معاشرہ – دعوت نیوز https://dawatnews.net نظر - خبر در خبر Sun, 25 Jun 2023 15:41:10 +0000 ur hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.4.3 168958987 گھریلو خواتین شوہروں کے ذریعہ خریدی گئی جائیدادوں میں برابر کے حصے کی حق دار ہیں: مدراس ہائی کورٹ https://dawatnews.net/homemakers-are-entitled-to-equal-share-in-properties-purchased-by-husbands-rules-madras-hc/ Sun, 25 Jun 2023 15:39:51 +0000 https://dawatnews.net/?p=53607 مدراس ہائی کورٹ نے اتوار کو کہا کہ ایک گھریلو خاتون اپنے شوہر کی کمائی سے خریدی گئی اس کی جائیدادوں میں برابر حصے کی حق دار ہے کیوں کہ شوہر، اپنی بیوی کے ذریعے اپنے خاندان کی کی گئی دیکھ بھال کے بغیر اثاثے نہیں خرید سکتا تھا۔]]>

نئی دہلی، جون 25: مدراس ہائی کورٹ نے اتوار کو کہا کہ ایک گھریلو خاتون اپنے شوہر کی کمائی سے خریدی گئی اس کی جائیدادوں میں برابر حصے کی حق دار ہے کیوں کہ شوہر، اپنی بیوی کے ذریعے اپنے خاندان کی کی گئی دیکھ بھال کے بغیر اثاثے نہیں خرید سکتا تھا۔

21 جون کو منظور کیے گئے ایک حکم میں جسٹس کرشنن راماسامی نے کہا کہ گھر کی دیکھ بھال کرنے والے کے تعاون کو تسلیم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔

انھوں نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ’’ایک بیوی، ایک گھریلو خاتون ہونے کے ناطے متعدد کاموں کو انجام دیتی ہے، جیسے کہ انتظامی مہارتوں کے ساتھ ایک مینیجر کے طور پر منصوبہ بندی، تنظیم سازی، بجٹ سازی، کام چلانے وغیرہ۔ کھانا پکانے کی مہارت کے ساتھ شیف کے طور پر – کھانے کی اشیاء کی تیاری، مینو ڈیزائن اور باورچی خانے کی انوینٹری کا انتظام؛ گھریلو ڈاکٹر کے طور پر صحت کی دیکھ بھال کی مہارت کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اور خاندان کے افراد کو گھر سے بنی دوائیں دینا؛ ایک گھریلو ماہر معاشیات کی حیثیت سے مالی مہارتوں کے ساتھ – گھر کے بجٹ کی منصوبہ بندی کرنا، خرچ کرنا اور بچت کرنا وغیرہ۔‘‘

جسٹس راماسامی نے مزید کہا کہ یہ بغیر کسی چھٹی کے چوبیس گھنٹے کا کام ہے۔ لہٰذا اس کی شراکت کو ’’ایک کمانے والے شوہر کی ملازمت کے برابر نہیں دیکھا جا سکتا جو صرف 8 گھنٹے کام کرتا ہے۔‘‘

ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ ایک شخص کی اپیل کو نمٹاتے ہوئے سنایا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس کی بیوی ان جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اس نے بیرون ملک کام کرتے ہوئے کمائی ہوئی اپنی رقم سے خریدی تھیں۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی نے اس کا پیسہ ضائع کر کے ایک ’’بے راہ روی کی زندگی‘‘ گزاری اور اس کا دوسرے شخص سے غیر ازدواجی تعلق تھا۔

تاہم بیوی نے دعویٰ کیا کہ وہ جائیدادوں میں برابر کے حصے کی حق دار ہے کیوں کہ وہ خود ملازمت تلاش کرنے کے بجائے اس کے خاندان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

اس کے وکیل نے دلیل کی ’’اگر مدعی علیہ گھر پر نہ رہتی اور ملازمت کے لیے نہیں جاتی تو وہ زیادہ پیسے کما لیتی، اس صورت میں مدعی کو بچوں کی دیکھ بھال اور خاندانی معاملات کو سنبھالنے کے لیے وقت صرف کرنا چاہیے تھا۔ اگر کوئی نوکرانی بھی مقرر کی گئی ہو تو یہ شک ہے کہ کیا مذکورہ ملازمہ 24 گھنٹے خاندان کی دیکھ بھال کرے گی…‘‘

جج نے کہا کہ ’’آخر میں ایک عورت کے پاس اپنا کہنے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔

انھوں نے کہا ’’جب شوہر اور بیوی کو خاندانی گاڑی کے دو پہیوں کی طرح سمجھا جاتا ہے، تو پھر شوہر کی طرف سے کمائی کے ذریعے یا بیوی کی خدمت اور خاندان اور بچوں کی دیکھ بھال کے ذریعے کی جانے والی شراکت، خاندان کی فلاح و بہبود کے لیے ہو گی اور دونوں نے اپنی مشترکہ کوششوں سے جو کچھ بھی کمایا اس میں برابر کے حق دار ہیں۔‘‘

]]>
53607
راجستھان :فضول خرچی کےدور میں سادگی اور سنت کے مطابق نکاح ملت کیلئے بنی مثال https://dawatnews.net/%d8%b1%d8%a7%d8%ac%d8%b3%d8%aa%da%be%d8%a7%d9%86-%d9%81%d8%b6%d9%88%d9%84-%d8%ae%d8%b1%da%86%db%8c-%da%a9%db%92%d8%af%d9%88%d8%b1-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b3%d8%a7%d8%af%da%af%db%8c-%d8%a7%d9%88%d8%b1/ Mon, 13 Mar 2023 07:52:54 +0000 https://dawatnews.net/?p=50228 جودھ پور :۔ ریاکاری ،دکھاوا اور فیشن کے اس دور میں کامیاب شادی کا معیار،شادی میں فضول خرچی بن چکا ہے ۔ جس شاد ی میں جتنی فضول خرچی ہوگی، جتنے انواع واقسام کے کھانوں سے مہمانوں کا استقبال کیا جائے گا وہ شادی اتنی ہی زیادہ کامیاب اور موضوع بحث بنے گی۔موجودہ دور میں […]]]>

جودھ پور :۔
ریاکاری ،دکھاوا اور فیشن کے اس دور میں کامیاب شادی کا معیار،شادی میں فضول خرچی بن چکا ہے ۔ جس شاد ی میں جتنی فضول خرچی ہوگی، جتنے انواع واقسام کے کھانوں سے مہمانوں کا استقبال کیا جائے گا وہ شادی اتنی ہی زیادہ کامیاب اور موضوع بحث بنے گی۔موجودہ دور میں ہوتا بھی وہی ہے کہ جن شادیوں میں کروڑوں روپے خرچ کر دیئے جاتے ہیں پیسے پانی کی طرح بہائے جاتے ہیں ان شادیوں پر ٹی وی چینلوں اور میڈیا میں خوب چرچہ ہوتا ہے او ر لوگ عش عش بھی کرتے ہیں ۔مگر جودھ پور میں ایک ایسی شادی موضوع بحث اور خاص طور پر مسلمانوں میں مثال بن گئی ہے جس میں خرچ کے نام پر صرف چند سو روپے ہوئے ہیں،اس مثالی شادی میں خرچ کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ شرکت کرنے والے مہمانوں کو محض چھواروں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
راجستھان کے جودھ پور میں یہ شادی کی تقریب گزشتہ 5 مارچ کو منعقد ہوئی جہاں سنت کے مطابق اور انتہائی سادگی سے نکاح کی کی رسم ادا کی گئی ۔یہ شادی تھی ماہر تعلیم اور مولانا آزاد یونیور سٹی کے چیئر پرسن محمد عتیق کی پوتی اور عبد اللہ عمر کی بیٹی خدیجہ کی ۔یہی نہیں کہ صرف نکاح سادگی سے عمل میں آیا بلکہ اس موقع پر ایک پہل کرتے ہوئے مولانا آزاد یونیور سٹی کے چیئر پرسن نے اپنی پوتی خدیجہ کے نام سے دس لاکھ کی رقم سے ’ام المومنین حضرت خدیجہ چیریٹیبل ٹرسٹ ،جودھپور قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس کے تحت غریبوں اور ضرورت مند بچوں کو اسکالر شپ کے ذریعہ ان کی تعلیمی فلاح کے لئے کام کیا جائے گا۔

Nikah Sunnat in Jodhpur1

اس شادی میں نہ انواع و اقسام کے کھانے تھے اور نہ جہیز کی ادائیگی اور نہ تحائف کا تبادلہ ہوا۔ مہمانوں کی تعداد محدود تھی،صرف چھوہارے (خشک کھجور) اور فروٹ کریم سے مہمانوں کی مہمان نوازی کی گئی ۔ مہمانوں میں زیادہ تر دولہا اور دلہن کے رشتہ داروں اور قرابت دار ہی موجود تھے انہوں نے دلہے اور دلہن کو اپنی دعاؤں سے نوازا،انہیں کامیاب زندگی کی دعائیں دیں اور اپنے اپنے گھروں کو رخصت ہو گئے۔جس دارالعلوم عربیہ اسلامیہ میں اس نکاح کی تقریب منعقد ہوئی وہاں ہر طرف احاطے میں تعلیم کی اہمیت سے متعلق پیغامات والے کئی بینرز آویزاں کئے گئے تھے۔
شہر قاضی واحد علی نے نکاح کی کارروائی پوری کی ، حافظ عبدالکریم ندوی نے خطبہ پڑھا اور شادی کی تقریب، ازدواجی اتحاد اور جہیز کی ممانعت کے موضوعات پر متعدد احادیث بیان کیں۔ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں جودھ پور شہر سے کانگریس ایم ایل اے منیشا پنوار، میونسپل کونسلر گنپت سنگھ چوہان اور سماجی کارکن سندیپ مہتا خاص طور پر شریک ہوئے۔
مولانا آزاد یونیور سٹی کے چیئر پرسن اور ماروڑ مسلم ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے نائب صدر اور سی ای او محمد عتیق نے اس موقع پر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے اچھا نکاح اس کو قرار دیا ہے جس میں کم سے کم خرچ ہو ۔ اسی حدیث کے پیغام کو ہر گھر تک پہنچانے کے مقصد سے انہوں نے اپنی پوتی خدیجہ کا نکاح سنت کے مطابق علی حسنین بن محمد حسین غوری سے کیا ۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ سادہ نکاح کی خوبصورتی کو بر قرار رکھیں اور بچوں کی شادیا ں اسی عاجزی کے ساتھ کریں جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں دکھائی ۔اس پیغام کو پوری امت میں پہنچانے کی ضرورت ہے۔

