ریاستیں – دعوت نیوز https://dawatnews.net نظر - خبر در خبر Tue, 31 Oct 2023 14:50:50 +0000 ur hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.4.3 168958987 تمل ناڈو حکومت نے بلوں کی منظوری میں تاخیر پر گورنر آر این روی کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا https://dawatnews.net/tamil-nadu-government-moves-supreme-court-against-governor-rn-ravi-over-delay-in-clearing-bills/ Tue, 31 Oct 2023 14:50:31 +0000 https://dawatnews.net/?p=57563 تمل ناڈو حکومت نے گورنر آر این روی پر قانون ساز اسمبلی کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 31: تمل ناڈو حکومت نے گورنر آر این روی پر قانون ساز اسمبلی کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔

اپنی درخواست میں ریاستی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ گورنر نے نہ صرف متعدد بلوں کو زیر التواء رکھا ہے، بلکہ کئی بدعنوانی کے معاملات میں تحقیقات اور مقدمہ چلانے کی بھی منظوری نہیں دی ہے۔

حکومت نے کہا کہ تمل ناڈو پبلک سروس کمیشن کے چیئرپرسن اور ممبران کی تقرری کے لیے درخواستیں بھی روی کے سامنے زیر التوا ہیں۔ اس کے نتیجے میں کمیشن 14 ارکان کی بجائے صرف چار ارکان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

ڈی ایم کے حکومت نے کہا کہ گورنر کو کسی بھی طاقت یا کام کے استعمال کے لیے وزراء کے مشورے پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ کرنے سے گورنر ’’پارلیمانی جمہوریت اور عوام کی مرضی کے خلاف ہوگا۔‘‘

اس نے دلیل دی کہ یہ اقدام آئین کے بنیادی ڈھانچے کی بھی خلاف ورزی کرے گا۔

ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ گورنر کے لیے اپنے دفتر میں زیر التواء بلوں اور حکومتی احکامات پر غور کرنے کے لیے وقت کی ایک حد طے کرے۔ اس نے یہ بھی اعلان کرنے کا مطالبہ کیا کہ اس طرح کے معاملے پر غور کرنے کے سلسلے میں گورنر روی کی بے عملی کو ’’غیر آئینی اور طاقت کا غلط استعمال‘‘ سمجھا جائے۔

تمل ناڈو حکومت متعدد مواقع پر روی کے ساتھ تنازعہ کا شکار رہی ہے۔

جولائی میں وزیرِ اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے صدر دروپدی مرمو کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ روی آئینی عہدے پر برقرار رہنے کے لیے موزوں نہیں ہے کیوں کہ وہ ایک سیاسی مخالف کی طرح کام کرتے ہیں اور ریاستی حکومت کو گرانے کے مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں۔ اسٹالن نے کہا تھا کہ اس لیے روی کو محض مرکزی حکومت کا ایجنٹ سمجھا جا سکتا ہے۔

اسٹالن نے کہا تھا کہ ’’گورنر کی طرف سے اس طرح کی کارروائی وفاقیت کے اصول کو نقصان پہنچا کر ہندوستانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو تباہ کر دے گی۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے گورنر پر فرقہ وارانہ نفرت بھڑکانے کا بھی الزام لگایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ تمل ناڈو کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

]]>
57563
مراٹھا کوٹہ: مہاراشٹر کے دو اور قانون سازوں نے مظاہرین کی حمایت میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا https://dawatnews.net/maratha-quota-two-more-maharashtra-legislators-announce-resignation-in-support-of-protestors/ Tue, 31 Oct 2023 14:43:56 +0000 https://dawatnews.net/?p=57560 شیوسینا لیڈر ہیمنت پاٹل کے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں مراٹھا برادری کے لیے ریزرویشن مانگنے والے مظاہرین کی حمایت میں ایم پی کے طور پر اپنے استعفیٰ کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد مہاراشٹر میں مزید دو قانون سازوں نے اس کی پیروی کی۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 31: شیوسینا لیڈر ہیمنت پاٹل کے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں مراٹھا برادری کے لیے ریزرویشن مانگنے والے مظاہرین کی حمایت میں ایم پی کے طور پر اپنے استعفیٰ کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد مہاراشٹر میں مزید دو قانون سازوں نے اس کی پیروی کی۔

