’’بلّی بائی‘‘ کیس: اتراکھنڈ کی ایک 18 سالہ لڑکی ماسٹر مائنڈ نکلی، تین افراد گرفتار
نئی دہلی، جنوری 5: اتراکھنڈ کی ایک 18 سالہ خاتون ’’بلی بائی‘‘ ایپ کی ماسٹر مائنڈ نکلی ہے جس نے ممتاز مسلم خواتین کو ’’نیلامی‘‘ کے لیے ایپ پر ڈالا تھا۔
12ویں جماعت کی طالبہ شویتا سنگھ ان تین لوگوں میں شامل ہے جنھیں ممبئی پولیس نے اب تک گرفتار کیا ہے۔ اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ مینک راول کو بدھ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بنگلورو کے انجینئرنگ کے طالب علم وشال کمار جھا کو کل گرفتار کیا گیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی سے لے کر شبانہ اعظمی تک اور قرۃ العین رہبر سے لے کر عصمت آرا تک، شرپسندوں نے ہر نامور مسلم خاتون کی تصاویر فروخت کے لیے ایپ پر ڈالا تھا۔ قرۃالعین رہبر ایک کشمیری صحافی ہیں، جنھوں نے پچھلے سال ’’سلی ڈیلز‘‘ پر بڑے پیمانے پر لکھا تھا۔
’’بلی بائی‘‘ بالکل ’’سلی ڈیلز‘‘ کی طرح کا تھا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا ’’ایک بار جب آپ اسے کھولتے ہیں تو آپ کو کسی ایک مسلم خاتون کا چہرہ بُلّی بائی کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔‘‘
ایپ نے سافٹ ویئر پروجیکٹس کے لیے ایک امریکی ہوسٹنگ پلیٹ فارم Git Hub کا استعمال کیا تھا۔ ایک بار جب ایپ کھولی گئی، تو ایک مسلم خاتون کی تصویر اس ٹیگ لائن کے ساتھ پاپ اپ ہوئی ’’آپ کی بلی بائی آف دی ڈے۔‘‘
ممبئی پولیس کمشنر ہیمنت ناگرالے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’بلی بائی‘‘ ایپ اور ٹویٹر ہینڈل کے معاملے میں اب تک تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم مزید لوگوں کی تلاش کر رہے ہیں۔‘‘
ان میں سب سے چھوٹی شویتا سنگھ، مبینہ طور پر اس ایپ کی ماسٹر مائنڈ ہے۔
پولیس کمشنر نے کہا ’’ایپ کے پانچ فالوور تھے۔ ہم نے ان سب کی چھان بین شروع کردی۔ ہمیں پتہ چلا کہ چلانے والے کون تھے۔ معروف خواتین کی تصویریں قابل اعتراض پیغامات کے ساتھ بھری ہوئی تھیں۔‘‘
اتراکھنڈ پولیس نے کہا کہ شویتا نے پیسوں کے لیے ایپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس کے والد کی موت کووڈ سے ہوئی تھی اور اس کی والدہ پہلے فوت ہو چکی تھیں۔
اتراکھنڈ پولیس سربراہ اشوک کمار نے کہا ’’بلّی بائی‘‘ ایپ کیس میں اتراکھنڈ کے ردر پور سے گرفتار کی گئی اس خاتون کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور اس کے والد زندہ نہیں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ پیسوں کے لیے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔‘‘