برازیل کی سپریم کورٹ نے کوویکسین اسکینڈل میں جیر بولسنارو کے کردار کی تحقیقات کا آغاز کیا

نئی دہلی، جولائی 4: نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق برازیل میں سپریم کورٹ کے ایک جج نے جمعہ کے روز صدر جیر بولسنارو کے ہندوستان کی بھارت بایوٹیک کے ذریعہ تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کی 20 ملین (2 کروڑ) خوراکیں خریدنے کے وزارت صحت کے معاہدے میں ممکنہ بدعنوانی کے الزامات کے جواب میں مجرمانہ تفتیش کا آغاز کیا ہے۔

کوویکسین کی نسبتاً زیادہ قیمت اور انضباطی منظوری حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے باوجود فروری میں ہونے والے معاہدے پر استغاثہ کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ ویکسین خریدنے کے لیے برازیل میں وزارت صحت کو برازیل میں بھارت بایوٹیک کے شراکت دار میڈیسامنٹوس کو 320 ملین (تقریباً 2،375 کروڑ روپیے) ادا کرنے ہوں گے۔ اس طرح کوویکسین کی ہر خوراک کی قیمت $15 ہوگی (تقریباً 1،100)۔

یہ قیمت وزارت صحت کے ذریعے امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کی ویکسین کی قیمت سے کہیں زیادہ ہے جس کو باقاعدہ منظوری بھی مل گئی تھی۔ رپورٹس کے مطابق پچھلے سال بولسنارو نے بھی فائزر کی ویکسین کی فراہمی کی پیش کش کو نظرانداز کیا تھا اور بار بار اس کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات اٹھائے تھے۔

دریں اثنا بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آنے کے بعد حکومت نے 29 جون کو معاہدہ معطل کردیا۔

رایٹرز کے مطابق جمعہ کے روز برازیلی سپریم کورٹ کے جسٹس روزا ویبر نے حکام کو اس معاملے میں ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے 90 دن کی مہلت دی ہے۔ حکام اس بات کی جانچ کریں گے کہ کیا بولسنارو نے ’’مفاد عام‘‘ کا جرم کیا ہے یعنی ذاتی مفاد کی بنا پر کسی سرکاری عہدیدار کے فرائض کے تحت ضروری کاروائی میں تاخیر یا پرہیز کرنا۔ ویبر نے استغاثہ کے ذریعے معاہدے میں ہونے والی دیگر امکانی غلطیوں پر غور کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

محکمہ لاجسٹک کے اہلکار لوئس رکارڈو مرانڈا نے استغاثہ کو آگاہ کیا تھا کہ ان پر بھارت بایوٹیک ویکسین خریدنے کے لیے بولسنارو کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک کے مددگار الیکس لائل مرنہو کا دباؤ تھا۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے مارچ میں کوویکسین ڈیل میں بے ضابطگیوں کے بارے میں صدر کو متنبہ کیا تھا۔ بولسنارو نے مبینہ طور پر انھیں یقین دلایا کہ وہ ان کے خدشات وفاقی پولیس کو بتائیں گے۔ لیکن سینیٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بولسنارو نے پولیس سے ان الزامات کی تحقیقات کرنے کو کہا۔

اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد بولسنارو اور بھارت بایوٹیک دونوں نے کسی بھی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کیا ہے۔ 28 جون کو برازیلی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ حکومت میں ہر چیز کی پیروی نہیں کرسکتے ہیں، انھیں اپنے وزرا پر اعتماد ہے۔