ناسک کے ایم پی ہیمنت گوڈسے نے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بھیجا اور ان سے مراٹھا برادری کو جلد از جلد ریزرویشن دینے کی اپیل کی۔ مہاراشٹر کے بیڑ ضلع کے گیورائی اسمبلی حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے لکشمن پوار نے بھی اس کی حمایت میں اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔

مہاراشٹر کے ہنگولی سے رکن پارلیمنٹ ہیمنت پاٹل نے پیر کو اپنا استعفیٰ لوک سبھا سکریٹریٹ کو بھیجا تھا۔ ہیمنت پاٹل اور ہیمنت گوڈسے کا تعلق شندے کے شیو سینا دھڑے سے ہے۔

وہیں پیر کو مہاراشٹر کے بیڑ اور دھاراشیو اضلاع کے کچھ حصوں میں سیاست دانوں اور قانون سازوں کی املاک کو نشانہ بناتے ہوئے تشدد اور آتش زنی کے واقعات کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ بیڑ میں انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دی گئیں۔

بیڑ ضلع میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر پرکاش سولنکے کے گھر کو مراٹھا کوٹہ مانگنے والے مظاہرین نے آگ لگا دی۔ سولنکے پارٹی کے اجیت پوار دھڑے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مجلگاؤں میونسپل کونسل کی عمارت کی پہلی منزل کو بھی آگ لگا دی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔

یہاں تک کہ مظاہرین کے ایک گروپ نے بیڑ شہر میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے سندیپ کشر ساگر کے رہائشی احاطے اور دفتر میں گھس کر انھیں آگ لگا دی۔ سابق ریاستی وزیر جے دت کشر ساگر کے گھر کو بھی نذر آتش کیا گیا اور پتھراؤ کیا گیا۔

وہیں کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ایک بس کو دھاراشیو ضلع کی اومرگہ تحصیل میں نذر آتش کر دیا گیا۔

پولیس نے تشدد کے سلسلے میں 49 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

]]>
57560
مراٹھا کوٹہ کے لیے مظاہرہ کرنے والوں نے این سی پی کے ایم ایل اے پرکاش سولنکی کا گھر جلا ڈالا https://dawatnews.net/maratha-quota-protestors-set-fire-to-home-of-ncp-mla-prakash-solanke/ Mon, 30 Oct 2023 14:38:17 +0000 https://dawatnews.net/?p=57534 مہاراشٹر کے بیڑ ضلع میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے پرکاش سولنکی کے گھر کو پیر کے روز مراٹھا برادری کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے آگ لگا دی۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 30: مہاراشٹر کے بیڑ ضلع میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے پرکاش سولنکی کے گھر کو پیر کے روز مراٹھا برادری کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے آگ لگا دی۔

رکن اسمبلی نے اے این آئی کو بتایا ’’میں تب گھر کے اندر ہی تھا… میرے خاندان یا عملے میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ ہم محفوظ ہیں لیکن املاک کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔‘‘

یہ حملہ حالیہ مہینوں میں مراٹھا کوٹہ کے مطالبے کے دوبارہ سر اٹھانے کے بعد ہوا، جب کارکن منوج جارنگے پاٹل نے ستمبر میں اس مقصد کے لیے ایک نئی تحریک شروع کی۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی لیڈر اور ایم پی سپریہ سولے نے کہا کہ سولنکی کے گھر پر حملہ ریاستی وزیر داخلہ کی ’’مکمل ناکامی‘‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’آج ایک ایم ایل اے کے گھر کو آگ لگائی گئی ہے، وزیر داخلہ کیا کر رہے ہیں؟ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔‘‘

