آندھرا پردیش میں جناح ٹاور کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے بی جے پی لیڈروں کو حراست میں لیا گیا
نئی دہلی، مئی 25: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق آندھرا پردیش پولیس نے منگل کو کئی بی جے پی رہنماؤں کو اس وقت حراست میں لے لیا، جن میں اس کے قومی سکریٹریز سنیل دیودھر اور ستیہ کمار بھی شامل ہیں، جب انھوں نے جناح ٹاور کا نام سابق صدر اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھنے کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مارچ میں حصہ لیا۔
جناح ٹاور آزادی سے پہلے کی ایک یادگار ہے جو گنتور میں مہاتما گاندھی روڈ پر واقع ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق بی جے پی اور دیگر ہندوتوا تنظیمیں پچھلے کچھ مہینوں سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ اس ٹاور کا نام تبدیل کر دیا جائے۔ بی جے پی لیڈر سنیل دیودھر نے منگل کو اس احتجاج کی قیادت کی۔
بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی جی وی ایل نرسمہا راؤ نے کہا کہ پارٹی پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ’’حیرت ہے کہ ہم اے پی [آندھرا پردیش] میں ہیں یا پاکستان میں۔‘‘
دیودھر نے وائی ایس جگن موہن ریڈی کی زیرقیادت حکومت پر ’’اقلیتوں کو خوش کرنے‘‘ اور آمرانہ انداز میں برتاؤ کرنے کا الزام لگایا۔
پی ٹی آئی کے مطابق بی جے پی کے آندھرا پردیش کے سربراہ سومو ویرراجو نے کہا کہ یہ صرف ان کی پارٹی نہیں، بلکہ عام شہری بھی چاہتے ہیں کہ اس ٹاور کا نام تبدیل کیا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت ہمارے مطالبے پر جابرانہ موقف اختیار نہیں کر سکتی۔