Nikah Sunnat in Jodhpur2

مسجد میں نکاح کی تقریب میں شرکت کرنے والوں نے اس موقع پر عہد کیا کہ وہ اپنے خاندانوں میں جہاں تک ممکن ہوسکے سادگی اور عاجزی کے ساتھ شادیاں کریں گے۔ موجودہ دور میں مسلم شادیاں پیچیدہ، مہنگی، مشکل اور ناقابل برداشت ہو گئی ہیں۔ دوسری ثقافتوں سے مستعار لی گئی رسوم و روایات جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ان تمام فضول رسوم و رواج کو پیغمبر اسلام کی مقدس سنت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
مارواڑ مسلم ایجو کیشن ویلفیئر سوسائٹی (ایم ایم ای ڈبلیو ایس) کا قیام 1929 میں آزادی سے پہلے کے عمل میں آیا تھا۔ اس سوسائٹی کے تحت 330 تعلیمی، صحت اور سماجی ادارے کام کرتے ہیں ۔ادارے کے صدر محمد عتیق نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، کمیونٹی ڈویلپمنٹ، دیہی ترقی، فضول خرچی کو روکنے کے اقدامات اور مہارت کی ترقی کے پروگراموں کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ان اداروں کے ذریعے 45,000 سے زیادہ نوجوانوں کی زندگیوں کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔محمد عتیق اپنی سوسائٹی کے تحت خواتین اور لڑکیوں کے تعلق سے مسلم سماج میں پھیل غلط اور غیر اسلامی رسومات کےخلاف عوام میں بیداری مہم چلاتے ہیں،لڑکیوں کی جنین کشی کو روکنے ،لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان تفریق کو ختم کرنے ،بیٹیوں کو آبائی جائیداد میں حقوق دینے اور جہیزی جیسی معاشرے میں پھیلی سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً متعدد بیداری پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں۔

]]>
50228
مارپیٹ کے معاملے میں قصور وارمسلم نوجوان کو عدالت نے سنائی انوکھی سزا https://dawatnews.net/the-court-a-unique-punishment-to-the-guilty-muslim-youth/ Wed, 01 Mar 2023 12:20:55 +0000 https://dawatnews.net/?p=49841 ممبئی ،یکم مارچ :۔ بسا اوقات عدالتیں معمولی جرم کےقصور واروں کو محض تنبیہ دے کر چھوڑ دیتی ہیں اور کبھی کبھی معمولی غلطیوں پر ایسی سزائیں بھی تجویز کرتی ہیں جو اس کے لئے اور پورے معاشرے کے لئے یادگار بن جاتی ہیں۔ایسی سزاؤں میں کوئی درد اور تکلیف پہنچانا مقصود نہیں ہوتا بلکہ […]]]>

ممبئی ،یکم مارچ :۔
بسا اوقات عدالتیں معمولی جرم کےقصور واروں کو محض تنبیہ دے کر چھوڑ دیتی ہیں اور کبھی کبھی معمولی غلطیوں پر ایسی سزائیں بھی تجویز کرتی ہیں جو اس کے لئے اور پورے معاشرے کے لئے یادگار بن جاتی ہیں۔ایسی سزاؤں میں کوئی درد اور تکلیف پہنچانا مقصود نہیں ہوتا بلکہ محض مجرم کے ذہن میں یادگار کے طور پر نقش کرنا مقصود ہوتا ہے تاکہ وہ دوبارہ اس غلطی کا اعادہ کرنے سے پہلے سوچے ۔ایسی ہی ایک انوکھی سزا مہاراشٹر کی مالیگاؤں عدالت نے ایک مسلم قصور وار نوجوان رؤف خان کو سنائی ہے ۔یہ سزا پورے معاشرے اور سماج خاص طور پر مسلمانوں کے لئے انوکھی اور خود میں بے مثال سزا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر کے مالیگاؤں کی عدالت نے سڑک حادثے کے بعد مارپیٹ کے الزام میں قصور وار قرار دیئے گئے رؤف خان کو 21 دنوں تک پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کرنے اور دو درخت روزانہ لگانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی سزا سنائی ہے ۔ عدالت نے مجرم کو یہ انوکھی سزا 12 سال پرانے معاملے میں سنائی ہے۔
مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں کی عدالت نے روف خان کو سڑک حادثہ کے بعد تنازعہ کیس میں مجرم قرار دیا ۔ عدالت نے ا سے سزا کے طور پر 21 دن تک دو درخت لگانے اور پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھنے کا حکم دیا۔ مجسٹریٹ تیجونت سنگھ سندھو نے 27 فروری کو جاری کردہ ایک حکم میں لکھا کہ پروبیشن آف آفنڈرز ایکٹ کی دفعات مجسٹریٹ کو یہ اختیار دیتی ہیں کہ وہ مجرم کو ایک معقول وارننگ دینے کے بعد رہا کر دے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ جرم کا اعادہ نہ کرے۔
عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس میں محض تنبیہ ہی کافی نہیں ہوگی اور یہ ضروری ہے کہ مجرم کو اپنا جرم یاد رہے تاکہ وہ اسے دوبارہ نہ کرے۔ حکم نامے میں کہا گیا، ’’میرے مطابق، منصفانہ وارننگ دینے کا مطلب یہ سمجھنا ہے کہ جرم کیا گیا تھا، ملزم پر جرم ثابت ہو چکا ہے اور وہ اسے یاد رکھے اور وہ دوبارہ اس جرم کو نہ دہرائے‘‘۔

Court order

12 سال پرانے کیس کا فیصلہ
30 سالہ مجرم رؤف خان کے خلاف 2010 میں ایک شخص پر مبینہ طور پر حملہ کرنے اور اسے سڑک حادثے میں زخمی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں اسے مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ سماعت کے دوران خان نے کہا تھا کہ وہ نماز کی پابندی نہیں کرتے ہیں۔اس کے پیش نظر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ 28 فروری سے 21 دنوں تک دن میں پانچ مرتبہ نماز ادا کریں اور سونا پورہ مسجد کے احاطے میں دو درخت لگائیں اور درختوں کی دیکھ بھال کریں۔ روف خان پر تعزیرات ہند کی دفعہ 323 ( دانستہ طور پر چوٹ پہنچانا)، 325 (دانستہ طور پر شدید تکلیف پہنچانا)، 504 (بد امنی پھیلانے کے لئے جان بوجھ کر توہین کرنا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے خان کو آئی پی سی سیکشن 323 کے تحت مجرم قرار دیا اور انہیں دیگر الزامات سے بری کر دیا۔

]]>
49841
گجرات میں بی جے پی کی تاریخ ساز کامیابی، ہماچل پردیش میں کراری شکست https://dawatnews.net/%da%af%d8%ac%d8%b1%d8%a7%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a8%db%8c-%d8%ac%db%92-%d9%be%db%8c-%da%a9%db%8c-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae-%d8%b3%d8%a7%d8%b2-%da%a9%d8%a7%d9%85%db%8c%d8%a7%d8%a8%db%8c%d8%8c/ Fri, 09 Dec 2022 07:23:47 +0000 https://dawatnews.net/?p=47598 گجرات میں بی جے پی کی تاریخ ساز کامیابینئی دہلی: گجرات اسمبلی انتخابات میں جمعرات کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی میں حکمراں بی جے پی نے مسلسل ساتویں مرتبہ جیت حاصل  کرنے کا نیا ریکارڈ بناتے ہوئے 156 سیٹوں پر کامیابی حاصل  کی۔ کانگریس کو محض 17 سیٹوں پر اور عام آدمی پارٹی کو محض 05 سیٹیں ملیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر […]]]> گجرات میں بی جے پی کی تاریخ ساز کامیابی

نئی دہلی: گجرات اسمبلی انتخابات میں جمعرات کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی میں حکمراں بی جے پی نے مسلسل ساتویں مرتبہ جیت حاصل  کرنے کا نیا ریکارڈ بناتے ہوئے 156 سیٹوں پر کامیابی حاصل  کی۔ کانگریس کو محض 17 سیٹوں پر اور عام آدمی پارٹی کو محض 05 سیٹیں ملیں۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے نتائج کے مطابق ریاست کی 182 رکنی اسمبلی میں گزشتہ 27 برسوں سے حکومت کرنے والی بی جے پی نے اس بار 156 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ انڈین نیشنل کانگریس کو 17 اور آزاد امیدواروں کو تین سیٹیں ملیں۔ عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی نے بالترتیب پانچ اور ایک سیٹ کے ساتھ اپنا کھاتہ کھولا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 182 رکنی اسمبلی میں گزشتہ مرتبہ  سال 2017 میں، 22 سال سے حکومت کرتے ہوئے، بی جے پی کو  عام اکثریت سے سات زیادہ 99 ، کانگریس کو 77، اس کی اتحادی بھارتیہ ٹرائبل پارٹی کو دو،  نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو ایک اور تین آزاد امیدواروں کو جیت حاصل ہوئی تھی ۔ 2012 کے  انتخابات میں، بی جے پی نے 115، کانگریس نے 61، این سی پی اور کیشو بھائی پٹیل کی گجرات پری ور تن پارٹی، جو بعد میں بی جے پی میں ضم ہو گئی، نے دو، جے ڈی یو اور آزاد امیدواروں نے ایک ایک سیٹ جیتی تھی۔ لیکن اس بار مودی-شاہ کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے سابقہ تمام ریکارڈوں کو توڑتے ہوئے دو تہائی اکثریت حاصل کی ہے۔ بی جے پی کو 52.5 فیصد ووٹ شیئر حاصل ہوئے جو کہ کسی بھی پارٹی کو ملنے والے ووٹ شیئر میں سب سے زیادہ ہیں۔ بی جے پی کو ایک کروڑ 67 لاکھ سات ہزار 957 رائے دہندگان نے اعتماد کا ووٹ دیا ہے جس سے اس کی مقبولیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