دریں اثنا مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ اس واقعہ کو جارنگ پاٹل کو یہ نوٹس لینے پر مجبور کرنا چاہیے کہ احتجاج کس موڑ پر جا رہا ہے۔

شندے نے کہا ’’یہ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ جو لوگ تشدد میں ملوث ہیں انھیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس سے مراٹھا سماج کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور ان کے خاندانوں کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔‘‘

اس سے قبل شیوسینا کے رہنما ہیمنت پاٹل نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ مراٹھا کوٹہ کے لیے ہو رہے احتجاج کی حمایت میں بطور رکن پارلیمنٹ استعفیٰ دے رہے ہیں۔

لاتور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سدھاکر شرنگارے نے بھی شندے کو خط لکھا، جس میں مراٹھا کوٹہ کے احتجاج کی حمایت کا اظہار کیا۔ شرنگرے نے لکھا ’’میں مراٹھا برادری کو اپنی مکمل حمایت دیتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ ریاستی حکومت انھیں قانونی طور پر دیرپا ریزرویشن دے۔‘‘

وہیں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اتوار کو کہا کہ مراٹھوں کے لیے ریزرویشن کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور وزیر اعلیٰ شندے خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ مہاراشٹر حکومت کی ’’اولین ترجیح‘‘ ہے۔

]]>
57534
مراٹھا کوٹہ کے مطالبات کی حمایت میں مہاراشٹر میں ایک اور شخص نے خودکشی کی https://dawatnews.net/another-man-dies-by-suicide-in-maharashtra-in-support-of-maratha-quota-demands/ Fri, 27 Oct 2023 15:01:28 +0000 https://dawatnews.net/?p=57476 جمعرات کو مہاراشٹر کے ہنگولی ضلع میں ایک اور 25 سالہ شخص نے مراٹھا کوٹہ دینے میں تاخیر کو وجہ بتاتے ہوئے خودکشی کر لی۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 27: جمعرات کو مہاراشٹر کے ہنگولی ضلع میں ایک اور 25 سالہ شخص نے مراٹھا کوٹہ دینے میں تاخیر کو وجہ بتاتے ہوئے خودکشی کر لی۔

مراٹھا کمیونٹی کئی دہائیوں سے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

جب سے مراٹھا کوٹہ کارکن منوج جارنگے پاٹل نے 29 اگست کو اپنی بھوک ہڑتال شروع کی ہے، تب سے کئی لوگ اس کی حمایت میں خودکشی کر چکے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے یہ یقین دلانے کے بعد کہ مراٹھا کوٹہ دیا جائے گا، جارنگ پاٹل نے اپنی ہڑتال ختم کردی تھی۔

تاہم پاٹل نے بدھ کو اپنی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کر دی اور برادری کے لیے تحفظات کا مطالبہ کیا۔

متوفی، جس کی شناخت کرشنا کلیانکر کے طور پر کی گئی ہے، نے جمعرات کو اکھاڑا بالاپور گاؤں میں اپنے کھیت میں ایک درخت سے لٹک کر خودکشی کی۔ ایک نامعلوم پولیس اہلکار نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا ’’ہمیں اس کی جیب سے ایک خودکشی نامہ ملا ہے۔‘‘

نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے مراٹھا کوٹہ کے مطالبے کی حمایت میں خود کشی کی ہے، جو اب تک پوری نہیں ہوئی ہے۔

جمعرات کو کلیانکر کی خودکشی کے بعد مظاہرین نے ممبئی میں مقیم وکیل گونارتنا سداورت کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی، جو مراٹھا تحفظات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

دریں اثنا سداورت نے کہا ’’میں مراٹھا کارکنوں کی دھمکیوں سے خاموش نہیں ہونے والا ہوں۔ میں جارنگ پاٹل سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ آپ کا پرامن احتجاج ہے؟ اوپن کیٹیگری کے طلبہ کے حقوق کے لیے آخری سانس تک لڑتا رہوں گا۔ میں ذات پات کی بنیاد پر کسی قسم کی تقسیم کی اجازت نہیں دوں گا۔ میرٹ کو غالب رہنے دو۔‘‘

