بی جے پی ووٹ حاصل کرنے کے لیے طالبان اور افغانستان کے بارے میں بات کرے گی: محبوبہ مفتی
نئی دہلی، ستمبر 20: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے ’’دیے گئے موقع‘‘ کے بارے میں بات کرے گی۔
مفتی نے جموں میں ایک ریلی میں کہا ’’وہ چین کے بارے میں بات نہیں کریں گے جو لداخ میں گھس آیا ہے کیونکہ وہ اس ملک کے بارے میں بات کرکے ووٹ نہیں لیتے ہیں۔ اگر آپ لوگوں کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں تو طالبان، افغانستان اور پاکستان کے بارے میں بات کریں اور یہاں اور وہاں کچھ کریں اور ووٹ مانگیں۔‘‘
5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے تحت سابقہ ریاست کو دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
یونین ٹیریٹری میں بی جے پی کے لیڈروں نے کہا تھا کہ حد بندی کی مشق کے بعد انتخابات ہوں گے۔
مفتی نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ یونین ٹیریٹری میں آئندہ الیکشن لڑیں گی اور واضح کیا کہ وہ اپنی پارٹی کے پچھلے اتحادی بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔
اتوار کو مفتی نے دعویٰ کیا کہ یہ ہندو نہیں بلکہ ہندوستان اور اس کی جمہوریت ہے جو بی جے پی کے دور حکومت میں خطرے میں ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ بھگوا پارٹی نے ہندوستان کی آزادی کے بعد کانگریس کی حکومت کے دوران کیے گئے تمام ’’اچھے کام‘‘ کو ختم کر دیا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی قومی وسائل فروخت کر رہی ہے اور ضروری سامان کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے تاکہ اپوزیشن کے اراکین کو خریدنے یا ڈرانے کے لیے اپنے خزانے بھر سکے۔
محبوبہ مفتی نے یہ بھی کہا کہ ان کے طالبان کے ذکر نے انھیں ’’ملک دشمن‘‘ بنا دیا ہے اور بحثیں شروع کر دی ہیں جب توجہ کسانوں کی تحریک، مہنگائی اور عوامی اہمیت کے دیگر معاملات پر ہونی چاہیے۔
معلوم ہو کہ پچھلے مہینے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ افغانستان پر طالبان کے قبضے سے سبق حاصل کرے اور خبردار کیا تھا کہ اگر جموں و کشمیر کے باشندے صبر کھو دیتے ہیں تو مرکزی حکومت مرکزی علاقے سے ’’غائب‘‘ ہو جائے گی۔
اتوار کو مفتی نے کہا کہ بی جے پی ملک میں ایک اور بحث کو جنم دینے کے لیے ان کی ریلی کو دیکھے گی۔ انھوں نے کہا کہ چوں کہ یوپی کے انتخابات قریب آرہے ہیں، اس لیے طالبان اور افغانستان کے بارے میں مزید بات چیت ہوگی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مفتی نے یہ بھی دعوی کیا کہ آدتیہ ناتھ کی زیرقیادت اترپردیش حکومت نوجوانوں کو روزگار اور انفراسٹرکچر فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین کے خلاف اپنائے جانے والے جابرانہ اقدامات کے بارے میں بحثیں ہو رہی ہیں لیکن کسی نے بھی ان ہندوستانی خواتین کے بارے میں بات نہیں کی جنھیں عصمت دری اور جہیز سے متعلق جرائم کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والد اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید نے بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ’’خود حکمرانی‘‘ کے بارے میں بات کی تھی۔ تاہم محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر وہ اپنے والد کے منصوبوں کے بارے میں بات کرتی ہیں تو وہ ایک بار پھر ’’ملک دشمن‘‘ کہلائیں گی۔