دوسری طرف گجرات میں کانگریس کی کارکردگی کافی مایوس کن رہی۔ کانگریس کو محض 27.03 فیصد ووٹ ہی ملے۔ یہ گجرات میں کانگریس کی اب تک کی سب سے بُری کارکردگی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس شکست کی وجہ یہ رہی کہ کانگریس پارٹی اس وقت راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں مصروف ہے۔ اس کے بڑے رہنما گجرات کی انتخابی مہم میں نظر نہیں آئے۔ مبصرین کے مطابق اس نے انتخاب جیتنے کی ذمہ داری امیدواروں پر ہی چھوڑ دی تھی۔
بی جے پی نے گجرات میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مہینوں پہلے سے ہی اپنی انتخابی مہم شروع کر دی تھی۔ انتخابی پروگراموں کے اعلان کے بعد نریندر مودی نے ریاست میں 30 ریلیاں کی تھیں۔

اُنہوں نے پہلے مرحلے کی مہم کے خاتمے کے اگلے روز دو دسمبر کو 50 کلومیٹر کا طویل روڈ شو کیا تھا۔ 2014 میں پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیرِِ اعظم بننے سے قبل نریندر مودی 13 سال تک ریاست کے وزیرِ اعلیٰ رہے ہیں ۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی فتح کے بعد انتخابی نتائج پر بی جے پی کے تمام سینئر رہنماؤں نے جیت کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سر باندھتے ہوئے ان کے ترقیاتی ماڈل کو دیا۔

خیال رہے کہ گجرات میں ووٹنگ کے آخری مرحلے کے بعد ایگزٹ پول نے ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی بڑی فتح کا دعویٰ کیا تھا۔ اب انتخابی نتائج نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

دہلی میں حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی نے پہلی بار گجرات میں الیکشن لڑا تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ وہ بی جے پی کی حکومت کا خاتمہ کر کے اپنی حکومت بنائے گی۔ اس نے عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے متعدد ’خوش کن‘اعلانات اور وعدے کیے تھے۔ لیکن اسے صرف پانچ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔

لیکن کانگریس کے لیے کل کا دن سب کچھ برا لے کر نہیں آیا۔ کانگریس نے ہماچل پردیش میں بی جے پی سے اقتدار چھین لیا۔ کانگریس نے اس پہاڑی ریاست میں بی جے پی کے قلعے میں نقب لگاتے ہوئے اچھی جیت درج کی ہے۔ ہماچل پردیش میں کانگریس کو 40 اور بی جے پی کو 25 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔ یہاں تین آزاد امیدواروں کو بھی جیت حاصل ہوئی ہے۔ عام آدمی پارٹی جس نے 67 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا اپنا کھاتہ کھولنے میں بھی ناکام رہی۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنی پارٹی کی فیصلہ کن کامیابی پر ہماچل پردیش کے عوام سے اظہارِ تشکر کیا اور انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ پارٹی کی جانب سے کیا گیا ہر وعدہ پورا کیا جائے گا۔ وزیراعلی جئے رام ٹھاکر نے کہا کہ وہ عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی گورنر کو پیش کردیا ہے۔ گورنر راجندر وشواناتھ آرلیکر نے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے یہ اطلاع دی ہے۔

بی جے پی نے ”راج نہیں، رواج بدلے گا” (قیادت نہیں روایت بدلے گی) کا نعرہ دیا تھا لیکن پہاڑی ریاست کی روایت کو تبدیل کرنے میں بی جے پی بری طرح ناکام رہی۔

واضح رہے کہ ہماچل پردیش نے 1985 کے بعد سے کسی بھی موجودہ حکومت کو دوبارہ اقتدار پر قابض نہیں ہونے دیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پہاڑی ریاست کے عوام کے پیار اور بی جے پی کی تائید پر ان سے اظہارِ تشکر کیا اور کہا کہ ان کی پارٹی ریاست کے عوام کی امنگوں کی تکمیل کے لئے کام کرتی رہے گی اور عوام کے مسائل اٹھاتی رہے گی۔

]]>
47598
ایم سی ڈی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی شاندار جیت، بی جے پی کو شرمناک شکست کا سامنا https://dawatnews.net/%d8%a7%db%8c%d9%85-%d8%b3%db%8c-%da%88%db%8c-%d8%a7%d9%86%d8%aa%d8%ae%d8%a7%d8%a8%d8%a7%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b9%d8%a7%d9%85-%d8%a7%d9%93%d8%af%d9%85%db%8c-%d9%be%d8%a7%d8%b1%d9%b9%db%8c/ Thu, 08 Dec 2022 07:17:08 +0000 https://dawatnews.net/?p=47549 ایم سی ڈی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی شاندار جیتنئی دہلی: دہلی میں برسراقتدار جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی)نے میونسپل کارپوریشن آف دہلی (ایم سی ڈی)کے 250 وارڈوں میں سے 134 پر کامیابی حاصل کرکے شاندار جیت درج کی  ہے اور اکثریت کا ہندسہ بہت آسانی کے ساتھ عبور کر لیا ہے۔ اس جیت کے ساتھ ہی اے اے پی نے 15 […]]]> ایم سی ڈی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی شاندار جیت

نئی دہلی: دہلی میں برسراقتدار جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی)نے میونسپل کارپوریشن آف دہلی (ایم سی ڈی)کے 250 وارڈوں میں سے 134 پر کامیابی حاصل کرکے شاندار جیت درج کی  ہے اور اکثریت کا ہندسہ بہت آسانی کے ساتھ عبور کر لیا ہے۔ اس جیت کے ساتھ ہی اے اے پی نے 15 سال سے اقتدار میں رہنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کو باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے جیت کے بعد ٹویٹ کرکے دہلی کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور دہلی کی بہتری کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے آشیروادبھی  مانگا۔مسٹر کیجریوال نے کہا، ”اس شاندار جیت کے لیے دہلی کے لوگوں کا شکریہ اور تمام کو بہت بہت مبارکباد۔ اب ہم سب کو مل کر دہلی کو صاف ستھرا اور خوبصورت بنانا ہے۔”
دہلی ریاستی الیکشن کمیشن کے مطابق تمام 250 وارڈوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس الیکشن میں اے اے پی نے 134 سیٹیں جیتی ہیں، بی جے پی نے 104 سیٹیں جیتی ہیں اور کانگریس کو نو سیٹوں سے مطمئن ہونا پڑا ہے۔ دیگر جماعتوں نے تین نشستیں جیتی ہیں۔

جیت کے بعد اے اے پی ہیڈکوارٹر پہنچے مسٹر کیجریوال نے کہا، "دہلی کے لوگوں نے 15 سال پرانی بدعنوان بی جے پی کو کارپوریشن سے ہٹاکر اے اے پی حکومت کو اکثریت دی ہے جس کے لئے عوام کا شکریہ ۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ دہلی کے لوگوں نے مجھے دہلی کی صفائی، بدعنوانی کو دور کرنے، پارک کو ٹھیک کرنے سمیت کئی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ میں آپ کے اس اعتماد کو قائم رکھنے کی دن رات کوشش کروں گا۔ میں دہلی کے لوگوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ اتنی بڑی اور شاندار جیت کے لیے دہلی کے لوگ تبدیلی کے لیے مبارکباد کے مستحق ہیں۔”
خیال ر ہے کہ اس سال دہلی میونسپل کارپوریشن دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنوں کو ملا کر ایک کردیا گیا ہے۔ اس سے پہلے تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے الگ الگ میئر ہوا کرتے تھے لیکن اب صرف ایک  ہی میئر کا انتخاب کیا جائے گا۔ وارڈوں کی حد بندی اسی سال کی گئی تھی۔ پہلے کل 272 وارڈ تھے، حد بندی کے بعد ان کی تعداد 250 رہ گئی ہے۔
اس سال کے شروع میں ایم سی ڈی کے پھر سے ایک ہونے  کے بعد یہ پہلا الیکشن تھا۔ 4 دسمبر کو ہوئے انتخابات میں صرف 50.48 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ کل ملاکر 1.45 کروڑ ووٹروں میں سے صرف 73 لاکھ لوگوں نے ووٹ ڈالا۔
دہلی ریاستی الیکشن کمیشن کے ذریعہ شیئر کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوبی دہلی کے خوشحال علاقوں میں میونسپل انتخابات میں سب سے کم پولنگ دیکھی گئی۔ دیہی علاقوں اور شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں، جہاں 2020 میں فسادات ہوئے تھے، سب سے زیادہ پولنگ کا فیصد دیکھا گیا۔

بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کو اکثریت ملنے کے بعد پارٹی ہیڈکوارٹر میں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر کیجریوال نے کہا کہ دہلی کی عوام نے ان کے بیٹوں اور بھائیوں کو دہلی کی صفائی اور میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) سے بدعنوانی کو دور کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ میں اس اعتماد کو برقرار رکھوں گا۔ اس سے پہلے دہلی کے لوگوں نے ہمیں اسکول، اسپتال، بجلی اور پانی کی ذمہ داری دی، تو ہم نے اسے ٹھیک کرنے کے لیے دن رات کام کیا۔ دہلی حکومت کی طرح اب کارپوریشن کو بھی بدعنوانی سے پاک کرنا ہوگا۔ اب ہم سب کو مل کر دہلی کو صاف ستھرا اور خوبصورت بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے لوگوں نے پورے ملک کو یہ پیغام دیا ہے کہ اسکول اور اسپتال بنانے اور بجلی، پانی اور سڑکوں کی مرمت کرنے سے بھی ووٹ ملتا ہے۔ صرف عام آدمی پارٹی (اے اے پی) ہی مثبت سیاست کرکے ملک کی ترقی کے حقیقی مسائل کو اٹھا رہی ہے اور ہم نے دہلی میں یہ چوتھا الیکشن بجلی، پانی اور اسکول اسپتال کے مسائل پر جیتا ہے۔ ملک میں جیسے جیسے یہ مثبت سیاست بڑھتی جائے گی، ہندوستان کو دنیا کا نمبر ایک ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب تک دہلی کے لوگوں نے ہمیں تعلیم اور اسکولوں کی ذمہ داری دی ہے، ہم نے دن رات محنت کرکے اسکولوں کو ٹھیک کیا ہے، لاکھوں بچوں کا مستقبل بنایا ہے۔ دہلی کے لوگوں نے ہمیں اسپتالوں کی ذمہ داری دی، ہم نے دن رات محنت کرکے اسپتالوں کو ٹھیک کیا اور لوگوں کے علاج کا انتظام کیا۔ عوام نے ہمیں بجلی کی ذمہ داری دی، ہم نے بجلی ٹھیک کی، بجلی مفت کی اور 24 گھنٹے بجلی فراہم کی۔ آج دہلی کے لوگوں نے دہلی کی صفائی، بدعنوانی کو ختم کرنے اور پارکوں کی مرمت کی ذمہ داری اپنے بیٹوں اور بھائیوں کو سونپی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کو ٹھیک کرنے کے لئے ہمیں سب کے تعاون کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر ہمیں مرکزی حکومت کی مدد اور تعاون کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کے آشیرواد کی بھی ضرورت ہے۔ اب ہمیں دہلی کا کچرا صاف کرنا ہے۔ اس میں خواتین، بچوں، بزرگوں اور نوجوانوں کی ڈیوٹی بھی لگائی جائے گی۔ یہ دہلی کے دو کروڑ لوگوں کا اپنا خاندان ہے۔ ہم سب مل کر دہلی کو صاف کریں گے۔

]]>
47549
مالیگاؤں بم دھماکہ کیس: سادھوی پرگیہ سمیت دیگر ملزمین نے ڈسچارج عرضداشت واپس لے لی https://dawatnews.net/%d9%85%d8%a7%d9%84%db%8c%da%af%d8%a7%d8%a4%da%ba-%d8%a8%d9%85-%d8%af%da%be%d9%85%d8%a7%da%a9%db%81-%da%a9%db%8c%d8%b3-%d8%b3%d8%a7%d8%af%da%be%d9%88%db%8c-%d9%be%d8%b1%da%af%db%8c%db%81/ Fri, 02 Dec 2022 05:55:10 +0000 https://dawatnews.net/?p=47381 مالیگاؤں بم دھماکہ کیسنئی دہلی:  مالیگاؤں میں 2008میں ہونے والے خوفناک  بم دھماکہ  کےمعاملے کے کلیدی ملزمین سادھوی  پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل مقدمہ سے خلاصی (ڈسچارج)کی عرضداشت پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس دوران ملزمین نے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کرنے […]]]> مالیگاؤں بم دھماکہ کیس

نئی دہلی:  مالیگاؤں میں 2008میں ہونے والے خوفناک  بم دھماکہ  کےمعاملے کے کلیدی ملزمین سادھوی  پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل مقدمہ سے خلاصی (ڈسچارج)کی عرضداشت پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس دوران ملزمین نے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کرنے کی بجائے اسے واپس لے لیا، ملزمین نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت میں چند ہی گواہان کی گواہی بچی ہوئی ہے لہذا وہ ڈسچارج عرضداشت واپس لیتے ہیں۔
جسٹس اے ایس گڈکری اورجسٹس پرکاش دیو نائیک نے ملزمین کو اجازت دی کہ وہ مشروط عرضداشت واپس لے سکتے ہیں، اسی درمیان عدالت نے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو کہا کہ اب جبکہ ملزمین نے ڈسچارج عرضداشتیں واپس لے لی ہیں آپ بھی مداخلت کی عرضداشت واپس لے لیں، عدالت کے حکم پر ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مداخلت کار کی تمام عرضداشتیں واپس لے لی۔
قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ سندیش پاٹل نے کہا کہ نچلی عدالت میں مقدمہ کی سماعت روز انہ کی بنیادپر جاری ہے اور گواہان کے بیانات قلمبند کیئے جارہے ہیں اور چند ہی گواہ باقی ہیں امید ہے کہ سماعت جلد ہی مکمل ہوجائے گی۔
آج کی عدالتی کارروائی پر بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ یہ بم دھماکہ متاثرین کی جزوی کامیابی ہے کیونکہ ان کی مداخلت کی وجہ سے ہی آج دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے اور نفرت انگیزی پھیلانے والے  ملزمین ڈسچارج عرضداشت واپس لینے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو تو این آئی اے نے کلین چٹ دی تھی لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے انہیں مقدمہ سے چھٹکارہ نہیں مل سکا۔سال 2018 میں بھگوا ملزمین نے بامبے ہائی کورٹ میں ڈسچارج عرضداشت داخل کی تھی تب سے لیکر آج تک ہائی کورٹ میں ہر سماعت پر ہمارے وکلاء موجود رہے اور ڈسچارج عرضداشت کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا وہ سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی(سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا)کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے بامبے ہائی کورٹ میں بھگوا ملزمین کی ڈسچارج عرضداشت کی مخالفت میں متعدد مرتبہ بحث کی جس کے نتیجے میں معاملہ چلتا رہا اور آج وہ دن آیا کہ بھگوا ملزمین کو ڈسچارج عرضداشت واپس لینی پڑی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر بم دھماکہ متاثرین جمعیۃ علماء کے توسط سے ہائی کورٹ میں مخالفت نہیں کرتے تو ممکن تھا ان ملزمین کو راحت مل جاتی لیکن اب انہیں ٹرائل کورٹ کا سامنا کرنا پڑے گااور ٹرائل کورٹ میں انہیں  اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہوگی۔
انہوں نے وکلاء ایڈوکیٹ شریف شیخ، متین شیخ، انصار تنبولی، کرتیکا اگروال، ارشد شیخ، رازق شیخ و دیگر کا بھی شکریہ ادا کیا جو بامبے ہائی کورٹ میں سماعتوں پر پیش ہوتے رہے۔
واضح رہے کہ مالیگاؤں 2008 معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر (بی جے پی رکن پارلیمنٹ،بھوپال)سمیت دیگر ملزمین کے خلاف بم دھماکہ کی سازش رچنے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کے خلاف پختہ ثبوت بھی اکھٹا کئے تھے لیکن بعد میں قومی تفتیشی ایجنسی نے تازہ تفتیش کے نام پر اس معاملے کی مزید تفتیش کی اور عدالت میں اضافی چارج شیٹ داخل کرتے ہو ئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دے دی جس کے بعد اس نے پہلے نچلی عدالت میں ڈسچار ج عرضداشت داخل کی جہاں اسے ناکامی حاصل ہوئی اس کے بعد انہوں نے بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا جہاں  بھی انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔

]]>
47381
گجرات اسمبلی کی 89 نشستوں کے لیے پہلے مرحلے کی پولنگ ختم https://dawatnews.net/%da%af%d8%ac%d8%b1%d8%a7%d8%aa-%d8%a7%d8%b3%d9%85%d8%a8%d9%84%db%8c-%da%a9%db%8c-89-%d9%86%d8%b4%d8%b3%d8%aa%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d9%84%db%8c%db%92-%d9%88%d9%88%d9%b9%d9%86%da%af/ Thu, 01 Dec 2022 11:41:55 +0000 https://dawatnews.net/?p=47359 گجرات اسمبلی کی 89 نشستوں کے لیے ووٹنگ جارینئی دہلی: گجرات اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلہ میں ہوئی ووٹنگ کا حتمی نتیجہ آ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلہ میں سوراشٹر، کچھ اور جنوبی گجرات کی 89 اسمبلی سیٹوں پر یکم دسمبر کو ہوئی ووٹنگ میں مجموعی طور پر 63.31 فیصد ووٹرس نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ریاست کے 23976670 […]]]> گجرات اسمبلی کی 89 نشستوں کے لیے ووٹنگ جاری

نئی دہلی: گجرات اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلہ میں ہوئی ووٹنگ کا حتمی نتیجہ آ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلہ میں سوراشٹر، کچھ اور جنوبی گجرات کی 89 اسمبلی سیٹوں پر یکم دسمبر کو ہوئی ووٹنگ میں مجموعی طور پر 63.31 فیصد ووٹرس نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ریاست کے 23976670 ووٹروں میں سے 15178862 نے ووٹ ڈالا، جس میں 8166905 مرد (65.69 فیصد) اور 7011795 (60.75 فیصد) خواتین شامل ہیں۔

سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی پولنگ شام پانچ بجے ختم ہوگئی۔ مقررہ مدت پوری ہونے کے بعد بھی کئی بوتھوں پر ووٹروں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں اور قواعد کے مطابق ووٹ ڈالنے کے بعد ہی ای وی ایم مشینوں کو سیل کیا جائے گا۔ تاہم، ووٹنگ کا تناسب اس بار 10 فیصد کم رہا جس کے باعث قیاس آرائیوں کا نیا دور شروع ہوگیا ہے۔