تاہم جارنگ پاٹل نے کہا کہ وہ اس واقعے سے واقف نہیں تھے اور انھوں نے مظاہرین سے تشدد کا سہارا نہ لینے کی اپیل کی۔

کارکن نے کہا ’’میں صرف غریب مراٹھوں کے حقوق کے لیے لڑ رہا ہوں۔ انھیں احساس ہو گیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو یا حکومت، وہ کوٹے کی لڑائی میں ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہے۔‘‘

2018 میں اس دباؤ کے تحت مہاراشٹر حکومت نے– جو اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی اور متحدہ شیوسینا پر مشتمل تھی– سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ زمرے کے تحت مراٹھوں کے لیے 16 فیصد کوٹہ فراہم کیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے 2021 میں مراٹھا کوٹہ کو، 1992 میں مقرر کردہ ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کا حوالہ دیتے ہوئے، روک دیا تھا۔

]]>
57476
اگر رام نگر ضلع کا نام تبدیل کیا جاتا ہے تو میں بھوک ہڑتال کروں گا: ایچ ڈی کمار سوامی https://dawatnews.net/ready-to-go-on-hunger-strike-if-ramanagara-district-is-renamed-says-hd-kumaraswamy/ Fri, 27 Oct 2023 14:34:12 +0000 https://dawatnews.net/?p=57467 جنتا دل (سیکولر) کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے جمعرات کو کہا کہ اگر کرناٹک حکومت رام نگر ضلع کا نام بدل کر بنگلورو ساؤتھ رکھ دیتی ہے، تو وہ بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 27: جنتا دل (سیکولر) کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے جمعرات کو کہا کہ اگر کرناٹک حکومت رام نگر ضلع کا نام بدل کر بنگلورو ساؤتھ رکھ دیتی ہے، تو وہ بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔

کمار سوامی کا یہ بیان، کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے یہ کہنے کہ ایک دن بعد سامنے آیا ہے کہ رام نگر ضلع، جس میں چنا پٹنا، رام نگر، کنکا پورہ، مگڈی اور ہروہلی تعلقہ ہیں، کا نام بدل کر بنگلورو ساؤتھ رکھا جا سکتا ہے۔

ڈی کے شیوکمار نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ’’اس منصوبے کو کیا شکل دینی ہے، میں آنے والے دنوں میں اس کے بارے میں بات کروں گا۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پورا رام نگر ضلع بنگلورو کی حدود میں ہے اور اس کے چار تعلقہ کے باشندے ’’بنگلور کے باشندے‘‘ ہیں۔

کمارسوامی نے، جو جنتا دل (سیکولر)-بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ تھے، جب اگست 2007 میں رام نگر ضلع بنایا گیا تھا، شیوکمار کو یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ وہ نام تبدیل کرنے کی تجویز کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھتے ہیں۔

کمارسوامی نے کہا ’’میرا رام نگر کے ساتھ جذباتی رشتہ ہے۔ میرا اس ضلع سے کوئی کاروباری تعلق نہیں ہے۔ اگر رام نگر ضلع کا نام تبدیل کیا جاتا ہے تو میں اپنی خراب صحت کے باوجود اپنی جان خطرے میں ڈالنے اور مرتے دم تک انشن پر بیٹھنے کو تیار ہوں۔‘‘

بدھ کو کمارسوامی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ رام نگر کا نام تبدیل کرنے کی تجویز ایک نئے بنائے گئے ضلع کی شناخت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

دریں اثنا کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے کہا کہ شیوکمار نے ان سے اس معاملے پر بات نہیں کی ہے۔ ’’میں نہیں جانتا کہ ان کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ ڈی کے شیوکمار رام نگر ضلع کے کنکا پورہ اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

