آگرہ میں بکر پرائز 2022 کی فاتح گیتانجلی شری کے اعزاز میں ہونے والا پروگرام، ان کے ناول کے بارے میں شکایت کے بعد منسوخ کر دیا گیا

نئی دہلی، جولائی 30: اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق بین الاقوامی بکر پرائز کی فاتح گیتانجلی شری کو نوازنے کے لیے ہفتہ کو آگرہ میں منعقد ہونے والا ایک پروگرام منسوخ کر دیا گیا، کیوں کہ ان کے انعام یافتہ ناول ریت سمادھی کے خلاف شکایت درج کرائی گئی ہے۔

اتر پردیش کے ہاتھرس کے رہنے والے سندیپ کمار پاٹھک نے اس ہفتے کے شروع میں شہر میں ایک شکایت درج کرائی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کتاب میں ہندو دیوتا شیو اور پاروتی کے بارے میں ’’قابل اعتراض تبصرے‘‘ ہیں۔

منتظمین نے ہفتہ کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ایک ٹویٹ میں پاٹھک نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور ریاستی پولیس کے سربراہ سے اس معاملے پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج کرنے کی اپیل کی۔

پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے پہلے وہ کتاب پڑھیں گے۔

جیسے ہی یہ معاملہ سامنے آیا، گیتانجلی شری نے منتظمین کو بتایا کہ وہ غم زدہ ہیں اور فی الحال کسی عوامی تقریب میں شرکت نہیں کرنا چاہتیں۔

شری نے انھیں بتایا کہ بدھ کے روز مقامی میڈیا میں ہاتھرس میں شکایت کی اطلاع کے بعد کچھ سماج دشمن عناصر نے دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

مصنفہ نے منتظمین کو بتایا کہ ’’میرے ناول کو زبردستی سیاسی تنازعہ میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ ناول میں دیے گئے حوالہ جات ہندوستانی اساطیر کا لازمی حصہ ہیں۔ جن لوگوں کو ان تصریحات پر اعتراض ہے، وہ ہندو اساطیر کو عدالت میں چیلنج کریں۔‘‘

شری کے ناول ’’ریت سمادھی‘‘ پر، جس کا انگریزی میں ترجمہ ڈیزی راک ویل نے ’’ٹومب آف سینڈ‘‘ کے نام کیا ہے، انھیں مئی میں بین الاقوامی بکر پرائز 2022 دیا گیا تھا۔ یہ پہلا ہندی ناول ہے اور ہندوستان کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا سے بھی پہلا ناول ہے جس نے بکر پرائز جیتا ہے۔

آگرہ کی ثقافتی تنظیم رنگیلا اور آگرہ تھیٹر کلب نے اس پروقار تقریب کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ ہفتہ کی شام شہر کے کلارک شیراز ہوٹل میں منعقد ہونا تھا۔

رنگیلا کے ترجمان رام بھرت اپادھیائے نے اسکرول کو بتایا کہ مثالی طور پر آدتیہ ناتھ کو شری کو اعزاز دینا چاہیے تھا۔

اپادھیائے نے کہا ’’اتر پردیش ان (گیتانجلی شری) کی جائے پیدائش ہے۔ حکومت کو… وزیر اعلیٰ کو ان کو مبارکباد دینی چاہیے تھی۔ اس کے بجائے ہمیں اس تقریب کو منسوخ کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ شرم کی بات ہے۔‘‘