گجرات اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سوراشٹرا- کَچھ اور جنوبی گجرات کے 19 اضلاع کی 89 سیٹوں کے لیے جمعرات کی صبح 8 بجے سخت سیکورٹی کے درمیان پولنگ شروع ہوئی۔ کئی مقامات پر صبح سے ہی ووٹرز کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ پچھلی بار بی جے پی کو سوراشٹر-کچھ میں پاٹیدار، دلت تحریک اور کسانوں کے غصے کی وجہ سے سخت چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کانگریس کا پلڑا بھاری رہا تھا۔ لیکن جنوبی گجرات میں بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کی تھی۔ بی جے پی کے ساتھ ساتھ کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے بھی اس بار اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے اور مقابلہ سہ رخی ہو گیا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جو 27 سال سے ریاست پر حکومت کر رہی ہے، کو اس الیکشن میں اپنی حکومت برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہے، جب کہ اہم اپوزیشن کانگریس تبدیلی کے لیے ووٹ دینے کے لیے ووٹروں کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اس بار عام آدمی پارٹی بھی گجرات کے سیاسی میدان میں زور و شور سےاتری ہے اور اپنی جیت کا دعویٰ کر رہی ہے۔

سوراشٹر کا خطہ زرعی ہے، اس خطے کے 11 اضلاع امریلی، موربی، راجکوٹ، سریندر نگر، جام نگر، دیو بھومی دوارکا، پوربندر، گر سومناتھ، بھاؤ نگر اور بوٹاڈ میں کانگریس نے گزشتہ انتخابات میں بی جے پی سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس کو وہاں 30 سیٹیں ملی تھیں۔ سال 2012 میں اسے 16 سیٹیں ملی تھیں۔ پاٹیدار تحریک سے متاثرہ علاقے میں بی جے پی کی سیٹیں گزشتہ الیکشن میں 35 سے کم ہو کر 23 رہ گئی تھیں۔ گر سومناتھ، موربی اور امریلی میں بی جے پی پچھلے الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی تھی لیکن اس بار بی جے پی مخالف پاٹیدار تحریک خاموش دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس کے پاس اس خطے میں موڈھوڑیا جیسے مضبوط لیڈر ہیں، جن کا ووٹروں میں اپنا اثر ہے۔

سوراشٹر میں، فاتح کانگریس کے 20 ایم ایل اے پچھلے پانچ سالوں میں بی جے پی میں چلے گئے ہیں۔ بی جے پی نے اس بار ان میں سے زیادہ تر کواپناامیدوار بنایا ہے۔ بی جے پی اس بار اس علاقے میں سخت محنت کر رہی ہے، اس علاقے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ نے متعدد انتخابی میٹنگیں کی ہیں۔

ووٹنگ کے پہلے مرحلے سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریباً 25 انتخابی میٹنگیں کی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے قومی رابطہ کار اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے اپریل سے نومبر کے پہلے ہفتے تک 50 سے زیادہ پروگراموں میں شرکت کی تھی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے درمیان، پارٹی کی مہم کو بڑے پیمانے پر گجرات میں مقامی لیڈران سنبھال رہے ہیں۔ پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے بھی پولنگ سے عین قبل پارٹی کا جوش بڑھانے کے لیے گجرات میں سرگرم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے پیر کی شام احمد آباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔

چیف الیکٹورل آفیسر پی بھارتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن گجرات اسمبلی انتخابات کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ یکم دسمبر کو پہلے مرحلے میں 89 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے پولنگ کےلئے 1,06,963 ملازمین/ افسروں کو تعینات کیا گیا ہے ، جس میں 27,978 ریٹرننگ افسران اور 78,985 پولنگ عملہ شامل ہے۔ پہلے مرحلے میں 19 اضلاع میں 89 سیٹوں کے لیے کل 2,39,76,670 ووٹر ہیں جن میں سے 1,24,33,362 مرد، 1,15,42,811 خواتین اور 497 خواجہ سرا ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر یں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں اور عملے اور الیکشن میں استعمال ہونے والے ای وی ایم اور وی وی پیٹ (34324 بی یو، 34324 سی یو اور 38،749 وی وی پیٹ)کے لیے تمام ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 17 امیدواروں والی 65-موربی سیٹ پر 02 بیلٹ یونٹ ہوں گی جبکہ سورت کے 163-لمبایت حلقہ میں 44 امیدوار ہوں گے، جس میں تین بیلٹ یونٹ ہوں گی۔

جمعرات کو پہلے مرحلے میں 89 سیٹوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے کل 788 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں 70 خواتین اور 718 مرد شامل ہیں، جن میں حکمران بی جے پی اور اہم اپوزیشن کانگریس کے امیدوار بھی شامل ہیں۔ پارٹیوں کی کل تعداد 39 ہے۔ ریاست میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے 9 خواتین اور 80 مردوں، اہم اپوزیشن کانگریس نے چھ خواتین سمیت کل89 سبھی سیٹوں پر، عام آدمی پارٹی (آپ)نے 88، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)نے 57 اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے چھ نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں جبکہ 339 آزاد امیدواروں میں 35 خواتین اور 304 مرد شامل ہیں۔ تمام امیدواروں نے ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے گھر گھر رابطہ مہم زوروشور سے چلایا تھا۔ پہلے مرحلہ کی پولنگ آج یعنی یکم دسمبر کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ہوگی۔

انتخابات کے پہلے مرحلے میں 163 این آر آئی ووٹر بشمول 125 مرد اور 38 خواتین بھی اپنا حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے۔ ریاست کی 89 اسمبلی سیٹوں کے لیے پہلے مرحلے میں 3331 شہری پولنگ اسٹیشنوں میں 9014 پولنگ اسٹیشن ہیں جب کہ 11071 دیہی پولنگ اسٹیشنوں میں 16,416 پولنگ اسٹیشن ہیں۔ خصوصی پولنگ اسٹیشنوں میں 89 ماڈل پولنگ اسٹیشن، 89 دیویانگ آپریٹڈ، 89 ماحول دوست، 611 سکھی، 18 نوجوانوں سے چلنے والے پولنگ اسٹیشن شامل ہیں۔ پہلے مرحلے میں 9606 سرویس ووٹرز ہوں گے جن میں 9371 مرد اور 235 خواتین ووٹر، 4945 99 سال سے زیادہ عمر کے، 18 سے 19 سال کی عمر کے 5,74,560 ووٹر شامل ہیں۔

محترمہ بھارتی نے خبررساں اداوں  کو بتایا کہ ریاست میں پہلے مرحلے میں کچھ (06)، سریندر نگر (05)، موربی (03)، راجکوٹ (08)، جام نگر (05)، دیو بھومی دوارکا (02)، پوربندر (02)، جوناگڑھ (05)، گر سومناتھ (04)، امریلی (05)، بھاو نگر (07)، بوٹاڈ (02)، نرمدا (02)، بھروچ (05)، سورت (16)، تاپی (02)، ڈانگ (01)، نوساری (04) اور ولساڈ (05) نشستوں کے لیے 19 اضلاع میں کل 89 نشستوں کے لیے کل 2,39,76,670 ووٹرز ہیں، جن میں 1,24,33,362 مرد، 1,15,42,811 خواتین اور 497 خواجہ سرا رائے دہندگان شامل ہیں۔پہلے مرحلے کی پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم روکنے کے اصول کے تحت منگل کی شام 5 بجے انتخابی مہم ختم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد پولنگ علاقوں میں کوئی غیر مجاز باہری شخص نہیں رہے گا۔

خیال رہے کہ ریاست کے 33 اضلاع کی کل 182 اسمبلی سیٹوں کے لیے دو مرحلوں میں انتخابات ہوں گے۔ ریاست کی 89 سیٹوں پر پہلے مرحلے میں یکم دسمبر کو اور بقیہ 93 سیٹوں پر دوسرے مرحلے میں 5 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔ دونوں مرحلوں کے ووٹوں کی گنتی 8 دسمبر کو ایک ساتھ ہوگی اور ووٹنگ کا عمل 10 دسمبر کو مکمل ہوگا۔ ہماچل پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی بھی 8 دسمبر کو ہی ہونی ہے۔

دریں اثنا، وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں زیادہ سے زیادہ ووٹروں سے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی اپیل کی۔

وزیر اعظم نے ٹویٹ کیا ’’آج گجرات میں ووٹنگ کا پہلا مرحلہ ہے۔ میں تمام ووٹروں سے اپیل کرتا ہوں، خاص طور پر پہلی بار ووٹ دینے والوں سے کہ وہ ریکارڈ تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں‘‘۔

اطلاعات کے مطابق ریاست میں پہلے تین گھنٹوں میں 19.13 فیصد سے زیادہ پولنگ ریکارڈ کی گئی۔چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر نے کہا کہ  صبح 11 بجے تک رائے دہی کا تخمینہ 19.13 فیصد سے زیادہ ہے۔ ضلع تاپی میں سب سے زیادہ 26.47 فیصد، ڈانگ میں 24.99، نرمدا میں 23.73 فیصد، نوساری میں 21.79، موربی ضلع میں 22.27، گر سومناتھ میں 20.75 فیصد اور دیو بھومی دوارکا میں سب سے کم 15.86 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔

ادھر، اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران 19 اضلاع میں 13,065 پولنگ بوتھوں کی لائیو ویب کاسٹنگ کی جا رہی ہے۔ ضلع وار رپورٹس کے مطابق پہلے ایک گھنٹے میں اندازاً5.03 فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی ہے۔

چیف الیکٹورل آفیسر پی بھارتی نے کہا کہ گجرات میں اسمبلی انتخابات کے دوران پولنگ کے عمل پر گہری نظر رکھنے کے لیے ریاست کے 50 فیصد سے زیادہ پولنگ اسٹیشنوں کی لائیو ویب کاسٹنگ کی جا رہی ہے۔ پہلے مرحلے میں کل 25,430 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ ہوگی۔ ان میں سے 13,065 پولنگ اسٹیشنوں کی لائیو ویب کاسٹ کی جا رہی ہے۔ ودیا سمیکشا کیندر سیکٹر 19 گاندھی نگر میں ریاستی سطح کا مانیٹرنگ روم قائم کیا گیا ہے۔ جہاں سے ان پولنگ اسٹیشنوں کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔ آج پولنگ شروع ہونے سے قبل صبح 6.30 بجے سے شروع ووٹنگ کے عمل کا جائزہ مکمل ہونے تک جاری رہے گا۔