]]>
57467
بہار کے سرکاری اسکولوں نے مسلسل تین دن سے غیر حاضر 20 لاکھ سے زیادہ طلبا کو اسکول سے نکالا https://dawatnews.net/bihar-government-schools-remove-over-20-lakh-students-for-being-absent-for-three-straight-days/ Wed, 25 Oct 2023 15:24:24 +0000 https://dawatnews.net/?p=57367 بہار کے سرکاری اسکولوں نے 20 لاکھ سے زائد طلباء کے نام ان کے غیر حاضر رہنے کے سبب اسکول سے ہٹا دیے۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 25: بہار کے سرکاری اسکولوں نے 20 لاکھ سے زائد طلباء کے نام ان کے غیر حاضر رہنے کے سبب اسکول سے ہٹا دیے۔

ریاست کے 38 اضلاع کے 70,000 سے زیادہ اسکولوں نے اب تک کلاس 1 اور 12 کے درمیان داخلہ لینے والے طلباء کے ناموں کو ہٹا دیا ہے۔ بہار کے محکمہ تعلیم کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان 20 لاکھ طلباء میں سے 1.5 لاکھ سے زیادہ کلاس 10 اور 12 میں ہیں، جو اب اپنے ریاستی بورڈ کے امتحانات نہیں لکھ پائیں گے۔

پیر کو بہار کے ثانوی تعلیم کے ڈائریکٹر کنہیا پرساد سریواستو نے مبینہ طور پر حکام سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ 10ویں اور 12ویں جماعت کے طالب علم، جن کے ناموں کو ہٹا دیا گیا ہے، وہ ریاستی بورڈ کے امتحانات نہ لکھیں۔

دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق گذشتہ چار مہینوں کے دوران سرکاری اسکولوں کے معائنے کے بعد محکمہ تعلیم نے اسکولوں سے کہا کہ وہ 30 دنوں سے زیادہ سے غیر حاضر رہنے والے طلبا کا نام خارج کر دیں۔

اس مدت کو بعد میں کم کر کے 15 دن کر دیا گیا۔ بالآخر اسکولوں کو حکام کو بتائے بغیر مسلسل تین دن سے غیر حاضر رہنے والے طلبا کے نام ہٹانے کی اجازت دی گئی۔

محکمہ تعلیم کے نامعلوم عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے رپورٹ کیا کہ اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ حکومت کے وسائل کا بہتر استعمال کیا جائے اور مستحق طلباء کو فائدہ پہنچے۔

نامعلوم اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ بہت سے طالب علم طویل عرصے تک اسکول سے غیر حاضر رہتے ہیں، کیوں کہ ان کے والدین انھیں کھیتوں میں کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں یا ان سے اپنے کاروبار میں مدد کرنے کو کہتے ہیں۔

اہلکار نے کہا ’’ہم اسکولوں میں صرف سنجیدہ طلباء چاہتے ہیں تاکہ ہم ان پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ تمام سرکاری وظائف اور امداد صرف حقیقی طلباء کو ملنی چاہئیں۔ حکومت کی دوپہر کے کھانے کی اسکیم سے بھی صرف باقاعدہ طلبا کو ہی فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘‘

تاہم ریاست میں اساتذہ کی تنظیموں نے کہا ہے کہ بہار حکومت کے اس فیصلے سے طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دینے کا ان کا مقصد ختم ہو گیا ہے۔

]]>
57367
چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات: کانگریس نے اقتدار میں آنے پر کسانوں کے قرض معاف کرنے کا وعدہ کیا https://dawatnews.net/chhattisgarh-congress-promises-to-waive-farmers-loans-if-voted-to-power/ Mon, 23 Oct 2023 16:06:37 +0000 https://dawatnews.net/?p=57339 چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے پیر کو وعدہ کیا کہ اگر کانگریس آئندہ اسمبلی انتخابات میں دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ کسانوں کے قرض معاف کر دے گی۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 23: چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے پیر کو وعدہ کیا کہ اگر کانگریس آئندہ اسمبلی انتخابات میں دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ کسانوں کے قرض معاف کر دے گی۔

چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات دو مرحلوں میں 7 نومبر اور 17 نومبر کو ہوں گے اور نتائج کا اعلان 5 دسمبر کو کیا جائے گا۔

بگھیل نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’آج میں اس مرحلے پر یہ اعلان کر رہا ہوں… جس طرح ہم نے پچھلی بار کسانوں کے قرضے معاف کیے تھے، اگر ہم دوبارہ حکومت بناتے ہیں تو کسانوں کے قرضے دوبارہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘

انھوں نے نامہ نگاروں سے کہا ’’ہمارے کسان جتنے مضبوط ہوں گے، ہماری معیشت اتنی ہی مضبوط ہوگی۔ پچھلے پانچ سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ یہاں کاروبار اور تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

بگھیل نے کہا کہ ’’اگر مرکز صنعت کاروں کے قرض معاف کرے گا تو کانگریس کسانوں کے لیے ایسا کرے گی۔‘‘

انھوں نے کہا ’’حکومت ہند نے بڑے صنعت کاروں کے 14.5 لاکھ کروڑ روپے معاف کردیے لیکن اس کا ہندوستانی معیشت پر کیا اثر ہوا؟ لیکن چھتیس گڑھ میں، جب ہم نے کسانوں کے قرضے معاف کر دیے، تو اس کا اثر کاروبار اور زندگی پر مثبت پڑا۔‘‘

کانگریس نے 2018 کی انتخابی مہم کے دوران بھی کسانوں کے قرض معاف کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پھر اقتدار میں آنے کے بعد اس نے کسانوں کے 9,000 کروڑ روپے کے قرضے معاف کرنے کا اعلان کیا۔

تاہم، بی جے پی لیڈر اور چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلی رمن سنگھ نے پوچھا کہ ریاست میں کسانوں کو قرضوں میں کیوں جکڑ دیا گیا ہے؟ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس 2018 میں کسانوں کے قرض کی مکمل معافی کا وعدہ کرکے دھوکہ دینے میں لگی ہوئی تھی۔

]]>
57339
آسام: کم عمری کی شادی کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن میں ایک ہزار سے زیادہ گرفتار، ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ہم مزید گرفتاریاں کریں گے https://dawatnews.net/assam-over-1000-arrested-in-police-crackdown-on-child-marriage-says-himanta-biswa-sarma/ Tue, 03 Oct 2023 12:06:56 +0000 https://dawatnews.net/?p=56730 آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے منگل کو کہا کہ آسام میں مبینہ طور پر کم عمری کی شادیوں سے متعلق معاملات میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 3: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے منگل کو کہا کہ آسام میں مبینہ طور پر کم عمری کی شادیوں سے متعلق معاملات میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بارپیٹا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ امیتابھ سنہا نے اسکرول کو بتایا کہ پیر کی شام سے اب تک صرف ان کے ضلع میں تقریباً 150 مردوں اور ان کے خاندان کے افراد کو مبینہ طور پر اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سال اس طرح کا یہ دوسرا کریک ڈاؤن ہے۔ 11 ستمبر کو ریاستی حکومت نے قانون ساز اسمبلی کو مطلع کیا کہ کریک ڈاؤن کے پہلے دور میں فروری سے اب تک 3,907 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے 3,319 گرفتاریاں پروہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ 2006 کے تحت کی گئیں۔

جنوری میں سرما نے اعلان کیا تھا کہ آسام حکومت کم عمری کی شادیوں کے خلاف ریاست بھر میں ایک مہم شروع کر رہی ہے اور 14 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے شادی کرنے والے مردوں کو پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل آفنسز ایکٹ کے تحت، اور 14 سے 18 سال کی لڑکیوں سے شادی کرنے والوں کے خلاف چائلڈ میرج پر پابندی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کرے گی۔

