست حملہ ہے جو ہندوستان کے ’’غریبوں اور بدحالوں‘‘ کی خدمت کر رہی ہیں۔‘‘
مدر ٹریسا کے ذریعہ قائم کردہ مشنریز آف چیریٹی پورے ہندوستان میں یتیموں، بے سہارا لوگوں اور ایڈز کے مریضوں کے لیے 240 سے زیادہ گھر چلاتی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بیرون ملک سے فنڈز وصول کرنے کی اجازت کی تجدید سے انکار کرنے کے بعد پیر کے روز اس نے اپنے تمام مراکز سے تنظیم کے غیر ملکی کنٹری بیوشن اکاؤنٹس کو آپریٹ نہ کرنے کو کہا تھا۔
وزارت نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ تنظیم کی درخواست کو غیر ملکی کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ 2010 اور فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن رولز 2011 کے تحت اہلیت کی شرائط کو پورا کرنے میں ناکامی پر مسترد کر دیا گیا تھا۔
دریں اثنا، مشنریز آف چیریٹی نے کہا کہ اس کی فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ رجسٹریشن کو معطل یا منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اس نے اپنی اکائیوں سے کہا ہے کہ وہ ایسے اکاؤنٹس کو نہ چلائیں جن سے غیر ملکی امداد ملتی ہے ’’جب تک معاملہ حل نہیں ہو جاتا‘‘ کیوں کہ وہ ’’اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کوئی غلطی نہ ہو۔‘‘
تاہم ترنمول کانگریس کے ایم پی ڈیرک اوبرائن نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت نے مشنریز آف چیریٹی پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ ’’ڈیمیج کنٹرول‘‘ کے طور پر بیان جاری کریں۔
معلوم ہو کہ 5 دسمبر کو جاری ہونے والی ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ اس سال جنوری سے ستمبر کے درمیان بھارت میں مسیحی برادری کے ارکان پر 305 حملے ہوئے۔
رپورٹ بعنوان ’’کرسچنز انڈر اٹیک ان انڈیا‘‘ غیر سرکاری تنظیموں کی ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس، یونائیٹڈ کرسچن فورم اور یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کا مشترکہ اقدام تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 305 واقعات میں سے 66 واقعات اتر پردیش سے رپورٹ ہوئے، اس کے بعد چھتیس گڑھ سے 47 اور کرناٹک سے 32 واقعات ہوئے۔
دوسری ریاستوں میں بھی کرسمس کے موقع پر عیسائیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری تھا۔
ہندوتوا گروپ کے ارکان نے ہفتہ کو ہریانہ کے گروگرام اور کرناٹک کے پانڈواپورہ کے دو اسکولوں میں کرسمس کی تقریبات میں خلل ڈالا تھا۔ ایک دن بعد ہریانہ کے امبالہ میں ہولی ریڈیمر چرچ میں یسوع مسیح کے مجسمے کو توڑ دیا گیا تھا۔