محترمہ بھارتی نے بتایا کہ اس مانیٹرنگ روم میں صبح 6.30 بجے سے 42 ملازمین/افسر پولنگ بوتھ کی ویب کاسٹنگ کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ ریاستی سطح کے مانیٹرنگ روم کے چھ سینئر افسران ویب کاسٹنگ کے ذریعے ووٹنگ کے عمل کو دیکھ رہے ہیں۔ آج پہلے مرحلے میں، کچھ، سوراشٹرا اور جنوبی گجرات کے 19 اضلاع میں 13,065 پولنگ بوتھوں میں سے نصف سے زیادہ کے آپریشن کی لائیو ویب کاسٹنگ کی جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ہدایات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹنگ کا عمل منصفانہ اور شفاف طریقے سے جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جن اضلاع میں پہلے مرحلے میں پولنگ ہو رہی ہے وہاں ضلعی سطح کا مانیٹرنگ روم بھی فعال کر دیا گیا ہے۔ ضلعی سطح کے مانیٹرنگ روم میں ضلعی پولنگ اسٹیشنوں کی لائیو ویب کاسٹنگ کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ پولنگ کے عمل کے دوران سینٹرل ریزرو فورس، پولس اہلکار اور مائیکرو آبزرور تعینات کیے گئے ہیں تاکہ امن و امان کو برقرار رکھا جاسکے اور پورے عمل کو ہموار کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ لائیو ویب کاسٹنگ تمام انتظامات کو مضبوط کرے گی۔

ایک خاتون نے بتایا کہ پہلے ووٹ ڈالو پھر گھر کا کام، بزرگ میاں بیوی نے کہا کہ ہم برسوں ووٹ ڈالنے پہلے آتے ہیں۔ پرجوش بزرگ، خواتین اور نوجوان صبح 8 بجے سے پہلے ہی اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے قطار میں کھڑے نظر آئے۔ کانگریس لیڈر پریش دھانانی سائیکل پر گیس سلنڈر لے کر ووٹ ڈالنے آئے۔ مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے ووٹنگ سے پہلے مندر کا دورہ کیا۔ کرکٹر رویندر  جڈیجہ کی اہلیہ ریوبا جڈیجہ نے اپنا بھی ووٹ  ڈالا۔

مدھیہ پردیش کے گورنر منگو بھائی پٹیل نوساری میں اپنی اہلیہ کے ساتھ ووٹ ڈالا۔ گجرات کے وزیر پرنیش مودی نے سورت میں ووٹ ڈالا، بی جے پی کے ریاستی صدر سی آر پاٹل نے سورت میں اور سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے بھی راجکوٹ میں صبح 8 سے 9 بجے کے درمیان ووٹ ڈالا۔

]]>
47359
نامور صحافی رویش کمار این ڈی ٹی وی سے مستعفی https://dawatnews.net/%d9%86%d8%a7%d9%85%d9%88%d8%b1-%d8%b5%d8%ad%d8%a7%d9%81%db%8c-%d8%b1%d9%88%db%8c%d8%b4-%da%a9%d9%85%d8%a7%d8%b1-%d8%a7%db%8c%d9%86-%da%88%db%8c-%d9%b9%db%8c-%d9%88%db%8c-%d8%b3%db%92-%d9%85%d8%b3/ Thu, 01 Dec 2022 07:42:59 +0000 https://dawatnews.net/?p=47334 رویش کمار این ڈی ٹی وی سے مستعفیمشہورو معروف اوربےباک صحافی رویش کمارنےمعتبر نیوز چینل این ڈی ٹی وی انڈیا کےسینئرایگزیکیوٹواایڈیٹرکے عہدےسےاستعفیٰ دےدیاہے،نیوز چینل نےایک اندرونی ای میل میں اس تعلق سے اپنے تمام ملازمین کومطلع کیا ہے۔]]> رویش کمار این ڈی ٹی وی سے مستعفی

نئی دہلی: رویش کمار  نے این ڈی ٹی وی پر نشر کیے جانے والےکئی پروگرامز کو اپنی اینکرنگ کے ذریعہ لازوال بنادیا ۔ ہم لوگ،رویش کی رپورٹ،دیش کی بات اور پرائم ٹائم کی وہ مسلسل میزبانی کرتےرہے اور اسے پوری دنیا میں  اپنے خاص لب و لہجہ اور معیاری کنٹینٹ کے ذریعہ مقبول بنا دیا۔این ڈی ٹی وی نے کہا کہ ان کااستعفیٰ فوری طورپرقبول کر لیا گیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی مینیجنگ ڈائرکٹر سوپرنا سنگھ کے ذریعہ بھیجے گئے میل میں کہا گیا ہے کہ "چند صحافیوں نے لوگوں کو اتنا ہی متاثر کیا ہے جتنا کہ رویش نے کیا ہے۔” "یہ ان کے بارے میں بے پناہ تاثرات کی عکاسی کرتا ہے: ‘وہ اتنے مقبول ہیں کہ ہجوم میں وہ ہر جگہ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔ ہندوستان کےاندراور بین الاقوامی سطح پر بھی ان کے کاموں کی نہ صرف پزیرائی ہوئی ہے بلکہ  صحافتی امور میں ان کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر باوقار ایوارڈز سے سرفراز بھی کیا گیا ہے۔

ستمبر 2019 میں، رویش کمار نے "بے آوازوں کو آواز دینے کے لیے صحافت کا استعمال”کےلیےرامون میگسیسےایوارڈاپنے نام کیاتھا۔رامون میگاسیسے فاؤنڈیشن نے اس موقع پر کہا تھا کہ مسٹر کمار کو "اعلیٰ معیار کی پیشہ ورانہ اوراخلاقی صحافت کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی کے لیے اس اہم ترین اعزاز سے نوازاجارہاہے۔

خیال رہے کہ رویش کمار نے باضابطہ اپنے استعفی کی ‘رویش کمار آفیشیل ‘نام کے یوٹیوب چینل پر تصدیق کی ہے اور اس تعلق سے ایک جذباتی ویڈیو بھی پرائم ٹائم کی طرز پر اپلوڈ کیا ہے جسے بہت کم عرصے میں لاکھوں افراد نے دیکھا ہے۔

رویش کمارکےاستعفیٰ کے بارے میں یہ اعلان ایک دن بعد سامنے آیا جب نیوز چینل نے بامبے اسٹاک ایکسچینج کو ایک ریگولیٹری فائلنگ میں مطلع کیا کہ اس کے بانی پرنئے رائے اور رادھیکا رائے نے آر آر پی آرہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈکےڈائریکٹرز کےعہدے سےاستعفیٰ دے دیا ہے۔آر آر پی آرمطلب رادھیکا رائے پرنئے رائے، ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ،این ڈی ٹی وی کی پروموٹرکمپنی ہے۔ اس کےپاس نیوز چینل میں 29.18 فیصد حصص ہے جو اڈانی گروپ کے قبضے میں اب چلا گیا ہے ۔23 اگست کو، اے ایم جیمیڈیا نیٹ ورکس لمیٹڈ جو کہ اڈانی انٹرپرائزز کی ایک مکمل ملکیتی ذیلی کمپنی،نے وشواپردھان کمرشیل پرائیویٹ لمیٹڈ، یا وی سی پی ایل میں صد فی صد ایکویٹی حصص 113.74 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔گذشتہ ماہ  نومبرکےآخرمیں،اڈانی گروپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ وی پی سی ایل کے ذریعے این ڈی ٹی وی میں 29.18 فیصد حصص حاصل کرے گا۔ این ڈی ٹی وی کے پروموٹرز نے اس وقت  یہ بیان جاری کرکے کہاتھاکہ یہ قبضہ ان کی رضامندی کے بغیر کیا گیا تھا یا رادھیکا رائے اور پرنئے رائے کو کسی بھی قسم کے نوٹس بھیجے گئے تھے۔نومبرمیں، اڈانی گروپ، نے،این ڈی ٹی وی میں اضافی 26فیصدحصص حاصل کرنے کے لیے کھلی پیشکش کی ہے۔ اس سےگروپ کا کل حصہ 55.18 فیصد ہو جائے گا، جو اسے این ڈی ٹی وی کے ملکیتی حقوق لینے کی اجازت دینے کے لیے کافی ہے۔یہ پیشکش 22 نومبر کو سبسکرپشن کےلیے کھولی گئی اور5دسمبر تک اس کی میعاد رکھی گئی ہے۔

خیال رہے کہ رویش کمار انے اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا ہے،تاہم بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنا خود کا  چینل شروع کرنے کا  ارادہ رکھتے ہیں۔

یہاں بتاتے چلیں کہ رویش کمار کے استعفیٰ کی خبر سے سوشل میڈیا پر تبصروں کا سیلاب آگیا۔ اس دوران رویش کمار نے ٹویٹ کرکے اپنے مداحوں کو بتا دیا ہے کہ  ان کا نیا ٹھکانہ کہاں ہو گا؟ ان کے اس ٹویٹ  کے بعد صارفین نے انہیں مبارکباد دینا شروع کر دیا۔ رویش کمار نے استعفیٰ دینے کے بعد سوشل میڈیا پر لکھا، ’’ میرے  پیارے ہم وطنو! بھائیو اور بہنوں ! میں آپ کے ساتھ ہمیشہ جڑا رہا ہوں اور جڑا رہوں گا، میں آپ سب میں شامل ہوں۔ آپ کا پیار ہی میری اصل  دولت اور جمع پونجی ہے۔ انھوں نے مزید لکھا آپ کے ساتھ طویل عرصہ تک یکطرفہ رابطہ رہا ۔’رویش کمار آفیشیل’یوٹیوب چینل اب میرا نیا پتہ ہے۔ گودی میڈیا کی غلامی کے خلاف سب کو لڑنا ہے۔ آپ کا رویش کمار۔” اس کے ساتھ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل کا لنک بھی شیئر کیا ہے۔