فروری میں انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں 4,004 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور حکام کا اصل ہدف وہ ’’ملا، قاضی اور پجاری‘‘ ہوں گے جو کم عمری کی شادیوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

اس کے بعد گوہاٹی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ پولیس کی کارروائی ریاست میں تباہی پھیلا رہی ہے۔

اس سال کے شروع میں کی گئی گرفتاریوں نے ان خواتین کے احتجاج کو بھی جنم دیا جنھوں نے اپنے خاندان کے افراد کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کی مخالفت کی تھی۔ فروری میں سینکڑوں خواتین پولیس سٹیشنوں کے باہر ریاستی حکومت کے کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئی تھیں۔

پولیس نے دھوبری کے تمرہاٹ پولیس اسٹیشن میں مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا تھا اور انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔

ستمبر میں سرما نے کہا کہ ریاستی پولیس 2,000 سے 3,000 مزید مردوں کو گرفتار کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’میں جی 20 کے ختم ہونے کا انتظار کر رہا تھا۔ اب اگلے 10 دنوں میں، میں 2,000-3,000 مردوں کو کم عمری کی شادی کے الزام میں گرفتار کروں گا۔ کیوں کہ ہمیں اسے ختم کرنا ہے۔ ایک قانون بنایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اور اگر ایسا ہوتا رہا تو ایک مخصوص گروہ کی بیٹیاں کبھی ترقی نہیں کر پائیں گی۔ وہ استحصال کا شکار ہوتی رہیں گی۔‘‘

سرما نے مزید کہا کہ کریک ڈاؤن 2026 تک جاری رہے گا، جب آسام میں اگلے اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔

اگرچہ سرما نے دعویٰ کیا ہے کہ کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا، لیکن اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر مسلم آبادی والے اضلاع میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

دریں اثنا آل آسام مائنارٹی اسٹوڈنٹس یونین نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ پولیس یا اس طرح کے کریک ڈاؤن کے ذریعے بچوں کی شادی کے رواج کو ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

باڈی کے جنرل سیکرٹری محمد امتیاز حسین نے ایک بیان میں کہا ’’یہ سماجی بیداری کے ذریعے ختم کرنا چاہیے اور حکومت اس میں ناکام ہو چکی ہے۔ ہم ایک بار پھر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے کریک ڈاؤن سے ایک خوش خال خاندان کو بھی خطرہ ہو گا۔‘‘

حسین نے یہ الزام بھی لگایا کہ جہاں حکومت اس اقدام کو سماجی برائی کے خلاف کریک ڈاؤن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، وہاں ایک سیاسی عنصر اس سے جڑا ہوا ہے۔

انھوں نے کہا ’’وہ اقلیتی برادریوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ خاندانوں کو توڑنا چاہتے ہیں۔ اور اس طرح وہ اکثریتی طبقے میں اس طرح کی سیاسی اور مذہبی چالوں کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ پولرائزیشن کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔‘‘

]]>
56730
اروناچل پردیش اور ناگالینڈ میں حد بندی کی مشق پر غور کیا جا رہا ہے، مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا https://dawatnews.net/considering-delimitation-exercise-for-arunachal-pradesh-and-nagaland-centre-tells-supreme-court/ Tue, 19 Sep 2023 14:50:41 +0000 https://dawatnews.net/?p=56283 مرکز نے پیر کو سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ وہ اروناچل پردیش اور ناگالینڈ میں حد بندی کی مشق کرنے کے لیے کمیشن قائم کرنے پر غور کر رہا ہے۔]]>

نئی دہلی، ستمبر 19: مرکز نے پیر کو سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ وہ اروناچل پردیش اور ناگالینڈ میں حد بندی کی مشق کرنے کے لیے کمیشن قائم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

