انڈیا-کینیڈا کشیدگی: کینیڈا نے ہندوستان کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کو ’’انتہائی احتیاط‘‘ برتنے کا مشورہ دیا
نئی دہلی، ستمبر 20: کینیڈا نے منگل کے روز ہندوستان کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں سے ایک تازہ ترین سفری ایڈوائزری میں ’’انتہائی احتیاط برتنے‘‘ کو کہا۔ یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان کینیڈا کے اس الزام پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان سامنے آئی ہے کہ انڈیا، کینیڈا کی سرزمین پر ایک سکھ علاحدگی پسند رہنما کے قتل میں ملوث ہو سکتا ہے۔
ہندوستان نے ان الزامات کو ’’مضحکہ خیز اور جھوٹا‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اس نے ایک کینیڈین سفارت کار کو بھی ملک بدر کر دیا، جو کہ کینیڈا کی جانب سے ہندوستانی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کے ایک اہلکار کو ملک بدر کرنے کے بعد اٹھایا گیا قدم ہے۔
ہندوستان کے بارے میں تازہ ٹریول ایڈوائزری میں کینیڈا کی حکومت نے اپنے شہریوں کو ’’ملک بھر میں دہشت گردانہ حملوں کے خطرے‘‘ سے خبردار کیا۔ ایڈوائزری میں واضح طور پر جموں و کشمیر، آسام اور تشدد سے متاثرہ منی پور کا سفر کرنے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔
اس نے کہا ’’مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں سیکیورٹی کی صورت حال کشیدہ ہے۔ یہاں پرتشدد مظاہروں، شہری بدامنی اور دہشت گردی اور عسکریت پسندی کی کارروائیوں کے زیادہ خطرات ہیں۔‘‘
شمال مشرق کے لیے ایڈوائزری میں متنبہ کیا گیا ہے کہ کئی انتہا پسند اور باغی گروپ سرگرم ہیں اور باقاعدگی سے سرکاری اہلکاروں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’’منی پور میں 3 مئی 2023 سے پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں۔ احتجاج کی وجہ سے ٹریفک اور پبلک ٹرانسپورٹ میں خلل پڑا ہے۔‘‘
اس ایڈوائزری کو اس وقت اپ ڈیٹ کیا گیا جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے صحافیوں کو بتایا کہ کینیڈا یہ بتا کر بھارت کو مشتعل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے کہ اس کا تعلق 45 سالہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے ہے، جسے جون میں سرے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم صرف حقائق کو بیان کر رہے ہیں۔ کینیڈا کے لیے، جیسا کہ میں نے کل کہا، ہم پرسکون رہیں گے۔ ہم اپنے جمہوری اصولوں اور اقدار پر قائم رہیں گے اور ہم شواہد کی پیروی کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کام لوگوں کا احتساب کرنے کے لیے کیا جائے۔‘‘
ٹروڈو نے مزید کہا کہ ہندوستانی حکومت کو اس معاملے سے ’’انتہائی سنجیدگی‘‘ سے نمٹنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کینیڈا اس کا جواب چاہتا ہے۔
کینیڈا نے ابھی تک نجار کی موت میں ہندوستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت عام نہیں کیا ہے، جب کہ پیر کو ٹروڈو نے کینیڈا کی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ان کے ملک کی سیکیورٹی ایجنسیاں نئی دہلی کے ایجنٹوں کے اس شوٹنگ میں شامل ہونے کے ’’معتبر الزامات‘‘ کی سرگرمی سے جانچ کر رہی ہے۔
ٹروڈو نے مزید کہا کہ ’’کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں کسی بھی غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔ یہ ان بنیادی اصولوں کے خلاف ہے جن کے ذریعے آزاد، کھلے اور جمہوری معاشرے اپنے آپ کو چلاتے ہیں۔‘‘
نجار، خالصتان ٹائیگر فورس کا سربراہ تھا جسے ہندوستان میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جاتا ہے۔ وہ ہندوستان کے انتہائی مطلوب افراد اور خالصتان کے تین حامیوں میں سے ایک تھا جو حالیہ مہینوں میں غیر معمولی حالات میں بیرون ملک مر چکے ہیں۔
6 مئی کو پاکستان کے لاہور میں خالصتان کمانڈو فورس کے سربراہ پرمجیت سنگھ پنجوار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ وہ 1995 میں پاکستان فرار ہو گیا تھا۔
15 جون کو خالصتان لبریشن فورس کے رکن اوتار سنگھ کھنڈا کا برطانیہ کے برمنگھم کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ جب کہ کچھ خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ کھنڈا خون کے کینسر سے شدید بیمار تھا اور طویل بیماری سے مر گیا، لیکن کھنڈا کے حامیوں کا الزام ہے کہ اسے زہر دیا گیا تھا۔