]]>
47334
آج سے بھارت کی جی 20 کی صدارت کا آغاز https://dawatnews.net/%d8%a2%d8%ac-%d8%b3%db%92-%d8%a8%da%be%d8%a7%d8%b1%d8%aa-%da%a9%db%8c-%d8%ac%db%8c-20-%da%a9%db%8c-%d8%b5%d8%af%d8%a7%d8%b1%d8%aa-%da%a9%d8%a7-%d8%a2%d8%ba%d8%a7%d8%b2/ Thu, 01 Dec 2022 06:07:40 +0000 https://dawatnews.net/?p=47329 آج بھارت کی جی 20 کی صدارت کا آغاز ہوگاوزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ مجموعی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے، بین الاقوامی ٹیکسیشن کے نظام کو معقول تر بنانے، ممالک پر عائد قرض کے بوجھ سے انہیں راحت بہم پہنچانے کے معاملے میں – سابقہ جی 20 کی 17 صدارتوں نے متعدد دیگر نتائج کے علاوہ اہم […]]]> آج بھارت کی جی 20 کی صدارت کا آغاز ہوگا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ مجموعی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے، بین الاقوامی ٹیکسیشن کے نظام کو معقول تر بنانے، ممالک پر عائد قرض کے بوجھ سے انہیں راحت بہم پہنچانے کے معاملے میں – سابقہ جی 20 کی 17 صدارتوں نے متعدد دیگر نتائج کے علاوہ اہم نتائج بہم پہنچائے۔ ہم ان حصولیابیوں سے فوائد حاصل کریں گے اور ان کو مزید جلا بخشیں گے۔

تاہم، اب جبکہ بھارت اس اہم ذمہ داری کا بیڑا اٹھانے جا رہا ہے، میں اپنے آپ سے سوال کرتا ہوں – کیا جی20 مزید آگے جا سکتا ہے؟ کیا ہم اندازِ فکر میں ایک بنیادی تغیر لانے کے معاملے میں محرک ثابت ہو سکتے ہیں جو مکمل بنی نوع انسانیت کے لیے مفید ثابت ہو؟

میرا یقین ہے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔

ہمارے انداز فکر ہمارے گردو پیش کی صورتحال سے نشو و نما حاصل کرتے ہیں۔ تمام تر تاریخوں پر نظر ڈالنے سے، بنی نوع انسانیت ہمیشہ قلت کی شکار نظر آتی ہے۔ ہم محدود وسائل کے لیے نبرد آزما رہے کیونکہ ہماری بقاء کا انحصار دوسروں کے لیے اس کی منافی پر تھا۔ مناقشے اور مسابقت- نظریات، فلسفوں اور شناختوں کے مابین – اصول کی شکل اختیار کر گئے تھے۔

بدقسمتی سے، ہم آج بھی صفر نتیجہ کے حامل اندازِ فکر کے اسیر ہیں۔ ہمیں یہ بات اس وقت مشاہدہ میں آتی ہے جب ممالک سرزمین یا وسائل کے لیے جنگ آزما نظر آتے ہیں۔ ہم اس کا مشاہدہ اس وقت بھی کرتے ہیں جب لازمی اشیاء کی رسد رسانی اسلحوں کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ ہم اس کا مشاہدہ اس وقت کرتے ہیں جب چند لوگ اس کی ذخیرہ اندوزی کر لیتے ہیں اور وہ بھی ان حالات میں جب اربوں افراد خطروں سے گھرے ہوئے ہوں۔

کچھ لوگ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ مناقشہ اور طمع انسانی فطرت میں شامل ہیں۔ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا ہوں۔ اگر سارے انسان داخلی طورپر مفاد پرست ہوتے، تو پھر اس صورت میں ان متعدد روحانی روایات کی دائمی موجودگی کا کیا جواز پیش کیا جائے گا جو ہم سبھی کے بنیادی طور پر ایک ہونے کی وکالت کرتے ہیں؟

ایک ایسی روایت، جو بھارت میں بہت مقبول ہے، تمام تر ذی روح کو، یہاں تک کہ بے جان چیزوں کو بھی اُنہی پانچ بنیادی عناصر کا مرقع مانتی ہے، یعنی عناصر خمسہ زمین، پانی، آگ، ہوا اور خلاء۔ ان ہی پانچ عناصر کے مابین ہم آہنگی – ہمارے اندر موجود ہے- اور ہماری طبیعاتی ، سماجی اور ماحولیاتی خیروعافیت کے لیے لازمی حیثیت رکھتی ہے۔

بھارت کی جی 20 صدارت اس آفاقی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گی۔ لہٰذا ہمارا موضوع – ایک کرہ ٔ ارض ، ایک کنبہ، ایک مستقبل  ،محض ایک نعرہ نہیں ہے۔ اس میں بنی نوع انسانیت سے متعلق صورتحال میں رونما ہوئیں حالیہ تبدیلیوں کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے ہم جس کے اجتماعی احساس و ادراک سے قاصر رہے ہیں۔

آج، ہمارے پاس دنیا میں تمام افراد کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے وافر پیداوار کرنے کے وسائل دستیاب ہیں۔

آج، ہمیں اپنی بقاء کے لیے نبردآزما ہونے کی ضرورت نہیں ہے- ہمارا عہد جنگ کا عہد ہو یہ ضروری نہیں ہے۔ دراصل ایسا ہونا بھی نہیں چاہئے۔

آج، ہمارے سامنے درپیش سب سے بڑی چنوتی – موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی اور وبائی امراض ہیں- انہیں ایک دوسرے سے باہم دست و گریباں ہوئے بغیر ، صرف ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مصروف عمل ہو کر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

خوش قسمتی سے، آج کی تکنالوجی ہمیں پوری بنی نوع انسانیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے متعین کردہ پیمانے کے مطابق مسائل کا حل نکالنے کے ذرائع فراہم کرتی ہے۔ وسیع تر ورچووَل دنیا جہاں ہم آج سکونت پذیر ہیں، اس میں ڈجیٹل تکنالوجیوں کی عملی افادیت ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

جہاں پوری بنی نوع انسانیت کا چھٹواں حصہ سکونت پذیر ہے، لسانیات، مذاہب، رسم و رواج اور عقائد کے زبردست تنوع کے ساتھ ، بھارت دنیا کے لیے ایک کائنات اصغر کی حیثیت رکھتا ہے۔

اجتماعی فیصلہ لینے کی قدیم ترین روایات کے ساتھ،  بھارت جمہوریت کے بنیادی ڈی این اے میں اپنا تعاون فراہم کرتا ہے۔ مادرِ جمہوریت  کے طور پر بھارت کا قومی اتفاق رائے صرف احکامات کے ذریعہ وضع نہیں کیا جاتا، بلکہ کروڑوں آزاد آوازیں مل کر ایک ہم آہنگی کی حامل موسیقی کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔

آج، بھارت سب سے زیادہ تیز رفتار کی حامل نمو پذیر وسیع ترین معیشت ہے۔ ہمارا شہریوں پر مرتکز حکمرانی کا ماڈل ، ہمارے باصلاحیت نوجوانوں کی خلاقانہ صلاحیتوں کو بالیدہ بنانے کے ساتھ ساتھ ہمارے ازحد حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے شہریوں کا بھی خیال رکھتا ہے۔

ہم نے قومی ترقی کو اوپر سے لے کر نیچے تک کی حکمرانی کے معاملے میں نہ صرف ایک عمل کی شکل دینے کی کوشش کی ہے، بلکہ اسے شہریوں کی قیادت والی عوامی تحریک کی شکل میں لانے کی کوشش کی ہے۔

ہم نے تکنالوجی کو اس انداز سے بروئے کار لانے کی کوشش کی ہے تاکہ ایسا ڈجیٹل عوامی فلاح و بہبود ممکن ہو سکے جو کھلاہوا، مبنی بر شمولیت اور باہم اثر پذیر ہو۔ ان چیزوں نے سماجی تحفظ، مالی شمولیت اور الیکٹرانک ادائیگیوں سمیت مختلف النوع شعبوں میں انقلابی پیش رفت پر مبنی نتائج بہم پہنچائے ہیں۔

ان تمام وجوہات کی بنا پر، بھارت کے تجربات ممکنہ عالمی مسائل کے حل کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔

ہماری جی 20 کی صدارت کے دوران، ہم بھارت  کے تجربات، علمی استطاعت اور ماڈلوں کو دیگر ممالک خصوصاً ترقی پذیر دنیا کے لیے نمونوں کے طور پر پیش کریں گے۔

ہماری جی 20 کی ترجیحات نہ صرف ہمارے جی 20 شراکت داروں کی مشاورت سے طے ہوں گی بلکہ گلوبل ساؤتھ کے رفقائے کار، جن کی آواز اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہے، ہم ان کی باتوں کا بھی لحاظ رکھیں گے۔

ہماری ترجیحات ایک کرۂ ارض کی صحت بحال کرنے، ہمارے ایک کنبے کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے اور ہمارے ایک مستقبل کے لیے امید بہم پہنچانے پر مشتمل ہوں گی۔

ہمارے کرۂ ارض کی صحت بحال کرنے کے لیے ہم ہمہ گیر ماحولیات دوست انداز ہائے حیات کی حوصلہ افزائی کریں گے جو فطرت کے تئیں ایک نگراں کی بھارت کی روایت پر مبنی ہوگی۔

انسانی کنبے کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے، ہم خوراک، کیمیاوی کھاد اور طبی مصنوعات کی عالمی سپلائی کو سیاست کی گرفت سے آزاد کرانے کی خواستگاری کریں گے تاکہ ارضیاتی-سیاسی کشیدگیاں  بنی نوع انسانیت سے متعلق بحران نہ پیدا کر دیں۔ ہمارے اپنے کنبوں میں، جیسا کہ ہوتا ہے، جن کی ضروریات سب سے زیادہ بڑی ہوتی ہیں ان پر توجہ مرکوز کرنا ہماری پہلی فکر ہوتی ہے۔