حد بندی کی مشق سے مراد اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کے ساتھ ساتھ شہری وارڈوں کی حدود کا تعین کرنا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ منی پور، آسام، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش میں حد بندی کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کی طرف سے جاری نوٹس کا جواب دیا اور کہا کہ ’’واضح وجوہات‘‘ کی بنا پر حد بندی کا عمل منی پور میں تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔

شمال مشرقی ریاست 3 مئی سے کوکیوں اور میتیوں کے درمیان نسلی تشدد کی لپیٹ میں ہے۔ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ تقریباً 60,000 افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ریاست میں عصمت دری اور قتل کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں اور مرکزی سیکورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کے باوجود ہجوم نے پولیس کے اسلحہ خانے کو لوٹ لیا اور کئی گھروں کو آگ لگا دی۔

پیر کی سماعت میں سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا کہ وہ دو ہفتے بعد اس معاملے میں ہوئی پیش رفت کے بارے میں مطلع کرے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ اروناچل پردیش، منی پور اور ناگالینڈ میں گزشتہ 51 سالوں سے حد بندی کی مشق نہیں کی گئی ہے۔

گذشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے آسام میں پارلیمانی اور اسمبلی حلقوں کی حد بندی پر اپنا حتمی حکم نامہ جاری کیا تھا۔ پولنگ پینل نے اسمبلی سیٹوں کی کل تعداد 126 اور لوک سبھا کی 14 سیٹ بیںرقرار رکھیں۔

تاہم الیکشن کمیشن نے درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص حلقوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 19 کر دی ہے اور درج فہرست ذاتوں کے لیے مخصوص نشستوں کی تعداد 8 سے بڑھا کر 9 کر دی ہے۔ ایک لوک سبھا حلقہ اور 19 اسمبلی حلقوں کے نام بھی تبدیل کیے گئے ہیں۔

تاہم اپوزیشن نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے سے آسام اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہو سکتی ہے، جس سے ریاست میں مسلم کمیونٹی مزید پس ماندہ ہو سکتی ہے۔

]]>
56283
بہار: ارریہ ضلع میں صحافی کے قتل کے الزام میں چار افراد گرفتار https://dawatnews.net/bihar-four-arrested-for-journalists-murder-in-araria-district/ Sat, 19 Aug 2023 15:17:07 +0000 https://dawatnews.net/?p=55336 بہار پولیس نے ارریہ ضلع میں صحافی ومل کمار یادو کے قتل کے سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔]]>

نئی دہلی، اگست 19: بہار پولیس نے ارریہ ضلع میں صحافی ومل کمار یادو کے قتل کے سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔

35 سالہ یادو، جو ہندی روزنامہ ’دینک جاگرن‘ کے لیے کام کرتے تھے، کو جمعہ کی صبح رانی گنج قصبے میں ان کی رہائش گاہ پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ارریہ میں پولیس نے ہفتہ کے روز چار گرفتار ملزمین کی شناخت وپن یادو، بھاویش یادو، اشیش یادو اور امیش یادو کے طور پر کی ہے۔

رپیش یادو اور کرانتی یادو نامی دو اور ملزم عدالتی حراست میں ہیں۔ پولیس ومل کمار یادو کے قتل کے سلسلے میں ان کا ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔

پولیس اس معاملے میں دو اور ملزمین کی بھی تلاش کر رہی ہے۔

انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل) اور 120B (مجرمانہ سازش) کے ساتھ ساتھ آرمس ایکٹ کی دفعات کے تحت قتل کے سلسلے میں پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔

جمعہ کو اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں ایسے مجرمانہ واقعات عام ہو گئے ہیں۔

بی جے پی کے ریاستی صدر سمرت چودھری نے الزام لگایا ’’جرائم پیشہ آزاد گھوم رہے ہیں جب کہ بے گناہ شہریوں بشمول صحافیوں اور یہاں تک کہ پولیس اہلکاروں کو بہار میں مارا جا رہا ہے۔‘‘

]]>
55336