اپنی مستقبل کی پیڑھیوں میں امید جگانے کے لیے ہم ازحد طاقتور ممالک کے مابین دیانت دارانہ گفت و شنید کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ زبردست تباہی کے ہتھیاروں کی وجہ سے جو خطرات درپیش ہیں انہیں کم کرنے پر بات چیت کا اہتمام کرنا چاہیں گے اور عالمی سلامتی کے اضافہ کی بھی فکر کریں گے۔

بھارت کا جی 20 کا ایجنڈا مبنی بر شمولیت، اولوالعزم، عمل سے مملو، اور فیصلہ کن ہوگا۔

آیئے ہم بھارت کی جی 20 صدارت کو بحالیٔ صحت  اور ہم آہنگی و امید کی صدارت بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہوکر کام کریں۔

آیئے ہم سب ایک نئی مثال- بنی نوع انسانیت پر مرتکز عالم کاری  کا خاکہ وضع کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔

]]>
47329
‘دی کشمیر فائلز’ ‘پروپگینڈہ پر مبنی اور فحش’ فلم: آئی ایف ایف آئی جیوری کے سربراہ کے بیان پر تنازع شروع https://dawatnews.net/iffi-jury-chief-slams-the-kashmir-files-propaganda-vulgar-shocked-disturbed/ Tue, 29 Nov 2022 10:17:40 +0000 https://dawatnews.net/?p=47250 'دی کشمرج فائلز' 'پروپگینڈہ پر مبنی اور فحش' فلمنئی دہلی:  گوا میں جاری انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کا آخری دن تنازعہ سے بھر پور رہا۔ فیسٹیول کے اختتامی تقریب کے دوران جیوری کے سربراہ اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے متنازع بھارتی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پرنہ صرف یہ کہ سخت ترین نکتہ چینی کی بلکہ اسے ‘پروپگینڈہ پر مبنی، فحش اور […]]]> 'دی کشمرج فائلز' 'پروپگینڈہ پر مبنی اور فحش' فلم

نئی دہلی:  گوا میں جاری انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کا آخری دن تنازعہ سے بھر پور رہا۔ فیسٹیول کے اختتامی تقریب کے دوران جیوری کے سربراہ اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے متنازع بھارتی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پرنہ صرف یہ کہ سخت ترین نکتہ چینی کی بلکہ اسے ‘پروپگینڈہ پر مبنی، فحش اور بالکل غیر ضروری’ فلم قرار دیا۔انہوں نے  یہاں تک کہہ دیا کہ ایسی فلموں کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دکھایا جانا تکلیف دہ ہے کیوں کہ فلم سازی کے معیار پر بھی یہ کھری نہیں اترتی اور فلم بینوں کو متوازن کہانی پیش کرنے سے یہ فلم قاصر رہی۔

جیوری کے سربراہ مسٹر نادولیپڈ نے یہ تبصرہ پیر کے روز گوا میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کی اختتامی تقریب میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔ اختتامی تقریب میں کئی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ نادو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اس فلم کی نمائش دیکھ کر جیوری ‘کو حیرانگی کے ساتھ تکلیف بھی پہنچی ’ہے۔

خیال رہے کہ کشمیر فائلز کو انڈین پنورما سیکشن کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور اسے 22 نومبر کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دکھایا گیا تھا۔ خصوصی اسکریننگ میں انوپم کھیر نے شرکت کی تھی، جو اس  فلم کا حصہ رہے ہیں اور انہوں نے اس  میں اداکاری کی ہے۔

مسٹرلیپڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ ہم سب 15 ویں فلم :دی کشمیر فائلز کو دیکھ کر پریشان اور حیران تھے۔ یہ ہمیں پروپگینڈہ پر مبنی اور فحش فلم کی طرح محسوس ہوئی اور اس طرح کے باوقار فلمی میلے کے لیے یہ ایک نامناسب فلم ہے کیوں کہ یہاں پر فنکارانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر فلموں کا تقابلی مطالعہ  کیا جاتا ہے،فلم کے موضوع ، کہانی، اسلوب، پیشکش، سنیمافوٹوگرافی، تھیم اور اس سے متعلق ہر طرح کے نکات پر بحث کی جاتی ہے۔  میں یہاں اسٹیج پر آپ سب کے ساتھ اپنے احساسات کا کھل کر اظہار کرنے میں خود کو پوری طرح مطمئن محسوس کر رہا ہوں ۔ چونکہ فلم فیسٹیول منانے کا مقصد ایک تنقیدی بحث کو بھی قبول کرنا ہے جو فن اور زندگی کے لیے ضروری ہے’۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے  گوا میں منعقدہ 53ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی-53) میں کشمیر فائلز کی بھی نمائش کی گئی تھی۔ کشمیر فائلز نامی متنازع فلم کی ہدایت کاری ویویک رنجن اگنی ہوتری نے کی ہے۔ 11 مارچ کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی یہ فلم 1990 کی دہائی میں وادی میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی ،قتل اور ان کے نقل مکانی کے گرد گھومتی ہے۔ یہ فلم ہندوستان میں خوب چلی اور ہٹ رہی، وہیں بہت سے لوگوں نے اس کے مبینہ پروپیگنڈہ کی وجہ سے اس پرجم کر  تنقید بھی کی۔ بھارتی فلم انڈسٹری سے بھی اس فلم پر تنقیدیں کی گئیں اور کئی فلمی ماہرین نے اسے یکطرفہ، پروپیگنڈہ پر مبنی اور خاص طبقے کی وکالت کرنے والی اور ایک خاص طبقے کے خلاف نفرت انگیز مہم چھیڑنے اور انہیں اس فلم کے بہانے نشانہ بنانے والی قرار دیا تھا جبکہ ایک دوسرے طبقے نے اس فلم کی کھل کر حمایت کی تھی اور اسے ظلم و جبر کی داستان بیان کرنے والی فلم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے کا حق ہندوستان کے ہر شہری کو حاصل ہے۔

دائیں بازو کے انتہا پسند نظریات رکھنی والی جماعتوں نے اس کی خوب خوب تشہیر کی تھی ۔ اس فلم کو مرکزی حکومت کی جانب سےخوب سراہا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس فلم کے موضوع اور  کہانی نیز اداکاروں کے کاموں کی جم کر ستائش  کی تھی۔ متعدد مرکزی وزراء اور  بی جے پی کے زیر قیادت  ریاستی حکومتوں نے اپنی اپنی ریاست میں اسے ٹیکس فری کردیا تھا جس کے باعث بھی اس فلم نے اچھا کاروبار کیا۔

واضح رہے کہ ویویک اگنی ہوتری کی ہدایت میں بننے والی اس فلم میں ممتاز اداکارانوپم کھیر، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

دریں اثنا، مسٹرلیپڈ کے بیان پرہندوستان سمیت دنیا بھر سے ملا جلاردعمل سامنے آنے اور ایک نیا تنازع کھڑا ہونے کے بعد اسرائیلی سفیر ناور گیلون نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹیوٹرپرسلسلے وار ٹیوٹ کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے  جیوری کے سربراہ مسٹرلیپڈ کی کھلے لفظوں میں سرزنش کرتے ہوئے اسے غیراخلاقی اور ناموزوں قرار دیا اور ان کے بیان پر معذرت ظاہر کی۔
فلم فیسٹیول میں جب لیپڈ یہ بیان دے رہے تھے اس وقت اسرائیل کے سفیر گیلون، مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر سمیت کئی بڑے لیڈران بھی موجود تھے۔ اداکار انوپم کھیر اور فلم میکر اشوک پنڈت نے بھی   مسٹرلیپڈ کے بیان پرناراضگی ظاہر کی۔انوپم کھیر نےلیپڈ کے بیان پر کہا کہ ایشور انہیں عقل دے جبکہ اشوک پنڈت نے کہا کہ کشمیر  فائلس کو ولگر نہیں کہا جا سکتا۔ دوسری جانب فلم فیسٹیول کی جیوری نے بھی اس بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے۔ جیوری نے کہا کہ یہ لیپڈ کی ذاتی رائے ہے اور اس سے ان کا اتفاق ضروری نہیں ہے۔
لیپڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ فلم دی کشمیر فائلس کو دیکھ کر ہم سب پریشان اور حیران تھے۔ ہمیں یہ فلم ولگر اور پروپیگنڈے پر مبنی لگی۔ اس طرح کی فلم ایسے باوقار فلمی فیسٹیول کے لیے مناسب نہیں ہے۔ میں آپ لوگوں کے ساتھ کھلے دل سے اپنے جذبات کا اظہار کرسکتا ہوں کیونکہ اس تقریب کی خوبی یہی ہے کہ ہم یہاں تنقید کو قبول کرتے ہیں اور اس پر بحث کرتے ہیں۔اس فیسٹیول میں ہم نے ڈیبیو  کامپٹیشن میں میں 7 فلمیں اور بین الاقوامی کامپٹیشن میں 15 فلمیں دیکھیں۔ اس میں سے 14 فلمیں سنیمیٹک فیچرز والی تھیں لیکن 15ویں فلم دی کشمیر فائلس ہم سب کو پریشان اور حیران کرنے والی تھی۔
انوپم کھیر نے لیپڈ کے بیان کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹول کٹ گینگ ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے اور ایشور لیپڈ کو عقل دے۔ایک دیگر پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ جھوٹ کا قد کتنا ہی اونچا کیوں نہ ہو سچ کے مقابلے میں ہمیشہ چھوٹا ہی ہوتا ہے۔
یہاں بتاتے چلیں کہ نادو لیپڈ ایک اسرائیلی فلم ساز، ہدایت کار اور اسکرین رائٹر ہیں۔ وہ افّی کے بین الاقوامی مقابلے کے جیوری صدر بھی ہیں۔ انہوں نے 2019 میں برلن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں فلم سینونیمز (Synonyms)کے لیے گولڈن بیئر ایوارڈ سمیت کئی بین الاقوامی ایوارڈز جیتے ہیں۔

]]>
47250